تیر مجھ پر ہی چلاۓ جاتے ہیں

*جسارتیں تو ذار دیکھیں ہم نشینوں کی☆کہ میرے تیر مجھی پر چلائے جاتے ہیں* انجمن فروغ علم و ادب کے زیر اہتمام علی آباد میں غیر طرحی مشاعرہ کا انعقاد بارہ بنکی٫ قصبہ علی آباد میں انجمن فروغ علم و ادب کے زیر اہتمام بمقام لان عبد السمیع ٹیلر محلہ لال املی میں ایک غیر طرحی مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔جسکی صدارت استاذ الشعراء رہبر تابانی دریابادی و نظامت شارق شاکری نے کی۔مہمان خصوصی کی حیثیت سے سرور بلہروی نے شرکت کی۔مشاعرہ کا آغاز وفا علی آبادی کی نعت پاک سے ہوا۔منتخب اشعار نذر قارئین ہیں۔ جسارتیں تو ذار دیکھیں ہم نشینوں کی کہ میرے تیر مجھی پر چلائے جاتے ہیں رہبر تابانی دریابادی ظاہر میں نظر اس کی ہے خار ہٹانے پر لیکن ہیں پس پردہ سب پھول نشانے پر مشیر دریابادی انسان سارے جاکے بیاباں میں بس گئے اور بھیڑیوں نے شہر کو جنگل بنا دیا عمران علی آبادی بہت گل کھلائے ہیں اب تک انہوں نے نہ جانے ابھی اور کیا کیا کریں گے سرور بلہروی کون سی ہڈی کہاں کی ذات اور کیسا خمیر لوگ اب رشتہ بھی رکھتے ہیں کمائی دیکھ کر نور عین چمن ولی خدا پر ہے بھروسہ اے مرے بھائی اگر اپنا دوا ہر دور میں تجھ کو دکھائی گی اثر اپنا شبیر دریابادی اے امیر وقت تیرے شہر کا ہر آدمی پھر رہا ہے حادثہ در حادثہ اوڑھے ہوئے عقیل ضیاء پھول کے ساتھ کانٹے بھی رکھنا عزیز دل میں پیدا ہو ایسی لگن دوستو محضر ہاشمی اداسی صاف ظاہر ہو رہی ہے سچ کے چہرے سے عدالت میں یہ جھوٹوں سے گیا ہے ہار لگتا ہے ظفر دریابادی کرتے ہیں عبادت بھی تجارت کی طرح لوگ ہر شئے پہ سیاست کا یہاں رنگ چڑھا ہے عظیم علی آبادی اسکے علاوہ جنید علی آبادی،شکیل دریابادی،شارق شاکری،وفا علی آبادی،غلام محمد ملک،ساحل علی آبادی وغیرہ نے بھی اپنا کلام پیش کیا۔اس موقع پر معین احمد الیاس ٹیلر،علیم قریشی،عبد السمیع ٹیلر،اشتیاق منا،علی احمد،دستگیر،جان محمد،معراج راعین،رضوان احمد،محمد طارق،خورشید،کاشف،محمد خالد،نسیم مونس،افضال الرحمن کے علاوہ کثیر تعداد میں لوگ موجود تھے۔مشارے کی شروعات میں فیض آباد کی سماجی ادبی،تہذیبی شخصیت اور مشہور ملی قائد کانگریسی لیڈر اقبال مصطفا کے سانحہ ارتحال پر تعزیتی قرار داد پیش کی گئی اور انکے حق میں دعائے مغفرت کی گئی۔مشاعرہ کے اختتام پر انجمن کے سکریٹری عمران علی آبادی نے شرکاء و سامعین کا شکریہ ادا کیا۔
جدید تر اس سے پرانی