اے ایم یو کی اس سابق طالبہنے حاصل کی بڑی کامیابی



 ڈاکٹر بشریٰ عتیق کو شانتی سوروپ بھٹناگر ایوارڈ ملنے پر اظہار مسرت
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)کی ایک سابق ہونہار طالبہ اور آئی آئی ٹی کانپور کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر بشریٰ عتیق کو میڈیکل سائنس کے شعبہ میں ان کی گرانقدر خدمات کے لئے ملک کے سب سے مو ¿قر سائنس ایوارڈ ’شانتی سوروپ بھٹناگر ایوارڈ-2020‘ سے نوازا گیا ہے۔ ڈاکٹر بشریٰ نے اے ایم یو سے 1998-2003 میں پروفیسر وسیم احمد فریدی کی نگرانی میں زولوجی میں پی ایچ ڈی کی تھی۔ 
 آئی آئی ٹی کانپور کے بایوکیمیکل سائنسز اینڈ بایو انجینئرنگ شعبہ میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کے طور پر ڈاکٹر بشریٰ عتیق، پروسٹیٹ اور بریسٹ کینسر کا سبب بننے والے کینسر بایو مارکرس اور مولیکیولر پیش رفت پر تحقیق کررہی ہیں۔ پروسٹیٹ کینسر کے مریضوں میں پائی جانے والی پروٹین کی سطح پر تحقیق کے لئے انھیں 2018 میں سی این آر راو ¿ فیکلٹی ایوارڈ پیش کیا گیا تھا۔ 
 اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے انھیں مبارکباد دیتے ہوئے کہا ”عظیم تحقیقی خدمات اور علمی ذخیرہ میں گرانقدر اضافہ کے لئے ڈاکٹر بشریٰ کی حصولیابی قابل ستائش اور قابل فخر ہے جس پر اے ایم یو برادری مسرت کا اظہار کرتی ہے“۔ پروفیسر منصور نے کہا کہ اے ایم یو کے صدی سال میں یہ حصولیابی مزید خوشی کا باعث ہے ۔
 زولوجی شعبہ کے سربراہ پروفیسر محمد افضال نے کہاکہ ڈاکٹر بشریٰ نے اپنی گرانقدر تحقیق سے یہ ثابت کیا ہے کہ کینسر ہونے میں عمر اور نسل کا بھی رول ہوتا ہے۔ ان کی تحقیق یہ بتاتی ہے کہ ایشیائی لوگوں میں افریقی اور یوروپی لوگوں کے مقابلہ کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ افریقہ اور یوروپ کے لوگوں میں کینسر سے جڑی جینیاتی تبدیلیاں کافی زیادہ پائی جاتی ہیں۔ ڈاکٹر بشریٰ نے یہ تحقیق ایسے وقت میں کی ہے جب برصغیر میں میوٹیشن اور جینیاتی تبدیلی کے سلسلہ میں بہت کم معلومات تھیں۔ 
 ڈاکٹر بشریٰ ان بارہ سائنسدانوں میں سے ایک ہیں جن کے ناموں کا اعلان سی ایس آئی آر نے گزشتہ 26ستمبر کو شانتی سوروپ بھٹناگر ایوارڈ کے لئے کیا تھا۔ یہ ایوارڈ بایولوجی، کیمسٹری، ماحولیاتی سائنس، انجینئرنگ، ریاضی، میڈیسن اور فزکس کے میدان میں 45سال سے کم عمر کے سائنسدانوں کو گرانقدر سائنسی تحقیق کے لئے دیا جاتا ہے۔ 
 پی ایچ ڈی سے قبل ڈاکٹر بشریٰ نے اے ایم یو میں ایم ایس سی زولوجی (1997) میں ٹاپ کیا تھا۔ انھوں نے گریجویشن بھی اے ایم یو سے کیا۔ پوسٹ ڈاکٹرل فیلو کے طور پر وہ امریکہ کی یونیورسٹی آف مشیگن سے وابستہ رہیں جہاں انھوں نے پروسٹیٹ کینسر اور جینومِکس پر کام کیا اور کناڈا کی میک گِل یونیورسٹی میں پوسٹ ڈاکٹرل ٹرینی کے طور پر کینسر بایولوجی اور اِپی جنیٹکس پر کام کیا۔ 



جدید تر اس سے پرانی