’گاندھی کی خاموشی‘ کے موضوع پر پروفیسر فیصل دیوجی کا خطاب

 



علی گڑھ: ”مہاتما گاندھی کے افکار اور طریقہ ¿ عمل کو ان کے پیروکاروں اور مخالفین دونوں نے کسی نہ کسی سطح پر اپنایا اور بھوک ہڑتال، مارچ اور ستیہ گرہ کو اپنی حکمت عملی میں شامل کیا ۔ خاموشی کو بھی گاندھی جی نے اپنا ہتھیار بنایا جس کے آگے بڑے بڑے مقررین بونے ثابت ہوئے“۔ ان خیالات کا اظہار آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر فیصل دیوجی نے کیا۔ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)کے زیر اہتمام مہاتما گاندھی کی ڈیڑھ سو سالہ یوم پیدائش تقریبات کے تحت گاندھیائی فکر و فلسفہ پر ویب ٹاک سیریز سے آن لائن خطاب کررہے تھے۔ 
 ویب ٹاک سیریز کے دوسرے لیکچر میں ’گاندھی کی خاموشی‘ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر دیوجی نے کہا کہ گاندھی جی ہر ہفتہ، پیر کو خاموشی کا برت رکھتے تھے ، جس سے انھیں روحانی سکون حاصل ہوتا تھا اور اسی دن وہ ہفتہ کے اپنے تمام ادھورے کام مکمل کرتے تھے۔ گائے کے تحفظ کے سلسلہ میں گاندھی جی کے نقطہ ¿ نظر کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان کا یہ عمل دنیا بھر کے کمزوروں کے تحفظ کی علامت تھا۔ 
 انھوں نے کہا ” انسانیت نوازی گاندھی کے فلسفہ کا بنیادی عنصر ہے، انھوں نے قانون کی پڑھائی کرنے کے باوجود خود کو قانون کے پیشہ سے الگ کرلیا کیونکہ انھوں نے نوآبادیاتی نظام میں یہ دیکھا کہ جابرانہ نظام کو درست اور جائز ٹھہرانے کے لئے قانون کا ہی سہارا لیا جارہا ہے“۔ پروفیسر دیوجی نے کہاکہ قانون پر تنقید کرتے ہوئے گاندھی جی نے اس بات پر زور دیا کہ عام ہندوستانیوں میں باہمی تعلقات مستحکم ہوں اور وہ ایک دوسرے سے ٹکرانے کے بجائے بیرونی حاکموں سے لڑیں ۔ انھوں نے کہاکہ قانون کے پیشہ سے گاندھی جی نے خود کو ضرور الگ کرلیا مگر اس کے اثرات دیرپا ثابت ہوئے جسے انھوں نے مثبت طریقہ سے استعمال کیا۔ پروفیسر دیوجی نے انگریز راج کی پالیسیوں کے خلاف گاندھی جی کے طریقہ ¿ کار پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ 
 صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ پروفیسر فیصل دیوجی کے عالمانہ خطاب سے سبھی شرکاءمستفید ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ پوری دنیا میں لوگ ہندوستان کو مہاتما گاندھی سے جوڑ کر دیکھتے ہیں اور ان کے افکار و خیالات آج بہت زیادہ بامعنی اور موزوں ہیں۔ پروفیسر منصور نے کہا”گاندھی جی ہر پیر کو خاموش رہتے تھے اور اس دن کسی سے بات نہیں کرتے تھے ۔ ان کا یہ معمول پابندی کے ساتھ جاری رہتا تھا،اِلّا یہ کہ کوئی ناقابل برداشت جسمانی درد ہو یا پریشان حال لوگوں کی مدد کرنی ہو“۔ انھوں نے کہاکہ گاندھی جی بولتے کم اور عمل زیادہ کرتے تھے ۔ انھوں نے اس سلسلہ میں پیغمبر اسلام اور کچھ فلسفیوں کا بھی حوالہ دیا جنھوں نے قلت کلام ، خاموشی اور عمدہ گفتگو پر زور دیا ہے۔ 
 پروفیسر محمد سجاد نے ویب ٹاک کے مقرر خصوصی پروفیسر فیصل دیوجی کا تعارف کراتے ہوئے ان کی تصانیف کا بطور خاص ذکر کیا۔ ویب ٹاک سیریز کے کنوینر پروفیسر محمد عبدالسلام نے خطبہ ¿ استقبالیہ پیش کیا اور نظامت کے فرائض انجام دئے، جب کہ پروفیسر نعیمہ خاتون نے اظہار تشکر کیا۔ 


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی