فیکلٹی آف لاء میں نئے اکیڈمک بلاک کاافتتاح



علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے آج فیکلٹی آف لاءمیں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ایک نئے اکیڈمک بلاک کا افتتاح کیا۔ فیکلٹی آف لاءکے سابق ڈین پروفیسر حفیظ الرحمٰن کے بچوں کے کنبوں کے اراکین کے ذریعہ عطیہ کئے گئے 34لاکھ روپئے سے اس بلاک کی تعمیر کی گئی ہے۔
 اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ وہ فیکلٹی کی ترقی کے لئے پرعزم ہیں۔ وائس چانسلر نے کہا ”اے ایم یو کی لاءفیکلٹی ملک میں ٹاپ رینک کا حامل ادارہ ہے، جسے مختلف ایجنسیوں نے رینکنگ میں ممتاز مقام دیا ہے۔ فیکلٹی کے طلبہ و طالبات بھی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں، چاہے وہ عدالتی ملازمتیں ہوں، بار ہو یا لاءفرموں میں ان کی تقرری ہو“۔ 
 پروفیسر منصور نے کہاکہ لاءفیکلٹی نے متعدد نامور ہستیاں پیدا کی ہیں جو سپریم کورٹ، ہائی کورٹ اور دیگر عدالتوں میں اور تعلیمی اداروں میں اعلیٰ مقام پر فائز ہوئے ۔ لاءفیکلٹی کے سابق طالب علم ملک میں نیشنل لاءاسکول کے قیام کی تحریک کے معمار رہے ہیں اور یہاں کے طلبہ و طالبات یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر اور لاءاداروں کے ڈائرکٹر بھی ہوئے ہیں۔ پروفیسر منصور نے کہا ”میرے کنبہ کے کئی نسلوں کی اے ایم یو نے پرورش کی ہے اور ہم یونیورسٹی اور فیکلٹی آف لاءکی ہمہ جہت ترقی و بہبود کے لئے وقف ہیںاور نئے کورسوں و پروجیکٹوں میں تعاون کے لئے ہم آئندہ بھی اپنی خدمات فراہم کرتے رہیں گے“۔ 
 اے ایم یو میں نئے کورسوں کے آغاز اور تنوع پر زور دیتے ہوئے پروفیسر منصور نے کہا ”فیکلٹی آف لاءمیں خاص طور پر پوسٹ گریجویٹ سطح پر نئے کورس شروع ہونے چاہئیں۔ انھوں نے کہا ” اے ایم یو میں فارنسک سائنس و کریمنالوجی انسٹی ٹیوٹ کے قیام کی ایک تجویز بھی زیر غور ہے ۔ اے ایم یو میں فارنسک میڈیسن شعبہ پہلے سے ہی موجود ہے لہٰذا فارنسک انسٹی ٹیوٹ کے لئے بنیاد موجود ہے“۔
  اپنے والد محترم کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر منصور نے کہا ”میرے والد ڈسپلن کے بہت پابند تھے ، اس کے ساتھ ہی وہ اپنے طلبہ کی خاطر ہمہ وقت تیار رہتے تھے اور انھیں بے حد عزیز رکھتے تھے۔ اپنے طلبہ کی بہبود کے لئے وہ ہمیشہ پرعزم رہتے تھے اور ان سے رابطہ میں رہتے تھے۔ ان کے طلبہ بھی ان سے لگاو ¿ رکھتے تھے اور وہ جہاں بھی ہوتے تھے ان سے رابطہ میں رہا کرتے تھے“۔ 
 اس سے قبل پروفیسر شکیل احمد صمدانی (ڈین، فیکلٹی آف لائ) نے نئے بلاک کے لئے عطیہ دینے پر وائس چانسلر اور ان کے کنبہ کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا ”پروفیسر حفیظ الرحمٰن جنھوں نے پینیسلوانیا یونیورسٹی، امریکہ سے پی ایچ ڈی کی تھی ، ایک ہمہ جہت شخص تھے۔ انھیں طلبہ یونین نے بہترین مقرر منتخب کیا تھا اور 1929ءمیں وہ طلبہ یونین کے اعزازی سکریٹری منتخب ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ وہ تین بار علی گڑھ کے میونسپل کمشنر بھی منتخب ہوئے تھے۔ انھیں کی کاوشوں کی بدولت فیکلٹی آف لاءوجود میں آئی اور 1960 ءمیں وہ اس کے پہلے ڈین بنے“۔ 
 پروفیسر ظہیر الدین (صدر، شعبہ ¿ قانون) نے علی گڑھ تحریک پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ایم اے او کالج میں بانی ¿ درسگاہ سرسید علیہ الرحمہ نے خود قانون کی تعلیم و تدریس کی بنیاد رکھی تھی اور شعبہ ¿ قانون کو پروفیسر حفیظ الرحمٰن نے ایک مکمل فیکلٹی میں تبدیل کیا۔ صدر شعبہ نے کہا ”پینیسلوانیا سے واپس لوٹنے کے بعد انھوں نے شعبہ ¿ قانون کو پیشہ ورانہ تربیت کے مرکز سے آگے لے جاکر جدید خطوط پر قانون کی تعلیم و تحقیق کے مرکز کے طور پر استوار کیا ۔ انھوں نے 1952 سے 1979 تک کے طویل وقفہ کے دوران شعبہ کی قیادت کی اور اسے قانون کی تعلیم کا ایک فعال مرکزبنایا“۔ انھوں نے شعبہ کا ایک اجمالی خاکہ بھی پیش کیا اور اسمارٹ کلاس روم اور میڈئیشن سنٹر وغیرہ کے بارے میں بتایا۔
  ورچوئل تقریب کے اختتام پر پروفیسر فرید مہدی (ایم آئی سی، بلڈنگ ڈپارٹمنٹ) نے اظہار تشکر کیا۔ 


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی