٢٩ علماء کرام کا نرسنگھا نند سرسوتی کے خلاف میمورینڈم

بارہ بنکی:پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں شرپسند مہنت نر سنگھا نند سرسوتی کی گستاخانہ اور اشتعال انگیز بیان کے خلاف مسلم طبقے میں غصہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے. دس روز گزرنے کے باوجود نرسنگھا نند پر کارروائی نہ ہونے سے لوگوں میں غصہ اور بڑھ رہا ہے. اسی کے پیش نظر ریاست اترپردیش کے بارہ بنکی میں دوشنبے کو ضلع کے الگ الگ قصبات کے 29 علماء کرام نے صدر جمہوریہ کو مخاطب میمورینڈم دیا اور ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا. ضلع کے تمام قصبات سے ایک عالم دین شہر قاضی مولانا عبدالمصطفی صدیقی حشمتی کی قیادت میں ضلع مجسٹریٹ کے دفتر پہنچے. یہاں ضلع مجسٹریٹ کی غیر موجودگی میں انہوں نے آے ڈی ایم سندیپ کمار گپتا کو صدر جمہوریہ کو مخاطب میمورنڈم دیا. اس موقع پر مولانا عبدالمصطفی صدیقی حشمتی نے کہا کہ مسلمان ایک ایسی قوم کا نام ہے. جو سب کچھ برداشت کر سکتا ہے، لیکن اپنے پیغمبر کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتا. انہوں نے کہا کہ آج دس روز گزر چکے ہیں، لیکن حضور کی شان میں گستاخی کرنے والے نرسنگا نند سرسوتی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے. اس کی وجہ سے مسلم طبقہ میں بے چینی ہے اور خلفشار بھی بچا ہوا ہے. انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو آزاد کرانے میں مسلمانوں کا اہم کردار رہا ہے. مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ جنگ آزادی سے دور رہیں لوگ اس قسم کی باتیں کر کے ہندو مسلمان کے درمیان تفریق ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں. انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ایسے افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کریں تاکہ آئندہ اس قسم کی حرکتیں کوئی نہ کر سکے. انہوں نے کہا کہ حکومت کو ایک ایسا قانون بنانا چاہیے. جس سے کسی بھی مذہبی پیشوا پر کسی بھی مذہب کے افراد کے نہ زیبہ تبصرہ کرنے پر سخت کاروائی کرنی چاہئے.
جدید تر اس سے پرانی