اردو یونیورسٹی میں طلبہ کے تعارفی آن لائن پروگرام دیکشارمبھ کا اختتام



مختلف سہولتوں کے متعلق معلومات کی فراہمی۔ سینئر عہدیداروں اور اساتذہ کے خطابات
 حیدرآباد ، 17 نومبر (پریس نوٹ)مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں ڈین بہبودی ¿ طلبہ کے زیرِ نگرانی یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کی ہدایت کے مطابق نئے طلبہ کے تعارفی پروگرام ”دیکشارمبھ“ کا آج اختتام عمل میں آیا۔ 6 روزہ آن لائن پروگرام میں طلبہ کو یونیورسٹی میں حاصل مختلف اکتسابی سہولتوں، نصابی اور زائد نصابی سرگرمیوں، قواعد و ضوابط کی تفصیلات سے واقف کرایا گیا۔ یونیورسٹی کے اعلیٰ عہدیداروں اور سینر اساتذہ نے طلبہ کو آن لائن مخاطب کیا۔یونیورسٹی کے وائس چانسلر انچارج پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ ،رجسٹرار انچارج پروفیسر صدیقی محمد محمود اور پروفیسر علیم اشرف جائسی، ڈین ، بہبودی ¿ طلبہ کی زیر نگرانی اس پروگرام کا کامیاب انعقاد عمل میں آیا۔
پروفیسر محمد عبدالسمیع صدیقی، صدر نشین تعارفی پروگرام کے بموجب اجلاس کے آج آخری دن پروفیسر محمد فریاد،پروگرام کوارڈینیٹر، نیشنل سرویس اسکیم (این ایس ایس) سیل نے این ایس ایس کا تعارف کراتے ہوئے اس کے تحت منعقدہونے والی سر گرمیوںکی معلومات فراہم کی جس میں وقتاً فوقتاً خون کاعطیہ کیمپ،حیدرآباد کے دیہی علاقوں میں کی جانے والی سماجی خدمات شامل ہیں۔اس کے علاوہ یہاںیونیسیف کے پروجیکٹ پر کام ہو رہا ہے۔اجلاس کے دیگرمقررین پروفیسر احتشام احمد خاں ،پرووسٹ،ہاسٹل برائے طلبا،اور ڈاکٹر وقار النسا،پرووسٹ ہاسٹل برائے طالبات نے اقامت گاہ کے اصول و ضوابط اورنظم و ضبط پرروشنی ڈالی۔ ڈاکٹر محمد قطب الدین انصاری، میڈیکل آفیسر نے بعنوان تندرستی اور حفظانِ صحت پر لیکچر میں وبائی دور میں احتیاطی تدابیر پر گفتگو کی۔ اجلا س کی نظامت ڈاکٹر جرار احمد، اسسٹنٹ پروفیسر نے کی اور ڈاکٹر خواجہ محمد ضیاءالدین، اسسٹنٹ پروفیسر نے شکریہ ادا کیا۔
اس سے قبل دیکشارمبھ کے چوتھے دن کے اجلاس کا آغاز پروفیسر شگفتہ شاہین ،شعبہ انگریزی کے خطاب ”صنفی حساسیت“ سے ہوا۔ انہوں نے انسانی حقوق کے تصورات میں خواتین کے تئیںرائج عد م مساوات کے رویے کی نشاندہی کی جو ہندوستانی معاشرے کی ترقی کی راہ میں دشواری پیدا کرتا ہے۔ پروفیسر شگفتہ نے خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے یو جی سی ،وشاکھا کے رہنمایانہ اصولوں کا تذکرہ کیا۔ نیز انہوں نے یونیورسٹی میں داخلی شکایات کمیٹی (آئی سی سی) کی تفصیلات پیش کیں ۔
 پروفیسر سلمیٰ احمد فاروقی ، ڈین برائے تحقیق اور مشاورت نے ”تہذیبی وراثت برائے نوجوان نسل“ کے زیر عنوان لکچر دیا ۔ انہوں نے تاریخ ،تہذیب و تمدن کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے اس کے آفاقی عناصر کو ہندوستانی تناظر میں پیش کیا اور تہذیبی وراثت کے ان ابعاد کی نشاندہی کی جو نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ عالمی منظرنامے میںہمارے لئے باعثِ افتخار ہیں۔ انہوں نے طلبا طالبات کو اس کا امین قرار دیا ۔ پروفیسرسنیم فاطمہ ،ڈین برائے اسکول آف ،ڈین تعلیمات نے تعلیمی اصول و ضوابط کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ MOOCS اور SWAYAM کی موجودہ تعلیمی نظام میں جداگانہ نوعیت اور افادیت کی وضاحت کی ۔ جناب عبدالمجیب ،انچارج این سی سی یونٹ، نیشنل کیڈٹ کورپ کے پس منظر کو پیش کرتے ہوئے تعلیمی میدان میں اہمیت و افادیت کے ساتھ ساتھ ملک و قوم کے تحفظ و اتحاداور نظم و ضبط میں اس کے کردار پر روشنی ڈالی ۔اس اجلاس کی نظامت ڈاکٹر ریاض احمد پرنسپل سی ٹی ای نوح نے کی اور پروفیسر عبدالسمیع صدیقی نے شکریہ اداکیا ۔
16نومبر2020کوپانچویں دن منعقد ہونے والے اجلاس میںپہلے مقررجناب ڈاکٹرکلیم اللہ،ڈپٹی ڈائرکٹر ،نظامت برائے جسمانی تربیت تھے۔ انہوںنے کھیل کوداورجسمانی تعلیم کے عنوان سے تقریرکی۔ انہوں نے کہاکہ کھیل کود کی سرگرمیاںطلبا طالبات کی روح کو طمانیت بخشتی ہی ہیںنیز ان کی اختراعی صلاحیتوں کو اجاگر کرتی ہیں۔انہوں نے یونیورسٹی میں دستیاب سہولیات کی معلومات فراہم کیں۔ پروفیسر محمد ظفرالدین ،ڈائرکٹر،نظامتِ ترجمہ و اشاعت نے اردو اشاعت کی صنعت اور قارئین پر لکچر پیش کیا۔ علاوہ ازیں انہوںنے نظامتِ اشاعت و ترجمہ، مانو کی شائع کردہ کتابوں اور دیگر سرگرمیوںپر سیر حاصل گفتگو کی۔اجلاس کے آخری مقرر ڈاکٹرمحمد یوسف خان،پرنسپل پالی ٹیکنک حیدرآباد اور انچارج پلیسمینٹ سیل نے بعنوان کیریر مواقع اور چیلنجز لیکچرپیش کیا۔انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی سے فارغ ہونے والے طلبہ نہ صرف سرکاری اداروں بلکہ مشہور و معروف غیر سرکاری کمپنیوں اور کارپوریٹ اداروں میں ملازمتیں حاصل کررہے ہیں۔ اجلاس کی نظامت کے فرائض محترمہ عصمت فاطمہ، اسسٹنٹ پروفیسر پالی ٹیکنک نے انجام دیں اور جناب جمیل احمد، اسسٹنٹ پروفیسر سی ایس اینڈ آئی ٹی نے شکریہ اداکیا۔جناب رضوان احمد، ڈائرکٹر ، انسٹرکشنل میڈیا سنٹر کے زیر نگرانی تعارفی پروگرام کا کامیاب ویب کاسٹ کیا گیا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی