پروفیسر یٰسین صدیقی اور جناب محمد طاہر علی کو اردو یونیورسٹی کا خراج

 




پروفیسر فاطمہ بیگم، پروفیسر رحمت اللہ و دیگر کا اظہارِ تعزیت تعزیت
حیدرآباد، 22 جولائی (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی میں سوشیل ورک کے مایہ ناز استاد،محقق اور مصنف پروفیسر حسین یٰسین صدیقی اور سیکیوریٹی کنسلٹنٹ جناب طاہر علی کے انتقال پر دو علٰحدہ تعزیتی نشستوں کے ذریعے خراج ادا کیا گیا۔دونوں کا حال ہی میں انتقال ہوا ہے۔ آج منعقدہ تعزیتی نشست کو مخاطب کرتے ہوئے پروفیسر فاطمہ بیگم، وائس چانسلر انچارج نے کہا کہ جناب محمد طاہر علی وقت کے پابند اور ایک اچھے انسان تھے۔ ان سے پہلے یونیورسٹی میں کوئی سیکوریٹی آفیسر نہیں تھا۔ انہوں نے مرحوم کی مغفرت اور لواحقین کو صبر جمیل کی دعا کی۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، رجسٹرار انچارج نے کہا کہ بطور سیکوریٹی انچارج جناب محمد طاہر علی کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ وہ نہ صرف دفتر میں اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھاتے تھے بلکہ ضرورت پڑنے پر مختلف معاملات میں ذاتی طور پر لوگوں کی مدد کیا کرتے تھے۔ انہوں نے طویل عرصے تک یونیورسٹی کے گیسٹ ہاﺅس میں رہ کر 24 گھنٹے یونیورسٹی کی خدمت انجام دی۔ پولیس سے متعلق معاملات میں وہ ہمیشہ مدد کرتے تھے۔ جناب ایم جی گناسیکھرن، فینانس آفیسر نے کہا کہ وہ ایک اچھے انسان تھے۔ حالانکہ ذیابیطس کے مریض تھے پھر بھی نہایت ہی چاق و چوبند نظر آتے تھے۔ پروفیسر محمد فریاد نے کاروائی چلاتے ہوئے بتایا کہ وہ بچوں کی تعلیم کے لیے فکر مند رہتے تھے اور بڑے ہی مخلص انسان تھے۔ اس موقع پر ڈاکٹر جمال الدین خان، جناب ہاشم علی ساجد، ڈاکٹر محمد مبشر احمد، جناب ابرار احمد، جناب محمد فیض الرحمن ، جناب پی حبیب اللہ، جناب ایم اے باری نے بھی اظہار تعزیت کیا اور مغفرت کی دعاءکی۔ پروفیسر ابوالکلام، پراکٹر نے پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ سے فون پر اظہار تعزیت کی۔جبکہ پروفیسر عبدالعظیم اور جناب محمد مجاہد علی نے بھی فون پر اظہار تعزیت کیا۔ قبل ازیں


 



کل (21 جولائی) کو پروفیسر حسین یٰسین صدیقی کی تعزیتی نشست منعقد ہوئی۔ پروفیسر فاطمہ بیگم، وائس چانسلر انچارج نے کہا کہ پروفیسر حسین یٰسین صدیقی اپنے مضمون کے جید اسکالر تھے ان کی کتابیں سوشیل ورک کے نصاب میں شامل ہیں۔ اس سے ان کے کام کی قدر و منزلت کا اندازہ ہوتا ہے۔ وہ ایک اچھے انسان اور اچھے مصنف تھے۔ پروفیسر فاطمہ بیگم نے انسٹرکشنل میڈیا سنٹر کو ہدایت دی کہ پروفیسر حسین یٰسین صدیقی پر ڈاکیومنٹری بنائی جائے۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، رجسٹرار انچارج نے کہا کہ پروفیسر صدیقی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ ¿ سوشیل ورک کو کافی ترقی دی۔ ان کے انہی تجربات کے پیش نظر مانو کے شعبہ ¿ سوشیل ورک کے تشکیلی دور میں انہیں یہاں مدعو کیا گیا۔ جس کا خاطر خواہ فائدہ یونیورسٹی اور شعبہ کو ہوا۔ انہوں نے اسپورٹس اور ہیلتھ سنٹر کے فروغ میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔ ڈاکٹر محمد کامل، ڈائرکٹر انچارج سنٹر فار آئی ٹی نے کہا کہ ان کا تعلق جامعہ ملیہ اسلامیہ سے رہا ہے۔ وہاں پروفیسر صدیقی نے مختلف مشاورتی کمیٹیوں میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ صدر آفیسرس اسوسئیشن جناب محمد مجاہد علی، ڈاکٹر بدیع الدین اور ڈاکٹر عائشہ صدیقہ عہدیداران اسوسئیشن نے بھی شرکت کی اور مرحوم کی خدمات کو خراج ادا کیا۔ جناب فیض الرحمن و دیگر موجود تھے۔ جبکہ پروفیسر نجم الحسن، پروفیسر سنیم فاطمہ، پروفیسر شاہد رضا، جناب پی حبیب اللہ، و دیگر نے آن لائن شرکت کی۔ نشست کے اختتام پر دو منٹ خاموشی منائی گئی۔اس سے قبل شعبہ ¿ سوشل ورک میں بھی پروفیسر صدیقی کی تعزیتی نشست کا انعقاد عمل میں آیا۔ جس میں شعبہ کے اساتذہ نے شرکت کی۔

ع


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی