ممتاز سوشل ورک عالم اور دانشور پروفیسرحسین یٰسین صدیقی کی رحلت

 



حیدرآباد، 18 جولائی (پریس نوٹ)سوشل ورک کے ممتاز اسکالر اور دانشورپروفیسر ایچ وائی صدیقی کا77 برس کی عمر میں نئی دہلی میں کل شام انتقال ہوگیا۔ پروفیسر صدیقی ایک مہینے سے دہلی کے اپولو ہاسپٹل میں زیر علاج تھے۔ ان کی وفات کی خبر سے سوشل ورک کی دنیا میں رنج و غم کی لہر دوڑ گئی۔ ملک کے سوشل ورک کے اساتذہ ،طلبہ اور سوشل ورک پیشہ وران نے ان کی رحلت پرسوشل میڈیا پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
پروفیسر صدیقی 35 برسوں تک جامعہ ملیہ اسلامیہ ، نئی دہلی کے شعبہ سوشل ورک میں تعلیم و تدریس سے وابستہ رہے۔انہوں نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ،حیدرآباد کے شعبہ سوشیل ورک کے ابتدائی برسوں میں شعبہ کی صورت گری ،استحکام اور شناخت بنانے میں اہم رول ادا کیا۔ پروفیسر صدیقی نے اس مضمون میں عالمی پیمانے پر اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا۔انھوں نے اپنے مضمون کے ایسے ایشوز پر کتابیں اور مضامین لکھیں جو ہندوستانی مسائل کی عکاسی کرتی ہیں. پروفیسر صدیقی کی کتابیں ملک کے بیشتر اداروں میں داخل نصاب ہیں۔ وہ سوشل ورک سے متعلق تشکیل دی گئی متعدد کمیٹیوں اور رپورٹوں سے وابستہ رہے۔ انھوں نے دنیا کے مختلف ممالک میں سوشل ورک کی تعلیم اور اس کے طریقہ کار پر بحث و مباحثے پر اچھوتے انداز میں گفتگو کی۔
 واضح رہے کہ پروفیسرصدیقی جامعہ ملیہ اسلامیہ سے سبکدوشی کے بعد چار برسوں تک مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شعبہ سوشل ورک سے وابستہ رہے ۔ یونیورسٹی کی بہت ساری دیگرسرگرمیوں میں بھی متحرک رہے۔ صدر شعبہ سوشیل ورک،مانو پروفیسر محمد شاہد رضا کے بموجب مرحوم نے شعبے کو ترقی کی نئی جہات سے آشنا کیا۔ اپنی علمی اور انتظامی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے شعبے کو سوشل ورک کے اداروں میں نمایاں مقام دلانے میں ان کا نام سر فہرست ہے۔شعبے کے اساتذہ، طلبہ اور یونیورسٹی کے دوسرے تدریسی عملے نے ان کی رحلت پر دکھ ظاہر کیا ہے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی