اردو زبان و لسانیات میں مسعود حسین خان کی خدمات'' موضوع پر ویب ٹاک

 



علی گڑھ : ''مقدمہ تاریخ زبان اردو“ اردو زبان کی ابتدا اور تاریخی نشوونما پر ایک تاریخی علمی کام ہے اور پروفیسر مسعود حسین خان کے نظریہ کو علمی حلقوں میں اردو کی اصل کے حوالے سے ایک معتبر کام سمجھا جاتا ہے“۔ ےہ بات پروفیسر مرزا خلیل اے بیگ، سابق صدر، شعبہ لسانیات (اے ایم یو) نے ''اردو زبان و لسانیات میں مسعود حسین خان کی خدمات'' موجوع پر ویب ٹاک پےش کرتے ہوئے کہی۔ اس ویب ٹاک کا انعقاد مسعود حسین خان لنگوئسٹک سوسائٹی، شعبہ لسانیات، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بینر تلے کیا گیا تھا۔ 
 پروفیسر بیگ نے بتایا کہ اس سے قبل محمد حسین آزاد، حافظ محمود شیرانی، شمس اللہ قادری، محی الدین قادری زور، سید سلیمان ندوی اور ٹی گراہم بیلی سمیت متعدد مشہور اردو دانشوروں نے اردو کی اصل کے بارے میں نظریات پیش کیے ، تاہم مسعود حسین خان ایک تربیت یافتہ ماہر لسانیات ہونے کے ناطے ہند آریائی لسانیات کی گہری بصیرت رکھتے تھے اور انہوں نے اس موضوع کا مطالعہ کرنے کے لئے ایک جدید لسانی نقطہ نظر اپنایا۔ انھیں شوراسینی پراکرت کی بہت اچھی سمجھ تھی جو بعد میں دہلی اور اس کے آس پاس بولی جانے والی بولیکھری بولی میں تبدیل ہوئی۔
 پروفےسر بےگ نے اقبال کی نظم ''ایک شام'' کے اسٹائلسٹک تجزیے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
 پروفیسر ایم جے وارثی (چیئرمین) نے مہمان اسپیکر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ''پروفیسر مرزا خلیل اے بیگ بین الاقوامی شہرت کے مالک ماہر لسانےات ہیں جنھوں نے اردو لسانیات پراہم کام انجام دیا ہے''۔ انہوں نے کہا کہ پروفیسر مسعود حسین خان نے بڑی واضح اور کامیابی کے ساتھ ڈائیکرانک تجزیہ پیش کیا اور اردو کی بتدریج نشوونما پر مستند ثبوت فراہم کیے۔
 پروفیسر وارثی نے انٹرایکٹو سیشن کی بھی نظامت کی۔
 پروفیسر مسعود علی بیگ نے اسپیکر کا تعارف کراتے ہوئے اردو زبان، لسانیات اور ادب مےں پروفیسر مرزا خلیل اے بیگ اور پروفیسر مسعود حسین خان کی خدمات پر روشنی ڈالی۔
 ڈاکٹر صباح الدین احمد نے شکریہ ادا کیا اور ڈاکٹر عبدالعزیز خان نے پروگرام کی نظامت کی۔



ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی