پروفیسر شکیل احمد صمدانی نے ای-کانفرنس کی صدارت کی

 



علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)کی لاءفیکلٹی کے ڈین پروفیسر شکیل احمد صمدانی نے ایم ایس کھنہ گرلس ڈگری کالج ، پریاگ راج میں ”کووِڈ-19سے پیدا ہونے والے چیلنجز اور مواقع“ کے موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی ای-کانفرنس کی صدارت کی۔ 
 اپنے صدارتی خطاب میں پروفیسر صمدانی نے کہا کہ تنازعات کا متبادل تصفیہ نظام (اے ڈی آر) ، عدالت کے باہر تنازعات کے حل کی ایک آسان تکنیک ہے جو ہندوستان میں قدیم وقت سے چلی آرہی ہے۔ عہد وسطیٰ میں بھی تنازعات کا حل اس طریقہ سے ہوتا تھا اور آزادی کے بعد بھی لوک عدالت کے ذریعہ تنازعات کو حل کیا جاتا ہے۔ پروفیسر صمدانی نے کہا کہ عالمی وبا کے اس دور میں جب عدالتیں صحیح سے نہیں کھل پارہی ہیں تو اے ڈی آر کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں ہندوستان ہی نہیں پوری دنیا میں اے ڈی آر کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔ کانفرنس میں شکاگو، امریکہ کے اٹارنی اور ثالث مسٹر تھامس پی ویلنٹی نے بھی خطاب کیا۔


 


ڈاکٹر محمد ریحان نے پائیدار ترقی اہداف کے حصول اور گرین اِنرجی وسائل پر دو خطبات پیش کئے
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بجلی محکمے کے ممبر انچارج ڈاکٹر محمد ریحان نے پائیدار ترقی اہداف اور ان کے حصول میں گرین وسائل کا کردار موضوع پر دو خطبات پیش کئے۔ 
 الہ آباد یونیورسٹی کی جانب سے منعقدہ بین الاقوامی ای-کانفرنس میں ڈاکٹر ریحان نے اپنے خطاب میں کہاکہ بجلی ایک بڑی انسانی ضرورت ہے تاہم روایتی وسائل کے بجائے اب جدید متبادل توانائی وسائل کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا ہوگا تاکہ ماحولیات کا توازن برقرار رہے۔ انھوں نے پائیدار ترقی کے لئے شمسی توانائی وسائل کے استعمال کا ذکر کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اپنائے گئے ماڈل پر روشنی ڈالی۔ 
 محکمہ ¿ سائنس و ٹکنالوجی، حکومت بہار کے زیراہتمام منعقدہ ویبینار میں دوسرا خطبہ پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد ریحان نے کہاکہ تعلیمی اداروں کو اپنی سماجی ذمہ داریاں ادا کرنی ہوں گی۔ انھوں نے کہاکہ شمسی توانائی سے پیدا ہونے والی بجلی کو پاور گِرڈ سے مربوط کرنے میں متعدد وسائل کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں الیکٹریکل انجینئروں کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر انجینئر اور ڈاٹا سائنسداں کا بھی رول ہے۔ 


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی