ضرت عیسیٰ علیہ السّلام

خوشبو اُنڈیل دے مرے لفظ و بیان میں لِکھنی ہے نظم حضرتِ عیسیٰ کی شان میں عیسیٰ کا احترام ضروری ہے دوستو انکے بغیر دُنیا ادھوری ہے دوستو دھرتی پہ آسمان کی تفصیل لے کے آئے وہ تو بشر کے واسطے اِنجیل لے کے آئے اِس کشتیء جہان کا ملّاح ایک ہے عیسیٰ بھی کہہ رہے ہیں کہ ا للہ ایک ہے مریم کی پاک کوکھ سے پیدا ہوئے تھے وہ اللہ کی بڑائی کے شیدا ہوئے تھے وہ پیدا ہوئے،تو ہونٹ کُھلے، بولنے لگے دستِ خدا نے اُن کو بہت معجزے دیے عیسیٰ ہیں اِک چراغ نُما سلسلے کا نام خانے میں ولدیت کے لکھو معجزے کا نام خدمت کا جزبہ خلق میں لائے وہی تو تھے مُفلس کا سارا بوجھ اُٹھائے وہی تو تھے خود پر چڑھا کے رکھّا تھا توحید کا سرور مُردوں میں جان ڈال کے کرتے نہیں غرور کالے سفید سب کے لئے اُن کی ذات ہے مدّاح اُن کی ذات کی کُل کا ئنات ہے ظُلمت کا سارا زور ہٹایا جہان سے چھوٹے،بڑے کا فرق مٹایا جہان سے کار ِ رسول خلق میں جب پھیلنے لگا سازش کے جال بُن نے لگے دُشمنِ خدا رہبرکی رہنمائی پہ اِلزام لگ گئے مریم کی پارسائی پہ اِلزام لگ گئے پِھر عزّتِ نبی کی حفاظت خدا نے کی مریم ہیں پاک باز، وضاحت خدا نے کی سازِش فریبِ وقت کی ناکام ہو گئی دھرتی میں دفن مےّتِ اِلزام ہو گئی باطل کی اُس کے بعد بھی سازِش نہیں رُکی یعنی نبی پہ ظلم کی بارش نہیں رُکی دُشمن نے جو لگائی وہ آتش نہیں رُکی لیکن مِرے خدا کی نوازش نہیں رُکی پکّا بہت تھا شہر میں سُولی کا اِنتظام لیکن اُدھر تھا شانِ کریمی کا اِنتظام دُشمن کو یہ گُمان کہ سُولی چڑھا دِیا لیکن خدا نے عرش کے اوپر اُٹھا لیا موجود آسماں پہ ہیں سالک ہیں آج بھی سب سے طویل عُمر کے مالِک ہیں آج بھی عیسیٰ کو ماننے کے طریقے الگ الگ عیسیٰ ہیں ایک پِھر بھی عقیدے الگ الگ لیکن رسولِ رب سے عقیدت سبھی کو ہے عیسیٰ کی پا ک ذات سے اُلفت سبھی کو ہے قرآں کی آیتوں میں ترا ذکرِ خیر ہے گھر گھر کی مجلسوں میں ترا ذکرِ خیر ہے قرآن پڑھ کے ہم بھی ثنا خوان ہیں ترے عیسائی بھی ترے ہیں مسلمان ہیں ترے اللہ کے فرشتے نگہبان ہیں ترے اِک دو کی بات کیا ہے سب اِنسان ہیں ترے وہ تو ضرور آیئں گے دُنیا میں ایک بار میرا یقین کرتا ہے عیسیٰ کا اِنتظار دجّال کا غرور ٹِھکانے لگائیں گے دُنیا کے ہر فریب کو سُولی چڑھائیں گے شاعر۔ عثمان مینائی بارہ بنکی
جدید تر اس سے پرانی