کووڈ 19 کے عہد میں ایک لاء پروفیشنل کی ذمہ داری کے موضوع پر توسیعی لیکچر کا انعقاد 

 


 

فیکلٹی آف لاء،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے27 اگست،2020 کو گوگل میٹ پر کوڈ 19 کے عہد میں لاء پروفیشنل کا کردار کے عنوان سے ایک آن لائن توسیع لیکچر کا انعقاد کیا۔ لیکچر معروف ماہر تعلیم اور سائبر لاء کے جانکار پروفیسر (ڈاکٹر) تبریز احمد ، پرو وائس چانسلر اور ڈین ، جی ڈی گوئنکا یونیورسٹی نے دیا ۔ پروگرام کی صدارت پروفیسر (ڈاکٹر) اقبال حسین ، ڈین ، فیکلٹی آف لاء ، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کی۔

 

اس لیکچر میں نظامت کے فرائض بی اے ایل ایل بی سالِ آخری کی طالبہ آیوشی بانا نے انجام دئے ۔اس میں تقریبا 200 سے زائد شرکاء نے شرکت کی جس میں طلباء ، فیکلٹی ممبران اور ریسرچ اسکالرز شامل تھے۔

 

پروفیسر (ڈاکٹر) اقبال حسین نے موضوع کے بارے میں تفصیل سے بتایا اور ای نالج ، کلائنٹ مینجمنٹ،ٹائم مینجمنٹ کے ساتھ ساتھ دیگر کاموں میں ایک ایڈوکیٹ کی ذمہ داری اور اس کی اہمیت و ضرورت پر روشنی ڈالی۔ 

 

انہوں نے مقدمات کے تصرف کی تعداد میں ورچوئل کورٹ سماعتوں کی حدود کے حوالے سے ایک مضبوط متبادل کے طور پر اے ڈی آر کی اہمیت کی بھی نشاندہی کی۔ انہوں نے آجروں اور ملازمین کے مابین معاہدے کے سلسلے میں قانونی ذمہ داری پر بھی گفتگو کی ۔

 


 

پروفیسر (ڈاکٹر) تبریز احمد نے قانونی تعلیم اور قانونی پیشے سے متعلق اعدادوشمار کے حوالے سے بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں تقریبا 15 سے 20 لاکھ وکلاء کام کر رہے ہیں اور قانونی پیشے میں وابستہ ہونے کے لئے ہر سال کالجوں اور یونیورسٹیوں سے 70 ہزار کے قریب وکلاء پاس ہوتے ہیں ایسے میں ایک اچھے وکیل کے طور پر جگہ بنانا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ اس لئے اس میدان میں جو لوگ بھی آ رہے ہیں انھیں انھیں کافی محنت اور تگ و دو کی ضرورت ہے ۔ 

 

پروفیسر احمد نے کہا کہ کارپوریٹ ، لبرلائزیشن ، نجکاری عالمگیریت، ایم این سی کی آمد اور بڑھتی ہوئی مارکیٹ کی وجہ سے قانون کے دائرہ کار میں کافی اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال تقریبا 2لاکھ کمپنیاں رجسٹر ہوتی ہیں جنھیں اس عمل کے لئے وکلا کی ضرورت ہوتی ہے اور تنازعات کے حل کے لئے بھی وکلاء ہی کام آتے ہیں ۔ 

 

انہوں نے انٹرنیٹ سے متعلق جرائم کا حوالہ دیا جو کوویڈ 19 وبائی امور کے دوران تین گنا بڑھ چکا ہے، انھوں نے کہا اس میدان میں بھی وکلاء کی ضرورت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔

 

انہوں نے اس شعبے میں مسابقت اور ابھرتے ہوئے وکلاء کو اس میدان میں زندہ رہنے اور بہتر بنانے کے لئے ترکیبیں اور پیش رفت کے بارے میں بھی بات کی اوراپنے میدان میں خصوصی علم اور مہارت کی ضرورت پر زور دیا۔

 

ڈاکٹر سبھراپتتا سرکار ، ایسوسی ایٹ پروفیسر ، شعبہ قانون، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کلمات تشکر پیش کیا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی