نہ چراغ بجھنے پائے کبھی امن و آشتی کا

*چلیں ظلم کی ہوائیں تو ہے فرض ہر کسی کا ☆ نہ چراغ بجھنے پائے کبھی امن و آشتی کا* انجمن فروغ علم و ادب کے زیر اہتمام علی آباد میں محفل مشاعرہ کا انعقاد دریاباد،بارہ بنکی انجمن فروغ علم و ادب کے زیر اہتمام علی آباد میں محفل مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔جسکی سرپرستی حفظ الرحمن (بابو محل) سابق پردھان نے کی صدارت مولانا شہیب احمد رودولوی نے اور نظامت عمران علی آبادی نے کی مشاعرہ کا آغاز عظیم علی آبادی کی نعت پاک سے ہوا۔مشاعرے کے ابتدائی دور میں سبھی شعراء نے بارگاہ رب العزت میں نعت پاک کا نذرانہ پیش کیا اور یکے بعد دیگرے اپنے نعتیہ کلام سے نوازا بعد ازاں بہاریہ دور کا آغاز ہوا جسمیں شعراء کرام نے غزلیں پیش کیں۔منتخب اشعار نذر قارئین ہیں۔ ہم کو اپنے ہی مسائل نے دبوچے رکھا بھیڑیا آگیا حتی کہ ہمیں کھانے کو شہیب انصاری ہر روز ہتھیلی کی ادھڑ جاتی ہیں کھالیں دو وقت کی روٹی کوئی آسان نہیں ہے نور عین چمن ولی چلیں ظلم کی ہوائیں تو ہے فرض ہر کسی کا نہ چراغ بجھنے پائے کبھی امن و آشتی کا عمران علی آبادی اللہ آبرو تو رکھے گا یقین ہے مذہب کے نام پر ہے سیاست ادھر ادھر جنید علی آبادی ہمارے شہر میں قبضہ ہے بے وفاؤں کا وفا پرست کوئی بھی نظر نہیں آتا وفا علی آبادی لب بھی خاموش ہیں گردن بھی جھکا رکھی ہے تو نے کیا مجھ سے کوئی بات چھپا رکھی ہے عظیم علی آبادی کل تلک رہزنی میں ملوث تھا جو کارواں کا وہی آج سردار ہے ساحل علی آبادی ان کے علاوہ دیگر شعراء نے بھی اپنا کلام پیش کیا۔مشاعرہ دیر رات تک جاری رہا اور باذوق سامعین نے سبھی کو داد و تحسین سے نوازا۔اس موقع پر کنوینر مشاعرہ محمد شمیم انصاری،فرقان احمد،شکیل احمد،محمد علیم،شمشاد احمد،اشتیاق منا،محمد طالب،محمد اسلام،ماسٹر اخلاق،عبد السمیع،ماسٹر سراج،سرور،کفیل احمد وغیرہ موجود تھے۔پروگرام کے اختتام پر بزم کے سکریٹری عمران علی آبادی نے شعراء و سامعین کا شکریہ ادا کیا۔
جدید تر اس سے پرانی