اے ایم یو الومنائی ایسوسی ایشن ، قطر کے زیر اہتمام ورچوئل مشاعرہ کا انعقاد



علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)الومنائی ایسوسی ایشن ، قطر کے زیر اہتمام ایک ورچوئل مشاعرہ منعقد کیا گیا جس میں اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ 
 اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے پروفیسر منصور نے کہا کہ مشاعرے تہذیبی شناخت کا اہم حصہ ہیں جن کے توسط سے زبان و ادب کے فروغ کے ساتھ ہی ثقافتی اقدار و روایات نوجوان نسلوں کو منتقل ہوتی ہیں۔ انھوں نے کہا ”کووِڈ-19نے معمول کی زندگی درہم برہم کردی ہے لیکن ڈجیٹل ذرائع نے لوگوں کو جوڑ رکھا ہے اور اس طرح کے پروگرام آن لائن منعقد ہونے لگے ہیں جس سے زندگی رواں دواں معلوم ہوتی ہے۔ پروفیسر منصور نے اے ایم یو میں ترقیاتی کاموں میں ابنائے قدیم کے مثالی تعاون کے لئے ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ 
 اے ایم یو الومنائی افیئرس کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر ایم ایم سفیان بیگ نے اس موقع پر ابنائے قدیم سے درخواست کی کہ وہ اے ایم یو الومنائی ڈائرکٹری کے لئے اپنی تفصیلات فراہم کردیں۔ انھوں نے آن لائن مشاعرے کے انعقاد پر مسرت کا اظہار کیا۔ 
 اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے اعزازی سکریٹری پروفیسر نجم الاسلام اور جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر ایم کلیم اللہ نے بانی درسگاہ سرسید احمد خاں کے مشن پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ثقافتی سرگرمیوں کی خاص اہمیت ہے۔ 
 اے ایم یو الومنائی ایسوسی ایشن ، قطر کے چیف سرپرست ڈاکٹر ایم ایس بخاری نے ابنائے قدیم سے مادرِ علمی کی بہبود و ترقی کے لئے مسلسل کام کرنے کی اپیل کی۔ 
 صدر مشاعرہ اور مشہور شاعر و مصنف مسٹر باصر سلطان کاظمی اورمسٹر شہاب الدین احمد (چیئرمین، بزم صدف انٹرنیشنل) نے کہاکہ آن لائن مشاعروں میں بھی کلاسیکی مشاعروں کی روایات زندہ نظر آتی ہیں۔ 
 اے ایم یو الومنائی ایسوسی ایشن ، قطرکے صدر مسٹر جاوید احمد نے کہاکہ ادبی سرگرمیوں کے تسلسل کے لئے ٹکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہے کیونکہ کووِڈ-19 کے وقت سماجی فاصلے برقرار رکھنا ایک مجبوری ہے تاہم ورچوئل طریقہ سے لوگ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ کووِڈ-19 کے دوران ایسوسی ایشن نے ضرورتمندوں میں غذائی اشیاءپہنچائی ہیں اور ’وندے بھارت مشن‘ کے تحت لوگوں کو وطن بھیجنے میں بھی مدد کی ہے۔
 آن لائن مشاعرے میں تقریباً تین ہزار افراد نے شرکت کی، جس میں باصر سلطان کاظمی، حسن کاظمی، صفدر امام قادری، جاوید دانش، افتخار احمد، سیف بدر، مقصود انور، احمد اشفاق، علینا عترت، عشرت معین صدیقی، ڈاکٹر ندیم جیلانی، جانی فاسٹر، واصف فاروقی، ڈاکٹر زاہد الحق، محمد اعجاز اسد، یحیٰ بھوجپوری اور اسلم نور اسلم نے اپنا کلام پیش کیا۔ 
 چند نامور ابنائے قدیم جنھوں نے آن لائن مشاعرے میں شرکت کی ان میں شہاب الدین احمد (چیئرمین، بزم صدف انٹرنیشنل)، تنویر احمد (صدر، اے ایم یو الومنائی، نیویارک)، فصیح اللہ خاں (صدر، اے ایم یو الومنائی،دہلیاین سی آر)، سید محمد مطیّب (صدر، اے ایم یو الومنائی، ریاض)، پشکن آغا (ورٹیکس، یو اے ای)، عرفان محمد خاں (صدر، اے ایم یو الومنائی کویت)، سروش کریم (امریکہ)، پروفیسر شاہین عثمانی (ایڈوائزر، انٹرنیشنل اے ایم یو الومنائی افیئرس کمیٹی، نیویارک)، محمد ناصر (فیکلٹی ممبر، اے ایم یو)، آفتاب پٹھان (صدر، اے ایم یو الومنائی، مغربی اترپردیش)، خالد رضوی (صدر، اے ایم اے- یوکے)، ستیندر پاٹھک (کیو ٹی)، ایس اے ایم بشیر (صدر، کے ایم سی سی، قطر)، پروفیسر جاوید زیدی (قطر یونیورسٹی)، ابرائز خاں (صدر کے ایم سی اے) اور رشید چشتی شامل تھے۔ 
 آخر میں محمد فیصل نسیم (نائب صدر، اے ایم یو الومنائی ایسوسی ایشن ، قطر) نے اظہار تشکر کیا۔ 


جدید تر اس سے پرانی