رفعت عزمی کے انتقال پر اہل وطن کی جانب سے اظہار تعزیت

رفعت عزمی کے انتقال پر اہل وطن کی جانب سے اظہار تعزیت ردولی.( ایودھیا) منفرد لب و لہجہ کے نامور شاعر و ادیب رفعت عزمی (سابق انفارمیشن آفیسر محکمہ اطلاعات و رابطہ عام حکومت اُتر پردیش) کے سانحہ ارتحال پر ان کے اپنے وطن ردولی میں سینیئر سماجی کارکن ڈاکٹر نہال رضا کے زیرِ اہتمام مریم لائنس آئی ہسپتال میں ایک تعزیتی جلسہ ہندی اردو کے بزرگ شاعر ستیہ دیو گپت ستیہ کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں شہر کے سبھی شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے منتخب افراد اپنے ہم وطن شاعر رفعت عزمی مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انکے انتقال پر پرمالال کو اردو زبان و ادب کے لیے ردولی کے لیے بالخصوص نا قابل تلافی نقصان بتایا جلسہ کے روح رواں ڈاکٹر نہال رضا نے اپنے قلبی تاسرات کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے ساتھ لکھنؤ میں دوران طالب علمی گذارے ہوئے لمحات کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ اردو زبان و ادب کی خدمت کے لیے اُن میں شروع سے ہی فطری جذبہ و جوش پایا جاتا تھا یہی وجہ ہے کہ موجودہ دور میں وہ بہت اچھے شاعر تھے یہی وجہ ہے کہ اہل علم و ادب میں اُن کی کافی قدر منزلت تّھی ۔ شبینہ کلب کے تعلق سے اگر بات کی جائے تو اُنکی خدمات کو ہم اہل وطن کبھی فراموش نہیں کر سکتے جلسہ کی نظامت کرتے ہوئے ڈاکٹر انور حُسین خان نے کہا کہ مرحوم بلا شبہہ ایک دانشور اور صاحب اسلوب ادیب کی حیثیت سے اُردو دُنیا میں معروف تھے ۔ اُنکی نظم و نثر میں جو تخلیقات ہیں، وہ یقینا منفرد اور اعلیٰ پائے کی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کی اُن تمام تخلیقات کو یکجا کرکے شائع کیا جائے جس سے اہل علم استفادہ کر سکیں مشہور ماہر فن عروض ماسٹر شمیم حیدر نے بتایا کہ رفعت عظمی عزمی ہمارے شاگرد تھے جنکو ہم نے بچپن میں ٹیوشن پڑھایا ہے، وہ اپنی کم عمری سے ہی بہت سنجیدہ اور تیز فہم تھے، علم و ادب کے میدان میں اُن کی جو بیش بھا خدمات ہیں، اُن پر ہمیں بجا طور پر فخر و ناز ہے۔ شہر کے ایک سینیر ایڈووکیٹ چودہری عظیم الدین نے کہا کہ مرحوم کی اپنے وطن سے بڑا لگاؤ تھا۔ حاجی خورشید احمد انصاری نے کہا کہ مرحوم دنیائے شعر وادب میں جہاں نامور تھے ، وہیں وہ بہترین مذہبی انسان بھی تھے- تعزیتی جلسہ میں میں موجود ردولی کے اہم شعراء میں مجیب ردولوی ، شکیل ردولوی کے علاوہ صدر جلسہ ستیہ دیو گپت ستیہ نے اپنا منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرکے مرحوم کی خوبیوں اور ان کی ادبی خدمات کو اجاگر کیا ۔ اس موقع پر شاعر شکیل ردولوی نے مرحوم کا ایک شعر پیش کیا۔ مدتوں بعد نیند آئی تھی خواب دیکھا کہ جاگتا ہوں میں۔ اس جلسہ میں موجود اہم شرکا میں صحافی آشیرواد گیتا ، مرحوم کے بچپن کے دوست محمد عزیر ، طارق ردولوں اور ٹیچر محمد اسد نے مرحوم کے تئیں اپنے تاثرات کا اظہار کر کے مرحوم کے پسما ندگان کے لیے ہمدردی کا اظہا کیا محمد عزیز نے مرحوم کی ابتدائی زندگی سے لیکر اب تک کے تمام واقعات پیش کرکے مرحوم کے تئیں خراج عقیدت پیش کیا ۔ اس تعزیتی جلسہ کی ابتدا مرحوم شاعر عزمی کی تصویر کی گل پوشی سے ہوئی جب کہ جلسہ کے اختتام پر دو منٹ کی خاموشی اختیار کر کے مرحوم کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔
جدید تر اس سے پرانی