قومی تعلیمی پالیسی 2020 یو جی سی کانکلیو کے موقع پرجامعہ وی سی کا خطاب 


 

جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے آج یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) ، ایم ایچ آر ڈی کے زیر اہتمام ، نیو ایجوکیشن پالیسی ( قومی تعلیمی پالیسی ) 2020 کے تحت منعقدہ اعلی تعلیم میں تبدیلی کی اصلاحات پر آن لائن کانفرنس کو خطاب کیا ۔

 

کانفرنس کا آغاز یو جی سی کے چیئرمین پروفیسر ڈی پی سنگھ کے استقبالیہ کلمات سے ہوا۔ ایم ایچ آر ڈی کے سکریٹری (ہائر ایجوکیشن) شری امت کھرے نے  قومی تعلیمی پالیسی  2020 مذکورہ  مسودہ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر کے کستوری رنگن نے ترتیب دیا ہے کے بارے میں روشنی ڈالی ۔

 

معزز وزیر اعظم جناب شری نریندر مودی جی کے افتتاحی خطاب سے قبل ایچ آر ڈی کے محترم وزیر منسٹر شری رمیش پوکھریال ’نشانک‘ اور قابل افتخار وزیر مملکت برائےترقی انسانی وسائل شری سنجے شمرا ودھوترے نے خطاب کیا۔

 

پروفیسر نجمہ اختر نے کانفرنس کے پہلے سیشن میں جس کا عنوان ’جامع،کثیر الجہتی اور مستقبل کی تعلیم‘تھا  سے اپنے خطاب میں حکومت اور خاص طور پر قابل احترام وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی اور ایچ آر ڈی کے معزز وزیر ، جناب رمیش پوکھریال ’نشانک‘جی اور  قومی تعلیمی پالیسی  2020 کے دیگر معزز ارکان کا  شکریہ ادا کیا۔

 

پروفیسر اختر نے کہا کہ  قومی تعلیمی پالیسی 2020 تعلیم اور ہماری فلاح و بہبود کے تئیں حکومت کی بھر پور اور مخلصانہ کوشش کو ظاہر کرتا ہے۔ ملک کے تعلیمی نظام کو باقاعدہ کرنے میں حکومت کی گہری دلچسپی اس بات کا ثبوت ہے کہ  وہ اپنے شہریوں کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ  اور جدید تعلیم سے آراستہ کرنے کی کی خواہاں ہے۔

 

پروفیسر اختر نے کہا ، " جامع اور کثیر الجہتی نصاب ، مضامین کا تخلیقی امتزاج اور پیشہ ورانہ تعلیم حکومت کے روشن خیال اور ترقی پسندانہ انداز تعلیم کو لیکر ان کی فکر مندی اور تشویش کی غماز ہے۔"

 

وائس چانسلر نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 مستقبل کی تعلیم کے لئے ایک بہترین دستاویز ہے، جس میں ذہنوں کی تعمیر اور اخلاق و کردار کو بلند کرنے کا وافر مقدار موجود ہے ۔

 

انھوں نے مزید کہا اس میں 21 ویں صدی کے ہندوستان کے تعلیمی مسائل ، ساختی عدم مساوات اور عدم تدارک کے خاتمے کے مناسب حل کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی ضروریات کو پورا کرنے کی طاقت ہے جسے ممتاز محققین اور اساتذہ تیار کیا گیا ہے ۔ 

 

چونکہ تحقیقی سرگرمیاں ماہر انسٹی ٹیوٹ ، مرکزی یونیورسٹیوں اور کچھ ریاستی یونیورسٹیوں میں مرکوز ہیں ، لہذا  قومی تعلیمی پالیسی  2020اعلی تعلیم کو بڑی کثیر الشعبہ یونیورسٹیوں اور کالجوں میں منتقل کرکے اعلی تعلیم کے نظام کو زیادہ بہتر بنانا چاہتا ہے۔ کثیر الشعبہ تعلیم اور تحقیقی یونیورسٹیاں کثیر الشعبہ تعلیم اور تحقیق کے لئے قائم کی جائیں گی۔ جدجد تقاضوں سے لیس ، وہ دنیا کی بہترین کثیر الثباتاتی تعلیم اور تحقیقی یونیورسٹیوں سے مقابلہ کر سکیں گی ۔

 

پروفیسر اختر نے  قومی تعلیمی پالیسی  2020کو مستقبل کا پیش خیمہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی سفارشات جدید ہیں جو مستقبل کے تقاضوں کو پورا کرنے کی اہلیت رکھتی ہے ۔انھوں نے مزید کہا یہ سائنسی ذہن اور رویہ ، نئے خیالات کے استقبال ، ہر شخص کے وقار کا احترام ، حب الوطنی اور عالمی شہریت کے حقیقی احساس کے ساتھ رہنے کی صلاحیت نیز سفارشات تعلیم کے مختلف مقاصد کو پورا کرنے کے لئے کافی ہیں۔

 

کووڈ 19 پروٹوکول کو برقرار رکھتے ہوئے  وی سی آفس کمپلیکس میں اساتذہ اور افسران نے کانفرنس کی براہ راست نشریات میں شرکت کی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی