ہندوستان ایک خوبصورت گلدستہ ہے جسکی حفاظت ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔۔۔ پدم شری پرکاش سنگھ۔
اج بھی ہندو مسلم اتحاد کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی مولانا آزاد کے وقت میں تھی ۔ پروفیسر ایس، ایم عزیز الدین حسین ۔
تحریک آزادی میں علماء کی قربانیوں اور شہادت کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔۔ مولانا خالد رشید فرنگی محلی ۔۔۔
لکھنؤ. مولانا آزاد میموریل اکادمی نے
آزاد ہندوستان کے معمار ملک کے پہلے وزیر تعلیم بھارت رتن مولانا ابوالکلام آزاد کی 135ویں یوم پیدائش (قومی یوم تعلیم )کے موقع پر 10نومبر سے 30نومبر تک ہونے والے پروگرام کا آغاز ارم گرلس ڈگری کالج کے خواجہ معروف ہال میں بعنوان مولانا آزاد : شخصیت اؤر انکی تعلیمات پر مبنی مولانا آزاد میموریل خطبہ کا انعقاد کرکے کیا لیکچر کو خطاب کرتے ہوئے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے مولانا آزاد چیر پروفیسر ایس ایم عزیز الدین حسین نے کہا کہ مولانا جیسی عبقری شخصیت صدیوں میں پیدا ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا مولانا سرسید کی تصانیف سے اس قدر متاثر ہوئے جس نے انکے عقائد و افکار میں ایک طوفان برپا کردیا دوسری جانب علیگڑھ کےطلبا کا تحریک آزادی میں شامل نہ ہونا انہیں قطعی ناگوار تھا ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا نےہندؤ مسلم اتحاد کی بنیاد پر ملک کی آزادی حاصل کی لیکن میری رائے میں آج بھی ہندو مسلم اتحاد ملک کی اشد ضرورت ہے ۔ انہوں نے مولانا آزاد کے حوالے سے کہا کہ اردو کی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب اسمیں باضابطہ تراجم علوم و فنون کا سلسلہ قائم کیا جائے جدید علوم کی جامع کتابوں کے ترجمے کیے جایں آج اردو صرف افسانہ نگاری اؤر شاعری تک محدود رہ گیی ۔ انہوں نے مولانا آزاد کی قربانیوں اور کارناموں کو سراہتے ہوئے سابق وزیراعظم راجیو گاندھی نے کہا تھا کہ اگر ہندوستان سانحہ تقسیم کے باوجود مضبوطی سے سیکولر بنا رہا تو یہ بڑی حد تک مولانا آزاد کی قیادت انکا تدبر انکی شخصیت میں مرکوز ہندوستانی امتزاج اور انکی مشترکہ تہذیب کی زندہ جاوید علامت ہونے کے بدولت ہے
۔ انہوں نے آرم ڈگری کالج اور مولانا آزاد اکادمی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے موجود طلباء ومعلمات کے سوالوں کے جواب بھی دیے ۔ مہمان خصوصی سابق ڈی جی پولس پدم شری پرکاش سنگھ نے مولانا آزاد کی یوم پیدائش و قومی یوم تعلیم کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا مولانا سچے محب وطن تھے جنہوں نے اپنی لیاقت اور دانشورانہ صلاحیت کی وجہ ملک کو آزاد کراکے ملک کی تعمیر نو میں بحثیت وزیر تعلیم نمایاں کردار ادا کیا ۔ انہوں ملک میں بڑھ رہی آپسی دوری ، نفرت ماب لانچنگ ایک فرقہ سے سامان نہ خریدنے اور دھرم سنسد کا انعقاد کر نفرت کا ماحول بنا نے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دینی چاہیے ۔ انہوں نے کہا ہندوستان ایک گلدستہ کے مانند جہاں ہر قوم وفرقہ کے ماننے والے رہتے ہیں ۔
اس کی خوبصورتی کو برقرار رکھنا ور فرد کی ذمہداری ہے ۔انہوں نے ہمیں چاہیے کہ ہم تمام مذہبی پیشواؤں پیر پیغمبروں کا احترام کریں انہوں باھمی ہم آہنگی اور جمہوریت کو مضبوط کرنے آپسی دوریوں کو ختم کرنے پر زور دیا جسے صرف سرکار اور پولس کے بھروسے نہیں چھوڑا جاسکتا ایک ذمہ دار فرد اور شہری کے طور پر ہماری بھی اتنی بڑی ذمہ داری ہے ۔ صدر جلسہ مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے مولانا ابوالکلام آزاد کی ملکی ، صحافتی ، ادبی ، سماجی و تعلیمی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ مولانا آزاد سے پہلے 1857اور اس سے قبل کی ملک کی تحریک آزادی اور انگریزوں کے خلاف جدوجھد میں ہزاروں کی تعداد میں علماء کرام نے اپنی جانی ، مالی ، قربانی پیش کی غلما فرنگی محل تحریک خلافت میں نمایاں کردار ادا کیا لکھنؤ کے رفاہ عام کے میدان مسلمانوں کے جلسہ میں گاندھی جی کو صدارت پیش کی جو ہندؤ مسلم اتحاد کا سبب بنی انہوں نے طلباء سے کہا ہمارے ملک بزرگوں کی قربانی ہزاروں سالوں کی آپسی محبت کو قائم رکھے جانے کی بنیاد پر تھی جسے انگریزوں نے ہم دونوں کو بانٹکر اپنی حکومت کو قائم کیا ۔ ڈایریکٹر خواجہ سیفی یونس نے مولانا آزاد کی مکمل شخصیت کا احاطہ کرتے ہوے کہا کہ مولانا آزاد صرف مذہبی دانشور و سیاسی رہنما نہیں تھے وہ ایک اچھے ادیب ، صحافی ، مفسر قرآن کے علاوہ دور اندیش مفکر ملک میں تعمیری سوچ رکھنے والے وزیر بھی تھے انہوں نے کہا مولانا آزاد یا کسی بڑےسیاسی رہنماؤں کو کسی ایک شناخت میں محدود نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ان بلند پایہ شخصیات کے نہ چاہنے والے لوگ انکے خلاف غلط تصویر کشی کر انکی شخصیت کو مجروح کرتے ہیں ہم سبکی ذمہ داری ہے ان رہنماؤں کی خدمات ، قربانیوں اور انکی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو سماج کے سامنے نمایاں طریقہ سے پیش کریں تاکہ ہماری آنے والی نسل انکی راہ پر گامزن ہوسکے ۔ اس موقع پر ارم گرلس ڈگری کالج کے ڈایریکٹر خواجہ فیضی یونس کو انکی تعلیمی و سماجی خدمات کا اعتراف کرتے ہوے مولانا آزاد اکادمی کی جانب سے مولانا آزاد اوارڈ براے تعلیم و سماجی خدمات انہیں مہمان خصوصی پدم شری پرکاش سنگھ و مولانا خالد رشید نے انہیں شال اڑھا کر ایک یادگاری میمنٹو دیکر پیش کیا ۔ جلسہ کی نظامت جنرل سیکرٹری ڈاکٹر عبد القدوس ہاشمی نے کی ۔ جلسہ میں شہر کے معززین آفتاب احمد خان ، سید محمد شعیب ، انورہلال علوی ،پروفیسر نصرت جمال ، درفشاں چاندنی ، شہانہ عباسی ، ڈاکٹر طارق ، مولانا کوثر ندوی . صابر خان ، راشد خاں ،امتیاز خاں ، پرتل جوشی ، راجیش پٹیل ، عارف نگرامی ۔ ارشد اعظمی ، کے کثر تعداد میں طلبہ وطالبات ومعلمات نے شرکت کی آے ہوے مہمانوں کا شکریہ خواجہ سیفی یونس نے اد ا جلسہ کا اختتام قومی ترانے سے ہوا اس قبل خواجہ سید محمد یونس صاحب کی زندگی پر ایک ڈاکومنٹری بھی دکھائی گیی اور ارم کے ترانہ سے جلسہ کا آغاز کیا گیا ۔