جامعہ کے یوم تاسیس کے دلکش لمحے

جامعہ ملیہ اسلامیہ ایک سو دو اں یوم تاسیس منارہا ہے عزت مآب وزیر مملکت برائے تعلیم ڈاکٹر سبھاس سرکار نے یونیورسٹی کو فلاح اور افضلیت کی را ہ پر گامزن کرنے کے لیے شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ستائش کی نئی دہلی، اکتوبر انتیس:جامعہ ملیہ اسلامیہ ایک ایسا ادارہ ہے جو جنگ آزادی اور عدم تعاون کی تحریک کے بطن سے پیدا ہوا، اس نے آج اپنے قیام کے قابل افتخار ایک سو دوسال مکمل کرلیے ہیں۔جامعہ کے این سی سی کیڈٹ نے یوم تاسیس کے اہم پروگرام کے مہمان خصوصی ڈاکٹر سبھاس سرکار، عزت مآب وزیر مملکت برائے تعلیم،وزارت تعلیم،حکومت ہند،پروفیسر نجمہ اختر،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ اور اس موقع کے مہمان اعزازی ڈاکٹر اپنیدر گیری فاؤنڈراینڈ سی ای او اپ بلڈ گلوبل انس، کیلی فورنیا،امریکہ
کو شان دار گارڈ آف آنر دیا۔ جامعہ یوم تاسیس کی تقریبات کا آغاز ڈاکٹر ایم۔اے۔انصاری آڈی ٹوریم کے سبزہ زار پر پروفیسرنجمہ اختر شیخ الجامعہ کے جامعہ کے پرچم پہرانے سے ہوا اس کے بعد طلبا نے جامعہ کا ترانہ گایا۔ ڈاکٹر سبھاس نے اپنی تقریرکی ابتدا میں تدریسی،غیر تدریسی عملہ، طلبا، المنائی اور دیگر ساجھیداروں کو مبارک دی اور کہا ”اپنے قیام کے بعد سے ہی یونیورسٹی نے ان گنت غیر معمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں جو ملک کے لیے اہم اور یادگار رہیں گی۔انھوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے ایک سال اور پار کرکے ایک اور کامیابی حاصل کرلی ہے جو باعث افتخار ہے۔
وزیر موصوف نے مزید کہاکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ ملک کی سرکردہ دانش گاہوں میں سے ایک ہے۔طلبا،رسرچ اسکالرز اور اساتذہ مسلسل تعلیم و تدریس، تحقیق اور دیگر علمی سرگرمیوں میں بہتر سے بہتر مظاہرہ کررہے ہیں۔میں اس موقع پر پروفیسر نجمہ اختر،شیخ الجامعہ کی کوششوں کی ستائش کرتاہوں کہ وہ جامعہ کو بہتری کی طرف لے جانے کے لیے موثر انداز میں کوششیں کررہی ہیں۔ انھوں نے ان خیالات کا اظہار یوم تاسیس کے اہم پروگرام کے موقع پر کیا۔
اس موقع پر پروفیسر نجمہ اختر،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے گزشتہ برسوں میں یونیورسٹی کی حصولیابیوں کی تفصیل پیش کی۔انھوں نے کہا کہ وہ حکومت سے اپیل کرتی ہیں جامعہ میں میڈیکل اورنرسنگ کالج کے قیام کے لیے گرانٹ منظور کرے۔یہ صرف اس خطے کے لیے ضروری نہیں ہے بلکہ آس پاس کے علاقے بھی جیسے نوئیڈا وغیرہ وہ بھی اس سے فیض یاب ہوں گے۔
’جامعہ نے ہمیشہ ہی ترقی پزیریت، روشن خیالی اور کثر ت میں وحدت کا پیغام دیاہے۔یونیورسٹی ہمیشہ سے بقائے باہمی اور وطن پسندی کی وکالت کرتی ہے۔ہم قوم اور سماج کی تعمیر کے موضوع پر قومی اور بین الاقوامی سمینار منعقد کرارہے ہیں اور ان خوابوں کو شرمندہ ئ تعبیر کرنے کے لیے ہمیشہ ہی اپنا نمایاں رول نبھایاہے۔
آڈیٹوریم کے اندرون میں پروگرام کی ابتدا بچوں کے جامعہ ترانہ گانے سے ہوئی، جس کے بعد اس موقع کے مہمان خصوصی اور دیگر مندوبین کو تہنیت پیش کی گئی۔ یونیورسٹی کے طلبا پروفیسر فرحت نسرین، شعبہ تاریخ،جامعہ ملیہ اسلامیہ،محترمہ مرزا شائینا بیگ اور جناب نوی حسن نے جامعہ کے ایک سو دویں سال کے سفر اور اس کی شاندار تاریخ کو اپنی دھواں دھار تقریروں کے ذریعہ پیش کیا۔سامعین دیر تک ان تقریروں سے مسحور رہے۔ عزت مآب جناب وزیرموصوف اور شیخ الجامعہ نے یونیورسٹی کے اکیس رسر چ اسکالروں کو تہنیئت پیش کی جنھیں دنیا کے دو فی صد سائنس دانوں کی موقر فہرست جگہ ملی تھی۔ حال ہی میں وزیر اعظم رسرچ فیلو شپ (پی ایم آر ایف) کے لیے جامعہ کے بارہ رسرچ اسکالرز منتخب ہوئے تھے، رہائشی کوچنگ اکیڈمی کے کامیاب امیدوار جنھوں نے یو پی ایس سی سروسز امتحان کلیئر کرلیا ہے اور پروفیسرزاہد اشرف جنھیں حال ہی میں ویزیٹر ایوارڈ ملا ہے ان حضرات کو بھی اس موقع پر تہنیت پیش کی گئی۔
پروگرام کے مہمان اعزازی ڈاکٹر اپنیدر گیری نے کہا کہ ’گزشتہ ایک سو دوبرسوں میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی حصولیابیوں کے متعلق جن کر مجھے فخر محسوس ہورہا ہے کیوں کہ میں خود بھی اس ادارے کا ایک فرزند ہوں۔اپنی پرجوش تقریر میں انھوں نے سامعین سے سخت جدو جہد کرنے اور یونیورسٹی کو مزید اونچائیوں کے لیے سخت محنت کرنے کی تحریک دی۔‘ دن کے دو سرے نصف میں آڈی ٹوریم میں متعدد تہذیبی و ثقافتی پروگرام متعقد کیے گئے۔جناب رام چندرجانگر،راجیہ سبھا ممبر،ہریانہ اور پروفیسر عاصم علی خان، ڈاریکٹر جنرل،سی سی آریو ایم،حکومت ہند، پروگراموں کے مہمانان خصوصی تھے۔ ڈین اسٹوڈینٹس ویلفیئر پروفیسر ابراہم اور ان کی ٹیم،این ایس ایس رضاکاروں اور این سی سی کیڈٹس نے یو م تاسیس کے پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے انتہائی جانفشانی سے کام لیا ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی