جامعہ کے ’مشاعرہ جشن آزادی’ میں سنسکرت،اردو،ہندی،انگریزی، فارسی اور عربی  زبانوں میں بھی پیش کئے گئے کلام


 

74 ویں  یوم  آزادی  کی مناسبت سے  جامعہ ملیہ  اسلامیہ نے ’مشاعرہ جشن آزادی’  کے  عنوان سے ایک ورچول  مشاعرہ کا  انعقاد کیا۔ اس مشاعرے کی سب سے خاص بات یہ رہی کہ اس میں اردو،ہندی،انگریزی کے علاوہ سنسکرت، فارسی اور عربی  زبانوں  میں بھی  کلام پیش کئے  گئے۔

منی پور کی  گورنر اور جامعہ کی چانسلر  ڈاکٹر  نجمہ ہیپت اللہ  مشاعرہ کی مہمان خصوصی  تھیں۔ جامعہ کی  وائس چانسلر  پروفیسر  نجمہ اختر نے صدارت  فرمائی ۔

اس مشاعرہ کی ایک خاص بات یہ بھی رہی کہ اس میں سبھی شعراء جامعہ ہی  کے  تھے جو یونیورسٹی کے مختلف شعبوں میں اپنی  خدمات انجام دے رہے ہیں ۔

جامعہ کے شعبہ اردوکے پروفیسر اور مشہور شاعر شہپر رسول اس مشاعرہ کے کنوینر تھے۔ 

 


جامعہ کی  وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے مہمان خصوصی کا ستقبال کیا اور سبھی کو 74ویں   یوم آزدای کی مبارک باد پیش کی ۔ انہوں نے کہا کہ کو رونا  وبا کی وجہ سے  ایسے خوشگوار پل مشکل سے نصیب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ  این آر آئی ایف رینکنگ میں جامعہ کا ٹاپ ٹین دانش گاہوں  کی لسٹ میں آنا اورایم ایچ آر ڈی کے ذریعے  مرکزی یونیورسٹیوں کی کارکردگی میں جامعہ  کا نام نمایاں رہنا ہم سب کے لئے فخر کی بات ہے۔

مشاعرہ شروع ہونے سے پہلے  مہمان خصوصی  ڈاکٹر  نجمہ ہیپت اللہ نے بھی سبھی  کو 74ویں  یوم آزادی  کی مبارک باد  دیتے ہوئے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ جامعہ اتنا اچھا  مظاہرہ  کر رہا ہے۔

 




انہوں نے کہا کہ آزادی کی لڑائی میں جامعہ نے بہت اہم  کردار ادا کیا تھا  اور اسی وجہ سے اس کا مقام  بہت اونچا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر تعلیم رمیش پوکھریال 'نشانک' سے جامعہ کے بہترین کار کردگی کو لیکر انکی بات ہوئی تھی اور انہوں نے بھی جامعہ کے بہترین مظاہرہ  پر خوشی  کا اظہار کیا تھا ۔

 ڈاکٹر ہیپت اللہ  نے کہا انکی یہ خواہش اور امید ہے کہ آنے والے دنوں میں جامعہ کی کارکردگی   میں مزید بہتری آئے گی   اور پوری دنیا میں اس ادارہ کا نام روشن ہوگا ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی