لاءسوسائٹی کے زیر اہتمام بین الاقوامی ورچوئل کانفرنس کا انعقاد



علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی لا فےکلٹی کی لا سوسائٹی کے زےر اہتمام ”ایک عالمی شہری بننے کی صلاحیت اور اپروچ“ موضوع پر بین الاقوامی ورچوئل کانفرنس کا انعقاد کےا گیا۔ 
 مہمان خصوصی محترمہ شیفالی راج (منیجنگ ڈائریکٹر، پی ایس آئی ٹی، کان پور) نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عالمی شہری وہ شخص ہے جو کسی سماج، شہر یا ملک سے اپنی مخصوص شناخت بنانے کے بجائے پوری دنیا کے شہری کے طور پر اپنی شناخت قائم کرتا ہے۔ انھوں نے کہاکہ ہم سب کو عالمی شہری بننے کی کوشش کرنی چاہئے کیونکہ رفتہ رفتہ پوری دنیا آپس میں جُڑتی جارہی ہے اور جغرافیائی سرحدیں محدود ہوتی جارہی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ عالمی شہری بننے کے لئے مکالمہ کی معقول صلاحیت، تجزیاتی فکر اور مسلسل سیکھنے کی خواہش کا ہونا ضروری ہے۔ شیفالی راج نے کہاکہ عالمی شہری کو شہریوں کے مسائل کا بہتر علم ہوتا ہے۔ انھوں نے طلبہ و طالبات پر زور دیا کہ وہ عالمی سطح پر سوچیں اور مقامی سطح پر کام کریں
 کانفرنس کی صدر ڈاکٹر پربھا تھوڈم (ہیڈ، ریسرچ اینڈ مینجمنٹ، یونیورسٹی آف بریمی، عمان)نے اپنے خطاب میں کہاکہ عالمی شہری بننے کے لئے صحیح تعلیم کا ہونا ضروری ہے اور جب بھی موقع ملے بیرون ملک کا سفر ضرور کرنا چاہئے ۔ ڈاکٹر پربھا نے کہاکہ کم عمر میں ہی ایک خاتون وائس چانسلر کے طور پر کام کرتے ہوئے انھوں نے ہمیشہ محنت اور ڈسپلن پر توجہ دی ۔ انھوں نے طلبہ و طالبات سے اپیل کی کہ وہ موٹ کورٹ میں زیادہ سے زیادہ حصہ لیں تاکہ ان کی منطقی اور مکالماتی صلاحیت بہتر ہو۔ 
 کانفرنس کے ڈائریکٹر اور قانون فیکلٹی کے ڈین پروفیسر ایم شکیل احمد صمدانی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ عالمی شہریت آج کے دور میں ایک ابھرتا ہوا موضوع ہے ۔ اس کے لئے طلبہ کو اپنی طالبعلمی کے وقت سے ہی صحیح سمت میں کام کرتے ہوئے تعلیم حاصل کرنی چاہئے اور عالمی ثقافت، جغرافیہ، زبان وغیرہ کی معلومات حاصل کرتے ہوئے جب بھی موقع ملے بیرون ملک ضرور جانا چاہئے۔ انھوں نے کہاکہ سفر سے زندگی کے سچے حقائق کا علم ہوتا ہے اور یہ تجربہ انسان کے ذہنی افق کو وسیع کرتا ہے۔ پروفیسر صمدانی نے کہاکہ سرسید انیسویں صدی میں انگلینڈ گئے تھے اس لئے انھیں عالمی شہری کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ انھوں نے مزید کہاکہ قومی تعلیمی پالیسی میں مرکزی حکومت نے دنیا کی 100 ممتاز یونیورسٹیوں کے مراکز ہندوستان میں کھولنے کا جو فیصلہ کیا ہے وہ قابل ستائش ہے ۔ 
 کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے مسٹر سُبھاجیت سانیال (ہمالین ڈبلیو ایچ این کالج، نیپال) نے کہاکہ عالمی شہری سے مراد وہ شخص ہے جو جغرافیائی اور سیاسی سرحدوں کو پار کرجاتا ہے اور پوری دنیا کو اپنا کنبہ سمجھتا ہے۔ اس کے لئے انسانیت سب سے اوپر ہوتی ہے ۔ انھوں نے کہاکہ ’وسودیو کُٹمب کم‘ عالمی شہریت کا سب سے مناسب حوالہ ہے۔ 
 اس سے قبل لا سوسائٹی کے سکریٹری عبد اللہ صمدانی نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔ نظامت عائشہ علوی نے کی۔ سوال و جواب سیشن کی نظامت محمد ناصر (اسسٹنٹ پروفیسر) نے کی اور شکریہ پروفیسر محمد اشرف نے ادا کیا۔ مہمانوں کا تعارف حبیبہ شیخ، ڈاکٹر شاد احمد، شیلجا سنگھ اور عفیف جیلانی نے کرایا۔ کانفرنس کی رپورٹیئر فوزیہ اور عائشہ صمدانی تھیں۔ 
 پروگرام کو کامیاب بنانے میں شبھم کمار، پون وارشنے، کاشف سلطان، سمرین احمد، سومیا گوئل، چندن گپتا، سمرہ ہاشم، عنبر تنویر، صدف خاں، شعیب علی، حُنین خالد، مہ لقا ابرار، علوینا رئیس، رضیہ چوہان وغیرہ کا خصوصی تعاون شامل رہا۔ 



جدید تر اس سے پرانی