نائب رسول کون؟

 



ڈاکٹر سعید احمد سندیلوی


9455551607

 دیکھنے میں آرہا ہے کہ اکثر و بیشتر لوگ ہر مولوی کو نائب رسول کہہ دیتے ہیں جبکہ ہر عالم نائب رسول نہیں ہوتا۔نائب رسول کا درجہ ہزار عالموں میں کہیں ایک آدھ کو حاصل ہو پاتا ہے۔ نائب کا مطلب ہی ہوتاہے اپنے اوپر والے شخص یا عہدیدار کی صفات رکھنے والا۔ اس طرح وہی عالم دین نائب رسول کے درجہ پر پہنچ پاتا ہے جس میں نبی والی صفات پائی جاتی ہوں۔ نائب رسول کا حسب نسب اگر نبی سے مل جائے تو سونے پہ سہاگہ ہوتا ہے۔ نبی گناہوں سے معصوم ہوتا ہے۔نائب رسول گناہوںسے معصوم تو نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ نبی نہیں ہے البتہ نائب رسول کو گناہوں سے محفوظ ضرور ہونا چاہیے۔ نبی ؑ نے اللہ کی راہ میں پیٹ پر پتھر باندھے ہیں ۔نائب رسول اللہ کی راہ میں اگر پتھر نہ باندھے تو دعوت و تبلیغ کے دوران کم از کم بھوکا ہی رہا ہو۔ اسی طرح نبیوں نے دین کی خاطر اپنے وطن سے ہمیشہ کے لئے ہجرت کی ہے۔اپنے نبیؑ نے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ(یعنی سرزمین عرب میں) ہجرت کی ہے۔ نائب رسول نے سر زمین عرب نہ سہی عجم میں اپنے ملک کے اندر ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں ہی ہجرت کی ہو یا ایک شہر سے دوسرے شہر ہی میں ہجرت کی ہو۔اسی طرح نبیوںسے ضرورت کے تحت بہت سے معجزے ظہور پذیر ہوئے ہیں۔ نائب رسول معجزے کا استحقا ق نہیں رکھتا ہے تو اس سے کرامتوں کا ہی ظہور ہوا ہو۔ہمارے رسول کا دین کی خاطر طائف کی زمین پر خون بہا ہے۔ نائب رسول نے اللہ کے راستے میں خون نہ سہی پسینہ ہی بہایا ہو۔ نبیؑ کا مقصد زندگی روئے زمین پر دین کو اللہ کے بندوں تک پہونچانا ہوتا ہے۔نائب رسول کا مقصد حیات بھی اسلام کا روئے زمین پر پھیلانا اور فروغ دینا ہونا چاہئے۔ نبیؑ نے ملک کے عوام اور سربراہوں کو اسلام کی دعوت دی ہے ۔نائب رسول سے غیر مسلموں میں دین کی تبلیغ کا پایا جانا لازمی ہے۔نائب رسول کی عملی زندگی سو فیصد سنتوں کے مطابق ہونی چاہیے۔ اسی طرح نبی فنا فی اللہ کے درجہ پر فائز ہواکرتا ہے۔ نائب رسول اگر فنا فی اللہ کے مرتبہ پر فائز نہ ہو تو اسے فنا فی الرسول کے درجہ پر ضرور فائز ہونا چاہیے۔ یعنی اذان کی آواز کے سنتے ہی وہ دنیا سے الگ ہو جاتا ہو۔ نبیؑ نے حج قران ادا کیا ہے۔ نائب رسول نے قران حج ادا نہ کیا ہو تو کم از کم تمتع ہی حج ادا کر چکا ہو۔ بہرحال نائب رسول کی ذات نبی کی نیابت کی سو فیصدحامل ہونا چاہیے۔
 بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج انتہائی سمجھدار اور دیندار سمجھے جانے والے لوگ بلکہ جو اپنے آپ میں خود بہت بڑے دیندار بنتے ہیں ، ایسے عالموں کو نائب رسول کہتے سنا گیا جو اسلام اور مسلمانوں سے کھلم کھلا دشمنی رکھنے والے ارباب اقتدار کے ایوانوں میں جاکر سلامی اور حاضری دیتے دکھائی دیتے رہتے ہیں۔حتی کی اسلام دشمن کے والد کی وفات پر مخلصین کے منع کرنے کے باوجود پرسا دلینے چلے جاتے ہیں اور چلے گئے۔ غم زدہ حاکم اعلیٰ نے شکریہ ادا کرنا تو دور کی بات ہے، گھاس تک نہیں ڈالی۔ اور ہمارے عالم صاحب اپنا منہ چھپا کر یہ کہتے ہوئے واپس چلے آئے کہ عزت مآب عالی جناب صاحب مصروف بہت ہیں۔ چنانچہ ہم عام مسلمانوں سے درخواست کرتے ہیں کہ ہر عالم کو قطعی نائب رسول نہ کہیں ۔بلکہ نبی کی صفات جس عالم کی زندگی میں نمایاں ہوں اسی کو نائب رسول کہنا چاہیے ورنہ یقینا ہم عظیم گناہ کے مرتکب ہوں گے اور ہمیں نائب رسول کی زیارت تک کی ہوا نہیں لگے گی۔


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی