*آسان نکاح آج بھی ممکن ہے _*

 




ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

       دوسرے مذاہب کو ماننے والوں کی طرح مسلمانوں میں بھی نکاح کی تقریبات بہت دھوم دھام سے منعقد کرنے کا چلن عام ہے _ اس کے لیے بڑے میرج ہال بُک کرائے جاتے ہیں _ باراتیوں کی پوری فوج آتی ہے _ ان کے لذّتِ کام و دہن کے لیے انواع و اقسام کی ڈشیں تیار کرائی جاتی ہیں _ کافی بڑے پیمانے پر دونوں خاندانوں کی طرف سے تحائف کا لین دین ہوتا ہے _ جہیز کے مہنگے سامانوں کا انتظام کیا جاتا ہے _ اس طرح دولہا نکاح کے بعد لدا پھندا 'فَاتِحاً غَانِماً' اپنے گھر واپس ہوتا ہے _ اس ہنگامے میں نکاح کو سادہ اور آسان بنانے کی اسلامی تعلیمات اور نبوی ہدایات بُری طرح پامال ہوتی ہیں _ کسی کے ذہن میں ان کا خیال تک نہیں آتا _ لیکن آج بھائی ارشد سراج الدین مکّی کی بیٹی کی تقریبِ نکاح میں شرکت کرکے احساس ہوا کہ اگر پختہ ارادہ کرلیا جائے تو آسان نکاح آج بھی ممکن ہے _ صرف لڑکے والوں کے لیے ہی نہیں ، بلکہ لڑکی والوں کے لیے بھی _

       مولانا ارشد سراج الدین نے جامعہ سلفیہ بنارس سے دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد جامعہ ام القریٰ مکہ مکرمہ سے بھی اعلیٰ تعلیم پائی ہے _ اس کے بعد واپس آکر عرصہ سے 'حرمین ٹورس' کے نام سے ٹریولنگ کا کام کررہے ہیں _ جماعت اسلامی ہند کے سرگرم رکن ہیں _ غازی پور (اترپردیش) سے تعلق ہے _ دہلی میں رہائش پذیر ہونے کے باوجود اپنے علاقے میں دینی ، سماجی اور رفاہی کام انجام دیتے رہتے ہیں _ انھوں نے ان کاموں کے لیے ایک مضبوط ٹیم تیار کررکھی ہے _ ماشاء اللہ انھوں نے اپنے تمام بچوں اور بچیوں کو اعلیٰ تعلیم دلائی ہے _

       آج برادر ارشد صاحب کی بیٹی عزیزہ صفیہ خاں کا نکاح عزیزی اویس بن داؤد کے ساتھ ہوا _ لڑکے کا وطن پٹنہ (بہار) ہے _ وہ دہلی میں رہتے ہیں _ دولہا کے ساتھ گنتی کے چند لوگ پٹنہ سے دہلی آئے _ بعد نمازِ ظہر مرکز جماعت اسلامی ہند کی مسجد اشاعتِ اسلام میں تقریبِ نکاح منعقد ہوئی _ معلوم ہوا کہ دوپہر کے کھانے کے بعد رخصتی ہوجائے گی _ نہ باراتیوں کی بھیڑ ، نہ ان کے ناز نخرے اٹھانے کا جھنجھٹ ، نہ جہیز کے مطالبات ، نہ دیگر رسوم کا جنجال _ ماشاء اللہ بہت خوش اسلوبی سے تمام مراحل طے پائے _

     ارشد صاحب نے بہت پہلے سے کہہ رکھا تھا کہ بیٹی کا نکاح وہ خود پڑھائیں گے ، البتہ نکاح سے قبل مختصر تذکیر مجھے کرنی ہوگی ، لیکن اس موقع پر تقریبِ نکاح میں شرکت کرنے کے لیے ہم دونوں کے مشترکہ دوست مولانا رفیق احمد رئیس سلفی علی گڑھ سے آگئے تو ہماری خواہش ہوئی کہ وہی تذکیر کردیں _

       مولانا رفیق سلفی نے خطبۂ نکاح میں پڑھی جانے والی آیات کی مختصر تشریح کی _ انھوں نے بتایا کہ ان آیات میں 'تقویٰ' اختیار کرنے کا بار بار حکم دیا گیا ہے _ نکاح کے نتیجے میں جو رشتے استوار ہوتے ہیں ان میں بھی تقویٰ کا مظاہرہ کیا جائے تو ازدواجی اور عائلی زندگیاں خوش گوار ہوسکتی ہیں _ انھوں نے رشتوں کی پاس داری کی اہمیت زور دیا اور قرآن و سنت کی تاکیدات پیش کیں _ آخر میں بتایا کہ قرآن نے سیدھی اور اچھی بات کہنے کی تاکید کی ہے _ زبان کی حفاظت کی جائے اور میٹھے بول بولے جائیں تو رشتوں میں خوش گواری قائم رہ سکتی ہے _

        اس موقع پر ارشد صاحب نے ایک کام اور کیا _ انھوں نے مجھ سے خواہش کی کہ مسنون اور آسان نکاح کے موضوع پر میری کوئی تحریر ہو تو وہ فراہم کردوں ، تاکہ اسے چھپواکر مجلسِ نکاح میں تقسیم کیا جائے _ میرا ایک خطبۂ نکاح تحریری شکل میں موجود تھا _ میں نے اسے بھیج دیا تو انھوں نے دو دن کے اندر اسے جیبی سائز میں چھپوادیا اور نکاح کے موقع پر اس کی تقسیم عمل میں آئی _

      اس مطبوعہ خطبۂ نکاح کی کچھ کاپیاں بچی ہوئی ہیں _ خواہش مند احباب دستی طور پر اسے حاصل کرسکتے ہیں _ اس کی پی ڈی ایف بھی تیار کروائی جارہی ہے _ خواہش پر اسے واٹس ایپ کے ذریعے بھیجا جاسکتا ہے _




ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی