تکمیل قرآن کے موقع پر تقریب کا انعقاد

قرآن پاک مٹانے کی ناپاک سوچ رکھنے والے ہمیشہ اس دنیا میں پیدا ہوتے رہے ہیں: مولانا نصیر الحسن قاسمی مدرسہ قمر العلوم رمضانیہ بھٹوامٶ میں تین طلباء کے تکمیل حفظ قرآن کے موقع پر تقریب کا انعقاد عظمت علی فتح پور، بارہ بنکی: مذہب اسلام اور قرآن پر ایک ایسا بھی وقت آیا ہے جب باقاعدہ ایک مشن کے تحت قرآن مٹانے کی غرض سے قرآن کے پاکیزہ نسخوں کو نذر آتش و آب کیا جا رہا تھا، باطل کا گمان تھا کہ وہ اس زمین سے قرآن مٹا دےگا لیکن وہ بھول گیا کہ ”فانوس بن کے جس کی حفاظت ہوا کرے۔۔۔وہ شمع کیا بجھے جسےروشن خدا کرے“ بلکہ اتنا ہی یہ ابھرے گا جتنا کہ دباؤ گے ۔ آج قرآن کے نسخوں کی اور اسے سینوں میں محفوظ کرنے والوں کی تعداد اس وقت کے مقابلہ ہزاروں گنا زیادہ ہے۔ آج بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو نعوذ باللہ قرآن پر اشکال کرکے اس کی بعض آیات کو حذف کرنے کی اپیل کرتے ہیں، شاید وہ نہیں جانتے کہ جب سے قرآن کے نزول کا سلسلہ شروع ہوا ہے تب ہی سے اسے مٹانے کی ناپاک سوچ رکھنے والے اس دنیا میں پیدا ہوتے رہے ہیں اور ان کا انجام بھی دنیا کھلی آنکھوں سے دیکھتی رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مدرسہ قمر العلوم رمضانیہ بھٹوامٶ میں تین طلبا محمد جاوید، عالمگیر اور عبد اللہ کے تکمیل حفظ قرآن کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ناظم مدرسہ مولانا سید نصیرالحسن قاسمی نے کیا ۔ حافظ عبد العظیم کی تلاوت اور شان محمد کی نعت سے آغاز ہونے والی اس تقریب کی نظامت کے فراٸض مولانا محمد
رضوان رشیدی نے انجام دیۓ۔ مدرسہ کے استاذ مولانا رحمت علی ندوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ قرآن ایک آفاقی کتاب ہے اس کا تعلق کسی علاقہ یا کسی خاص قوم سے نہیں، بلکہ یہ پوری انسانیت کے لۓ ہدایت نامہ ہے۔ کل قیامت کے دن جب تمام انسان پریشان ہونگے قرآن پڑھنے اور پڑھانے والے اللہ کے خصوصی فضل وانعام میں ہونگے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اللہ کے عرش کے ساۓ کی آرزو ہے اس لۓ آج ہم لوگ بوریوں پر بیٹھتے۔پروگرام میں بطور خاص قاری سراج احمد، مولانا سلطان احمد، ماسٹر سراج، ماسٹر احمد حسین، ماسٹر رخسار احمد، حافظ محمد عالم،
منیجر محمد قاسم، نظام الدین،محمد عثمان، نورالحسن کے علاوہ کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی، تقریب کے اختتام پر ناظم مدرسہ نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔ مولانا رحمت علی ندوی کی دعا پر جلسہ کا اختتام ہوا۔
جدید تر اس سے پرانی