طارق ایوبی
راحت کی شاعری دو دور پر مشتمل ہے ، پہلا دور جو طویل ہے بلکہ ان کی شاعری کے اکثر حصہ پر محیط ہے اس میں وہ خالص رومانی غزلیں کہتے تھے، اچھوتے استعارے، دلکش تمثیلات اور شعری لطافت اس دور کی شاعری میں خوب ہے، راحت کا کمال یہ تھا کہ آج کے مشاعروں میں بھی معیاری غزلیں سنا کر داد حاصل کر لیتے تھے، اپنی شاعری کے دوسرے دور جو کم و بیش بارہ پندرہ سال پر محیط ہے وہ احتجاجی و انقلابی شاعری کرنے لگے تھے، اشارات کی زبان میں سیاست اور اسکی نا انصافیوں پر نقد نے ان کو بہت موثر بنا دیا تھا، اس میں ان کے طرز ادا اور لہجہ کی خود اعتمادی کو بڑا دخل تھا، مشاعروں کی دنیا میں لوگ راحت سے بہت کتراتے تھے ، کچھ بولنے سے بچتے تھے کہ عزت بچی رہے کیونکہ راحت ایک ہی جملہ میں بس زیر کرنے کا ہنر جانتے تھے، بہر حال پہلے دور کی شاعری میں رومانیت، ادبیت شعری رموز و لطافت کے ساتھ خیالات کی ندرت ہے تو دوسرے دور کی شاعری میں اپنے عہد کی سچائیاں، نا انصافی ، تلخیاں، بے اعتدالی، جرات اظہار ، حقیقی معنی میں طنز، احتجاج، اشاراتی زبان میں مہارت اور انقلابی لہجہ کا عنصر غالب ہے، سچ پوچھیے تو یہی دوسرا دور راحت کی شان اور پہچان ہے ۔ اگر چہ ادبی حیثیت سے ان پر گفتگو کرنے کے لیے پہلے دور کی شاعری کو موضوع بنانا ناگزیر ہو گا۔