کیا قربانی کے حصے میں عقیقہ بھی کیا جاسکتا ہے؟ 


لکھنو ¿۔ دارالعلوم نظامیہ فرنگی محل لکھنو ¿ میں ہر سال کی طرح اس سال بھی عیدالاضحی ہیلپ لائن قائم کی گئی ہے۔ اس ہیلپ لائن سے لوگ فون اور ویب سائٹ کے ذریعہ۳۲جولائی۰۲۰۲ئ سے ۳اگست۰۲۰۲ئ تک دوپہر ۲بجے سے ۴بجے تک قربانی اوردیگر مسائل کے متعلق سوالات دریافت کرسکتے ہیں۔ ان کے جوابات امام عیدگاہ لکھنو ¿مولانا خالد رشید فرنگی محلی ناظم دارالعلوم نظامیہ فرنگی محل کی صدارت میںعلمائے کرام پر مشتمل ایک پینل دیتاہے۔ لوگ اپنے سوالات ان نمبروں9335929670, 7007705774, 9415102947, 7007705774, 9580112032 اور ویب سائٹ :www.farangimahal.in پر پوچھ سکتے ہیں ۔پوچھے گئے سوالات میں سے کچھ درج ذیل ہیں 

سوال: کیا قربانی کے حصے میں عقیقہ بھی کیا جاسکتا ہے؟ 

جواب:بڑے جانور میں سات حصے ہوتے ہیں اگر کوئی اس میں عقیقہ کا حصہ لیتا ہے تو درست ہے۔ 

سوال:کسی شخص نے قربانی کرنے کی منت مانی اور وہ کام بھی پورا ہوگیا تو کیا اس پر قربانی واجب ہوگئی؟ 

جواب:جی ہاں! واجب ہوگئی۔

سوال:قربانی کے جانور کی سینگ ٹوٹ گئی ہے تو اس پر قربانی ہوسکتی ہے۔

جواب: اگر ایک تہائی سے کم ٹوٹی ہوئی ہے تو قربانی ہوجائے گی۔

سوال:اگر کوئی شخص بے پروائی اور غفلت کی وجہ سے قربانی نہ کر سکا تو اب وہ کیا کرے؟ 

جواب:قربانی کے حساب کے برابر قیمت غریب کو دینا واجب ہے۔

سوال : اگرخاندان مشترکہ ہو اور سب بھائی برسرروزگار اورصاحب نصاب ہوںتو کیا ایسی صورت میں سب بھائیوں کی طرف سے قربانی کی جائے گی یا صرف والد کی طرف سے؟

جواب : تمام بھائیوں کی طرف سے قربانی کی جائے گی۔

 


جدید تر اس سے پرانی