بھارتیہ رنگ منچ کے بھیسم پتاما... ابراہیم القاضی.. 

 





  
 

ملک کے اس عظیم سپوت کو مرنے کے بعد "بھارت رتن" ایوارڈ سے نوازا جانا چاہیے.. 


مرزا عبدالقیوم ندوی اورنگ آباد 9325203227 

بھارتیہ تھیٹر کو دنیا کے نقشہ پر لانے والے عربی النسل بھارتی مسلم ابراہیم القاضی.. نیشنل اسکول آف ڈرامہ نئی دہلی کے بانی.. 

18 اکتوبر 1925 کو پونہ بھارت میں پیدا ہوئے ابراہیم القاضی ناٹک، ڈرامہ، رنگ منچ کے لیے ہی نہیں بلکہ وہ ایک بہترین فوٹوگرافر، بہترین مصور کے ساتھ دنیا بھر کے آرٹ اور فوٹو گرافی کے نایاب و کمیاب کے جمع کرنے والے بھی تھے. عالمی شہرت کی حامل Art Heritge دنیا کے آرٹ کے شوقین افراد کے لیے کسی مقدس مقام سے کم نہیں ہے. 

Theatre unit 

" ہندوستانی تھیئٹر کی شہرہ آفاق شخصیت ابراہیم القاضی طویل علالت کے بعد بروز منگل 4 اگست 2020 کی سہ پہر کو یہاں کے پرائیویٹ اسپتال میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا وہ 95 سال کے تھے اور برسوں سے الزائمر کے مرض میں مبتلا تھے۔

ان کے پسماندگان میں ایک بیٹا فیصل القاضی اور بیٹی امل الآنا ہیں۔

مسٹر ابراہیم القاضی کی بیٹی اور نیشنل اسکول آف ڈرامہ کی صدر رہنے والی امل نے یو این آئی کو بتایا کہ ان کے والد کی وفات سہ پہر تقریبا پونے تین بجے دہلی میں ہوئی۔"

ڈرامہ، تھیٹر یہ زبان و ادب، تہذیب و تمدن، گیت سنگیت، تاریخ و ثقافت، سیاست و سماجیات کا اعلی سنگم ہوتا ہے.. جہاں مختلف علوم و فنونِ لطیفہ کو جلا ملتی ہے.

ابراہیم القاضی کی شخصیت ایک ہمہ گیر، ہمہ جہت و ہمہ لسانی شخصیت تھی ہرفن مولا. وہ ایک بہترین فن کار، اداکار کے ساتھ ایک دلنواز و ملنسار بھی تھے.

نصیرالدین شاہ، اوم پوری، جئے دیو، روہینی ہینگڈے، سیاس جوشی، پنکج کپور، جیسے بڑے فلمی ستاروں کے علاوہ بے شمار بڑے بڑے کلاکار، اداکار ان کے شاگرد تھے نہ صرف بھارت میں بلکہ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں. ممبئی کے سینٹ جویریرس کالج سے انہوں نے بطور اداکار اور ہدایت کار کے رنگ منچ پر اپنے ڈراموں کی شروعات کی.

ان کا ماننا تھا کہ ہم جس میدان میں کام کرنا چاہتے ہیں ہمیں اس میدان، اس شعبہ کے مالہ و وماعلیہ سے واقفیت اور اس میں مہارت ہونا چاہیے.. اس غرض سے انہوں نے 23 سال کی عمر میں انگلینڈ کے رائل اکیڈمی آف ڈرامٹک آرٹس 

(Royal Academy of Dramatic Art

Drama school in London, England) 

میں ڈرامہ کی تربیت و تعلیم حاصل کی..

یہاں سے تربیت حاصل کرنے کے بعد بمبئی (ممبئی) میں Theatre Unit کے نام سے ادارہ قائم کیا. 1960 کی دہائی میں ان کے اس ادارے سے ملک کے نامور اداکار منطر پر آیے اور پورے ملک میں رنگ منچ اور ڈرامہ کی دنیا میں ان کے نام کا جادو سر چڑھ کر بولنے لگا...

انہوں انگریزی کے ساتھ ملک کی کئی زبانوں میں 50 سے زیادہ ڈرامے پیش کیے جو بہت مقبول ہوئے. مشہور ڈرامہ نگار، فلم ڈائریکٹر، ادیب گریش کرناڈ کا ڈرامہ "تغلق، اندھا یوگ، آشاٹھ کا ایک دن، بڑے اہم ہیں. انہوں نے رنگ منچ سے باہر دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ میدان، پرانا قلعہ دہلی میں بھی اپنے فن و اداکاری کا جادو جگایا.

50 سال کی عمر میں انہوں نے نیشنل اسکول آف ڈرامہ کو الوداع کہا اور اسی علاقے میں" تروینی کلا سنگم" میں اپنی بیوی کے ساتھ مل کر 1977 میں آرٹ ہیریٹیج اکیڈمی (Art Hearitge Academy) قائم کی. اسی طرح" القاضی فاؤنڈیشن فار دی آرٹس" کے نام سے گیلری میں 1 لاکھ 75 ہزار سے زائد نایاب تصاویر کا ذخیرہ سنبھالنے والا ادارہ قائم کیا ہے.

ابراہیم القاضی کو سینکڑوں قومی و بین الاقوامی ایوارڈس سے نوازا گیا، کالی داس ایوارڈ، پدم وی بھوشن ایوارڈ شامل ہیں.. ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بھارت کے عظیم سپوت کو "بھارت رتن" سے نوازا جانا چاہیے.. 

ابراہیم القاضی نے اپنے فن و پیشہ سے اپنی اولاد کو مرحوم یا علیحدہ نہیں رکھا بلکہ دوسروں کے ساتھ ان کی بھی تربیت کی. ان کی بیٹی اور سینئر رنگ کرمی ڈرامہ آرٹیسٹ امل الانا اور بیٹے فیضل اور ان کی اولاد اس عظیم ورثہ کے امین اور نگہبان ہے... الوداع القاضی الوداع...

مرزا عبدالقیوم ندوی اورنگ آباد.(ڈائریکٹر ریڈ اینڈ لیڈ فاؤنڈیشن) 


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی