عبادت عشق رسول کا وصیلہ اور قرب خدا حاصل کرنے کی رات ہے شب معراج : سید فیض علی شاہ

آگرہ آستانہ حضرت میکش خانقاہ قادریہ نیازیہ،آگرہ پر 27 رجب کو معراج النبی کے موقعہ پر محفلِ میلاد اور درود و سلام منعقد کی گئی بعد نماز مغرب میلاد و ذکرِ معراج جمیل الدین چاند نیازی نے پڑا نذر و دعاء کے بعد پیرِ طریقت سید اجمل علی شاہ صاحب قادری نیازی نے سیرت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا بیان کیا بتایا کہ معراج کے موقعہ پر ہی نماز فرض ہوئی اللہ نے حضور سرکار دو عالم سے اممت کی بخشش کا واعدہ کیا،عربی لغت میں ’’معراج‘‘ ایک وسیلہ ہے جس کی مدد سے بلندی کی طرف چڑھا جائے اسی لحاظ سے سیڑھی کو بھی ’’معراج‘‘ کہا جاتا ہے۔ (ابن منظور، لسان العرب، ج2، ص322) روایات اور تفسیر میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مکہ سے بیت المقدس اور بیت المقدس سے آسمان کی طرف اور پھر اپنے وطن لوٹ آنے کے جسمانی سفر کو معراج کہا جاتا ہے۔ قرآن مجید میں سورۃ اسریٰ کی پہلی آیت میں اس کی وضاحت کی گئی۔ سُبْحٰنَ الَّذِيْٓ اَسْرٰی بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَی الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِيْ بٰـرَکْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ اٰيٰـتِنَا ط اِنَّهُ هُوَ السَّمِيْعُ الْبَصِيْرُ. (بنی اسرائيل، 17: 1) ’’وہ ذات (ہر نقص اور کمزوری سے) پاک ہے جو رات کے تھوڑے سے حصہ میں اپنے (محبوب اور مقرّب) بندے کو مسجدِ حرام سے (اس) مسجدِ اقصیٰ تک لے گئی جس کے گرد و نواح کو ہم نے بابرکت بنا دیا ہے تاکہ ہم اس (بندۂِ کامل) کو اپنی نشانیاں دکھائیں، بے شک وہی خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ مسافت خدا کی نشانیاں دیکھنے کا پیش خیمہ بنی مذکورہ آیت میں معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پہلے مرحلے کا ذکر کیا گیا ہے جبکہ اس سفر کے دوسرے مرحلے کی عکاسی سورہ نجم کی ابتدائی آیات میں اس طرح کی گئی۔ وَالنَّجْمِ اِذَا هَوٰی. مَا ضَلَّ صَاحِبُکُمْ وَمَا غَوٰی. (النجم، 53: 1،2) ’’قسم ہے روشن ستارے (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جب وہ (چشم زدن میں شبِ معراج اوپر جا کر) نیچے اترے۔ تمہیں (اپنی) صحبت سے نوازنے والے (رسول a جنہوں نے تمہیں اپنا صحابی بنایا) نہ (کبھی) راہ بھولے اور نہ (کبھی) راہ سے بھٹکے‘‘۔ اسلام میں اس رات کی بہت فضیلت ہے اس رات بخشش اور مغفرت کی دعا کرنی چاہیے مذید بیان کرتے ہوئے "مسلم اتحاد" پر زور دیا محفل میں ادب و اہترام کے ساتھ کسیر تعداد میں شہر اور بہرونے شہر کے عُشاقِ رسول موجود رہے جن میں خاص طور پر سید حیدر علی شاہ سید شبر علی شاہ سید شمیم احمد شاہ سید صنوان احمد شاہ سید غالب علی شاہ سید مہتشم علی شاہ سید فیض علی شاہ سید فائز علی شاہ سید نقی علی شاہ معراج الدین سید مسعود احمدسید اشفاق احمد سید علی سید عرفان سلیم سید خاور ہاشمی اظہر عمری انتظامیہ میں حاجی امتیاز احمد زاہد حسین قریشی حاجی افضال احمد چاند نیازی نثار احمد صابری لعیق اویسی نیازی نایاب نیازی اختر اویسی نیازی سعید اللہ ماہر منور حسین خان ڈاکٹر لطافت علی خاں سید شفقت احمد اعجاز نیازی سنی نیازی شاداب نیازی عامر نیازی حاجی توفیق سید مبارک علی سید زاہد منشی ریاض دانش تانش شارق برکت علی قریشی فاروق بیگ شاداب فریشی کرم الٰہی جمال احمد نیازی جاند اصغر علی عزرائیل خاں نیازی چاند نیازی گڈو نیازی حنیف سید شکیل بیگ ضیاء ہاشمی امین چشتی عادل چودھری فیضان افضال نیازی و دیگر حضرات موجود رہے
جدید تر اس سے پرانی