کووڈ ویکسین ،ایک احساس

*
*بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا* چین سے شروع ہونے والے کووڈ 19 مرض کو تقریباً سوا سال گزر چکا ھے. پوری دنیا اس کے اثرات اور نقصانات کا شکار ھے. عالمی ادارہ صحت سبھی قسم کی بیماریوں کو بھول کر صرف کووڈ 19 سے انسان کو بچانے کی جدوجہد میں مصروف ھے. دنیا کے تمام نامور دوا تیار کرنے والے ادارے کووڈ 19 مرض کو شکست دینے کے لئے رات و دن مصروف ہیں اور اس سب کے ساتھ حیرت انگیز بات یہ ھے کہ ابھی تک کووڈ 19 مرض کی تشخیص کی کوئی حتمی شکل سامنے نہیں آئی ھے جس کی وجہ سے کسی بھی دوا ساز ادارے کے لئے اس مرض سے شفایاب ہونے کی دوا تیار کر پانا آسان نہیں رہا ھے. جب کہ ترقی یافتہ ممالک سے اس مرض کے تعلق سے دوا تیار کرنے کا ذکر مستقل سننے میں آتا رہتا ھے مگر بڑی خوبصورتی کے ساتھ مرض کی دوا تیار کرنے کی بات کو تبدیل کر کے مرض کے جراثیم سے تحفظ کا انجکشن تیار کئے جانے کا ذکر شروع کر دیا گیا اور وہ میڈیا جو کہ دنیا کے ہر معاملے کی بال کی کھال اتارنے کا قائل رہا ھے اُس کی جانب سے کہیں سے بھی کوئی سوال نہیں اٹھایا گیا کہ بات تو مرض کی دوا تیار کرنے کی تھی یہ مرض کے جراثیم سے تحفظ کی بات کیسے کر دی گئی. دوسری تشویش کی بات یہ ھے کہ ابھی تک کووڈ 19 کی نہ تو تشخیص ہوئی ھے اور نہ ہی اس کے علاج کی دوا تیار کی گئی ھے مگر کووڈ 19 کے اگلے ایڈیشن کا برطانیہ سے اعلان کر دیا گیا ھے اور یہ بھی کافی تیزی سے اپنا دائرہ کار بڑھا رہا ھے جس سے ایک بار پھر لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا ہوگا. عجیب بات ھے کہ اگر عالمی ادارہ صحت اور دیگر دوا ساز کمپنیوں کو کووڈ 19 کے جراثیم سے تحفظ کی ہی دوا تیار کرنا تھی تو پھر اتنا وا ویلہ مچانے کی کیا ضرورت تھی. بھارت کی ہزاروں سال پرانی آیوروید پیتھی اور اس ملک میں تقریباً ڈیڑھ ہزار سال سے رائج یونانی پیتھی میں تو اس طرح کے وبائی امراض سے تحفظ کے لئے بہت اچھے نسخے موجود ہیں اور جن اسپتالوں میں کووڈ 19 کے مریضوں کا علاج کیا گیا ھے ان اسپتالوں میں لوگوں کو دوا کے نام پر کاڑھا اور جوشاندہ کا ہی استعمال کرایا گیا ھے جس سے لوگوں کو شفا حاصل ہوئی ھے. لہٰذا حکومت ہند اور ملک کے مرکزی طبی اداروں کو نہ صرف وبائی امراض بلکہ سبھی بیماریوں کے علاج کے لئے اپنی قدیم آیوروید اور یونانی طب کو اہمیت دینا چاہیے کیونکہ یہ طریقہ علاج مفید اور سستے ہونے کے ساتھ ساتھ مریض پر کسی قسم کے منفی اثرات نہیں ڈالتے. یہ بات تو واضح ھے کہ کووڈ 19 کے لئے تیار کی جانے والی ویکسین اور دوائیں کافی مہنگی ہوں گی اور یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ ان دواؤں کے انسانی جسم پر کیا منفی اثرات پڑیں گے. اس لئے ضرورت ھے کہ "دیسی طریقہ علاج اپناؤ، صحت بناؤ" پر عمل شروع کیا جائے. محمد خالد ایشو
جدید تر اس سے پرانی