درگاہ شاہ مینا میں جشن نظام الدین اولیاءمنعقد ہوا

 



درگاہ حضرت مخدوم شاہ مینا شاہ ؒ علیہ میں مینائی ایجوکیشنل ویلفیئر سوسائٹی کے زیر اہتمام جشن نظام الدین اولیاءپیر زادہ شیخ راشد علی مینائی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ جشن کا آغاز قاری محمد اجمل نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ خطاب کرتے ہوئے مقرر خصوصی مولانا شرف الدین ثقافی مرکز السینہ خلیل العلوم بالاگنج نے کہا حضرت خواجہ نظام الدین اولیاءمحبوب الٰہی عظمت و کرامت بزرگ ہیں جن کے فقیرانہ دربار کے سامنے بڑے شہنشاہوں کے دربار ماند پڑ گئے اور جس کی فقیرانہ شان و شوکت قر و منزل بزرگی و عظمت ہر دل عزیزی اور بے پناہ مقبولیت پر شہنشاہ بھی رشک کرتے تھے جن کی حیات طیبہ کا ہر گوشہ قرآن و سنت کا زندہ جاوید نمونہ تھا۔ آپ نے خاندان سادات سے تعلق رکھتے تھے جو اپنے وقت میں نہایت مقدر اور معزز گھرانہ تھا آپ اسی با برکت خاندان میں ۶۳۶ھ میں بدایوں شریف میں پیدا ہوئے مولانا نے کہا کہ آپ کی والدہ سیدہ ذلیخا نے سوت کات کر پرورش فرمائی تھی لیکن سوت کاتنے سے اخراجات پورے نہیں ہو سکتے تھے۔ اس لئے آپ مع والدہ کئی کئی دن کے فاقے سے رہتے تھے اور کبھی کبھی بھوک کی تکلیف درخت کی پتوں کو ابال کر اور اس میں نمک ڈال کر استعمال کر کے مٹارے تھے مولانا نے کہا نظام الدین اولیاءتمام رات عبادت و ریاضت و شب بیداری میں گذار دیا کرتے تھے اور دن کے اوقات میں درس و تدریس بندو نصائح میں مصروف رہتے آپ کی مجالس مبارک میں جو لوگ شامل ہوتے تھے ان کی آپ ظاہری علوم کے ساتھ باطمی رمزو اور اسرار سے آگاہ فرمایا کرتے تھے۔ کروڑوں اشخاص آپ کے حلقہ بگوش میں شامل ہوئے۔ مولانا نے کہا کہ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاءمحبوب الٰہی کے رعب و دبدبہ کا یہ عالم تھا ہ بڑے بڑے شہنشاہوں میں تاب و طاقت نہ تھی کہ آپ کے آستانہ عالیہ پر حاظر ہو سکیں۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ بادشاہوں امیروں اور رئیسوں سے آپ کو نفرت تھی اور ان کی قربت ناپسند فرماتے تھے جب کہ غریبوں سے آپ کو دلی محبت تھی ایک غریب کو تو یہ حق حاصل تھا کہ وہ جب چاہے جس وقت چاہے آپ کی خدمت میں حاضر ہو جائے اور جہاں چاہے آپ کا ہاتھ پکڑ کر لیجائے لیکن کسی بادشاہ و امیر کو ہر گز یہ اجاز ت نہ تھی کہ وہ بلا تکلف آپ کی خدمت میں آنے کی جرا¿ت کرے یا حضرت کو اپنے پاس بلانے کی ہمت کر سکتے بہت سے بادشاہ زیارت کی تمنا لے کر دنیا سے رخصت ہو گئے مگر ان کی آرزو پوری نہ سکی۔ نظام کے فرائض قاری محمد اسلام قادری نے انجام دئے۔ بارگاہ محبوب الٰہی میں شعرائے کرام نے نعت و منقبت کے اشعار پیش کئے۔ اس موقع پر زاہد علی مینائی، رئیس علی مینائی، شمشیر علی، جمیل احمد بشیری، کلو بھائی، سعد علی ایڈوکیٹ وغیرہ خاص طورے سے موجود تھے۔ صلوٰة و سلام قل و دعا کے بعد جشن کا اختتام ہوا۔




ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی