ملائم اور ردولی

ردولی سے نکلا ملائم سنگھ یادو کی سربلندی کا راستہ  ردولی،ایودھیا : اودھ کے قدیمی قصبہ ردولی کے سماجوادی خیال کے لوگوں نے اس بات کی تائید کرتے ہوئے بتایا کہ ردولی ہی سےملائم سنگھ یادو
کی سر بلندی کا راستہ نکلا۔ بات در اصل ۱۹۸۷ کی ہے۔ ردولی قصبہ کے قدوسی مارکیٹ کے قریب لوک دل (با) پارٹی کا ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں ملائم سنگھ یادو، بینی پرشاد ورما، اودھیش یادو،فرید محفوظ قدوائی و غیاث الدین قدوائی سمیت بڑی تعداد میں فیض آباد و بارہ بنکی کے پارٹی کے لیڈران کی موجودگی میں ملائم سنگھ یادو سے قریبی تعلق رکھنے والے چودھری سعید مصطفٰی علی کے ذریعہ ایک روپئے کے بڑے سکوں سے انھیں تولا گیا، جو ۳۰،۰۰۰ تیس ہزار روپیہ کے قریب تھا۔ جسے پارٹی فنڈ میں جمع کرنے کے لئے خود ملائم سنگھ یادو وہ رقم ساتھ لے گئے تھے۔ سکوں سے تولے جانے کی یہ بات پورے صوبہ میں بہت مشہور ہوئی۔ اور اسی کے دو برس بعد ملائم سنگھ یادو اترپردیش کے وزیر اعلٰی کی کرسی پر براجمان ہوئے۔ اور دو ہی برس بعد چودھری سعید مصطفٰی علی نگر پالیکا کے پہلے
چیرمین نامزد ہونے۔ موجودہ وقت میں علاقائی سماجوادی کے سینئر لیڈر احسان محمد علی 'چودھری شہریار' جنکا اس اجلاس کے وقت بچپنا تھا۔ اپنی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ اجلاس کے بعد پھر ملائم سنگھ یادو پارٹی کارکنان کے ساتھ انکے گھر گئے۔ اور کھانا بھی کھایا تھا۔ 

ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی