فیکلٹی آف لاءکی لاءسوسائٹی کی جانب سے بین الاقوامی ورچوئل کانفرنس کا اہتمام

 





علی گڑھ، 31اگست: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی فیکلٹی آف لاءکی لاءسوسائٹی نے ’خواتین تفویض اختیارات، صنفی مساوات اور بین الاقوامی قانون کا کردار‘ موضوع پر ایک بین الاقوامی ورچوئل کانفرنس کا اہتمام کیا جس میں اپنے افتتاحی کلمات میں اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہاکہ دنیا کے مختلف ملکوں کی سربراہ خواتین ہیں جنھوں نے کووِڈ 19 بحران سے نمٹنے میں زیادہ بہتر طریقہ سے کام کیا ہے۔ 
 پروفیسر منصور نے کہاکہ دنیا کی آدھی آبادی خواتین کی ہونے کے باوجود سماجی و اقتصادی سرگرمیوں میں ان کی حصہ داری بہت کم ہے جو تشویش کا موضوع ہے۔ 
 مہمان خصوصی وفا راشد الیانی (ڈائرکٹر، شعبہ برائے امورِ طلبہ، یونیورسٹی آف بورائمی، عمان) نے کہا کہ صنفی مساوات صرف کاغذوں تک محدود نہ رہے بلکہ اسے عملی زندگی میں نظر آنا چاہئے۔ کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے نمرتا پردھان (وزیٹنگ پروفیسر، رائل یونیورسٹی آف بھوٹان) نے کہاکہ بھوٹان میں خواتین اقتصادی اور سماجی سرگرمیوں میں آگے آرہی ہیں اور جدوجہد و ترقی کی داستان رقم کررہی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ بھوٹان میں خاتون وزیر صحت نے جس طرح سے کووِڈ 19 وبا کا سامنا کیا ہے وہ قابل تعریف ہے۔ 
 کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر شکیل احمد صمدانی (ڈین، فیکلٹی آف لائ) نے کہا کہ اسلام دنیا کا پہلا ایسا مذہب ہے جس نے 1425 برس قبل خواتین کو مساوی حق دیا ۔ خاتون کو جائیداد کا حق پوری دنیا میں بیسوی صدی میں جاکر ملا جب کہ اسلام نے یہ حق بہت پہلے دے دیا تھا۔ پروفیسر صمدانی نے کہاکہ پچھلے سو برسوں میں دنیا میں صنفی مساوات کے لئے بہت سے قوانین لائے گئے ہیں ۔ اقوام متحدہ بھی خواتین کے تفویض اختیارات کے لئے سرگرم ہے اور دنیا کے بہت سے ممالک اس سمت اپنی کوششیں کررہے ہیں۔ لیکن اتنی کوششوں کے باوجود خواتین کو وہ عزت و وقار نہیں ملا ہے جو انھیں ملنا چاہئے۔ 
 مہمان اعزازی ڈاکٹر صدف خاں (پرنسیز نورا یونیورسٹی، ریاض) نے کہاکہ ہر خاتون کو عزت اور آزادی کے ساتھ جینے کا حق ہے۔ گزشتہ کئی برسوں میں سعودی عرب میں خواتین کے عزت و وقار میں اضافہ ہوا ہے اور وہ تعلیم اور کاروبار میں تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ 
 ڈاکٹر شاد احمد خاں (یونیورسٹی آف بورائمی، عمان) نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ عمان میں 42فیصد خواتین نوکریوں میں ہیں


محکمہ ¿ اعلیٰ تعلیم سے ہدایت موصول ہونے پر ہی اے ایم یو میں آف لائن تعلیمی سرگرمیاں شروع ہوں گی
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم ےونیورسٹی نے واضح کیا ہے کہ طلبہ و طالبات کے لئے آف لائن تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز محکمہ ¿ اعلیٰ تعلیم کی طر ف سے وزارت امور داخلہ کی مشورہ سے جاری ہونے والی ہدایات کے بعد ہوگا۔
 اے اےم ےو رجسٹرار مسٹر عبد الحمید، آئی پی اےس، کی جانب سے جاری اعلانےہ مےں کہا گےا ہے کہ طلبہ ابھی ےونیورسٹی مےں واپسی کے لئے سفر نہ کرےں اور اپنے گھروں سے آن لائن کلاس میں شامل ہوں۔ طلبہ کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ معتبر اطلاعات کے لئے یونیورسٹی کی ویب سائٹ www.amu.ac.in اور www.amucontrollerexams.com دیکھیں۔ 
اہلیت کے معیار کے سلسلہ میں غلط اطلاع کی تردید
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے ذرائع ابلاغ کے ایک حلقہ میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کی تردید کی ہے جس میں یونیورسٹی کے داخلہ امتحان میں شمولیت کے لئے اہلیت کے معیار میں تبدیلی کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ 
 کنٹرولر امتحانات مسٹر مجیب اللہ زبیری نے واضح کیا کہ داخلہ امتحان میں شامل ہونے کی اہلیت وہی رہے گی جو یونیورسٹی کی ویب سائٹ www.amucontrollerexams.com پر دستیاب داخلہ گائیڈ (2020-21) میں موجود ہے۔ انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی رپورٹ غلط اور گمراہ کن ہے ۔ انھوں نے امیدواروں کو مشورہ دیا کہ وہ معتبر معلومات کے لئے یونیورسٹی کی ویب سائٹ www.amu.ac.in اور www.amucontrollerexams.com پر ہی انحصار کریں اور کسی بھی اطلاع کی تصدیق کے لئے ویب سائٹ ہی دیکھیں۔ 
 اے ایم یو میںسال 2020-21 میں مختلف کورسوں کے داخلہ امتحانات جلد ہوں گے اور حتمی تاریخوں کا اعلان حکومت ہند کی رہنما ہدایات اور کووِڈ19وبا کے باعث پیدا ہونے والے حالات کے مطابق ہوگا۔ ۔ 


 



جدید تر اس سے پرانی