ملازمت پیشہ خواتین کے مسائل پر شعبہ نفسیات کی جانب سے سمپوزیم کا اہتمام



علی گڑھ: ”روزگار میں خواتین کی خاطر خواہ نمائندگی ملک کی مجموعی ترقی کا اشاریہ ہے۔ کنبہ، سماج اور اداروں میں خواتین کی فعال شرکت کے بغیر قومی ترقی کی ضمانت نہیں دی جاسکتی“۔ ان خیالات کا اظہار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ظہیرالدین نے کیا۔ وہ شعبہ ¿ نفسیات کے زیر اہتمام ’دہلی این سی آر میں ملازمت کرنے والی خواتین کے مسائل“ موضوع پر منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کررہے تھے۔ 
 سمپوزیم کا انعقاد دہلی این سی آر میں ملازمت کرنےو الی خواتین کے نفسیاتی مطالعہ سے متعلق آئی سی ایس ایس آر سے منظور شدہ ایک پروجیکٹ کے تحت کیا گیا۔ 
 شعبہ ¿ نفسیات کی سربراہ پروفیسر رومانہ این صدیقی نے مہمانوں، مقررین اور دیگر شرکاءکا خیرمقدم کیا۔ پروجیکٹ ڈائرکٹر ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ایس ایم خاں نے سمپوزیم کے موضوع اور مقررین کا تعارف کرایا۔ 
 پروفیسر ریکھا پانڈے (حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی) نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملازمتوں میں خواتین کی تعداد کم ہورہی ہے حالانکہ 80فیصد لڑکیاں امتحان میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں لیکن اصل دھارے کے پیشوں میں وہ آسانی سے داخل نہیں ہوپارہی ہیں۔ 
 دہلی این سی آر میں ملازمتوں میں خواتین کی حصہ داری میں کمی آنے کا ذکر کرتے ہوئے پروفیسر اِپشیتا بنسل (بھگت پھول سنگھ مہیلا وشوودیالیہ، سونی پت) نے کہا کہ یہ صورت حال تب ہے جب دہلی این سی آر میں مجموعی طور سے ملازمین کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ انھوں نے کہاالمیہ یہ ہے کہ گھر میں خواتین جو کام کرتی ہیں اسے دفتر میں کام نہیں سمجھا جاتا تو دوسری طرف گھر میں دفتر کے کام کو اصل کام نہیں مانا جاتا۔ انھوں نے مزید کہاکہ ملازمت کرنے والی خواتین کے لئے اپنے لئے وقت نہیں ہوتا۔ 
 ڈاکٹر درشِنتا (آئی آر پی ایس، ہندوستانی ریلوے) نے کہاکہ جنسی ہراسانی ایک بڑا مسئلہ ہے ۔ اس کے لئے مردوں کے دبدبہ والے سماج میں خواتین کی قدر و منزلت کم ہوتی ہے۔ ایسے حالات میں دماغی ونفسیاتی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ 
 محترمہ اِستوتی کیکر (آئی اے ایس) نے کہا کہ بچپن سے ہی لڑکیاں مختلف نفسیاتی مسائل کا شکار ہوتی ہیں، جس سے ان کی نشو و نما پر منفی اثر پڑتا ہے۔ انھوں نے کہاکہ لڑکیوں اور خواتین کے اندر خود اپنے لئے کھڑے ہونے کی اہلیت پیدا کرنی ہوگی۔ 
 محترمہ اشیما سنگھ (آئی آر ٹی ایس) نے خواتین کے نفسیاتی حالات کا تجزیہ کرتے ہوئے میسلو کی تھیوری کا حوالہ دیا۔ 
 محترمہ وملا مہرا (آئی پی ایس) نے کہا کہ زیادہ تر خواتین سب کچھ خاموشی سے برداشت کرتی ہیں اور ان کے ساتھ پیش آنے والے جرائم میں تقریباً 70 فیصد گھروں کے اندر ہی شروع ہوتے ہیں۔ انھوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ خواتین کے لئے چوبیس گھنٹے کام کرنے والی ہیلپ لائن کی ضرورت ہے اور ان کی نفسیاتی تربیت کا بھی اقدام کیا جانا چاہئے۔ 
 پروفیسر نثار اے خاں (ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنسز، اے ایم یو) نے اظہار تشکر کیا۔ ڈاکٹر فائزہ عباسی (اسسٹنٹ پروفیسر، یوجی سی-ایچ آرڈی سی) نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔ 



ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی