کاروان ادب کی جانب سے طرحی نشست کا انعقاد

کاروان ادب کی جانب سے طرحی نشست کا انعقاد اجود قاسمی جونپور:- شہر کوتوالی حلقہ کے محلہ میر مست واقع مزاحیہ شاعر مستعین جونپوری کے رہائش گاہ پر استاد شاعر عبرت مچھلی شہری کے صدارت میں ایک طرحی نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں بطور مہمان خصوصی ڈاکٹر شکیل احمد نے شرکت کیا۔نشست کا آغاز شاعر مونس جونپوری نے نعت رسول پڑھ کر کیا۔ کاروان ادب کے کنوینر کمل جونپوری نے موجود تمام مہمانوں کا گلپوشی کرکے استقبال کیا۔ استاد شاعر عبرت مچھلی شہری نے اپنی صدارتی خطاب میں کہا کہ نوجوانوں میں شعر و شاعری کی دلچسپی مایوس کن ثابت ہو رہی ہے بلکہ نئی نسلوں کو اردو ادب و شاعری کے تئیں دلچسپی پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے اور جو نو شعراء ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اپنے کلام کسی محفل میں پڑھنے سے قبل کسی اچھے استاد سے چیک کروا لیں تاکہ غلطیوں کا ازالہ ہو سکے۔
کاروان ادب کے صدر استاد شاعر اکرم جونپوری نے کہا کہ کاروان ادب کے تحت ماضی میں کئی پروگرام ہو چکے ہیں گزشتہ چار سالوں سے کنہیں وجوہات کی بنا پروگرام نہیں ہو سکے آج اس کی شروعات ہو چکی ہے انشاء اب کوشش رہے گی کہ مستقبل میں اسے مسلسل کیا جا سکے۔ منتخب اشعار نذر قارئین ہیں۔ میرے سوال سر نہ اٹھا پائے اسکے بعد کوئی جواب ہی نہ تھا اس کے جواب کا عبرت مچھلی شہری آنکھوں میں جگمگاتی ہے امید کی کرن سورج نکل چکا ہے نئے انقلاب کا اکرم جونپوری قینچی کی طرح چلتی ہے اس شوخ کی زباں ہر لفظ کٹ گیا ہے وفا کی کتاب کا پریم جونپوری جو تالیوں کے شور میں سنتے رہے ہو تم وہ طنز تھا مزاح تھا کلمہ جناب کا مظہر آصف اس سجدہ خلوص کی توفیق دے مجھے جس میں نہ کوئی عکس ہو اجر و ثواب کا نادم جونپوری کچھ فائدہ نہیں ہے میرے پاؤں کھینچ کر کیا راستہ رکا ہے کبھی بہتے آب کا احمد عزیز غازیپوری مستعین جونپوری،انوارالحق انوار جونپوری،ناصر جونپوری،ضیا جونپوری،شہرت جونپوری،ذیشان اکبر پوری،مونس جونپوری،شجر جونپوری،الجھن جونپوری،شہزاد جونپوری نے بھی اپنا کلام پیش کرکے سامعین کو محظوظ کیا۔نظامت مظہر آصف نے فرمائی آخر میں کنوینر کمل جونپوری نے آئے ہوئے تمام مہمانوں و سامعین کا شکریہ ادا کیا۔
جدید تر اس سے پرانی