ہندوستان میں مسلمان سخت آزمائش کے دور سے گزر رہے ہیں، تعلیم کے بغیر ترقی ممکن نہیں: بدرالدین اجمل
ایسوسی ایشن آف مسلم پروفیشنلس کی تشکیل کا 15 سالہ جشن منایا گیا ۔ پورے ملک سے مشہور شخصیات کی شرکت
ممبئی، شہر ممبئی کے مشہور اسلام جمخانہ میں ایسوسی ایشن آف مسلم پروفیشنلس کی تشکیل کا 15 سالہ جشن منایا گیا۔ اس پروگرام میں حالیہ دنوں ہوئے اے ایم پی کے نیشنل ٹیلنٹ سرچ 2022 کے فاتحین کو بھی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس نیشنل ٹیلنٹ سرچ میں پورے ملک سے بہتر ہزار سے زیادہ طلباء نے حصہ لیا تھا۔
پروگرام میں مہمان خصوصی کے طور پر موجود آسام سے آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے صدر اور ممبر آف پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل قاسمی صاحب نے کہا کہ مسلمانوں پر سخت آزمائش کا دور ہے اور ملک کا مستقبل بھی خطرے میں ہے. انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا اعتراف کرنا ہوگا کہ تعلیمی میدان میں پچھڑ جا نے کی وجہ سے ہم ترقی کے اس دور میں برادران وطن سے بہت پیچھے ہیں۔ تمام تنظیموں کو متحد ہوکر تعلیم کے میدان میں مضبوطی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ابتدا میں ایسوسی ایشن آف مسلم پروفیشنلس کے صدر جناب عامر ادریسی نے اے ایم پی کے پندرہ سالہ سفر کو بہت ہی خوبصورتی کے ساتھ بیان کیا اور ساتھ ہی ساتھ آنے والے دس سالوں کے لئے تنظیم کی ترجیحات کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کہ ملک کے 200 اضلاع جہاں مسلمان کثیر تعداد میں آباد ہیں ہے وہ اے ایم پی کے کام کا مرکز بنیں گے۔
شاہین گروپس آف انسٹی ٹیوٹس بیدر کرناٹک کے چیئرمین عبدالقدیر نے واضح طور سے کہاکہ مسلمانوں کو موجودہ حالات میں جامع و ٹھوس منصوبے کو اختیار کرنے کی کوشش کرنا چاہیئے۔
ایم ایس اکیڈمی حیدرآباد کے چیئرمین عبداللطیف نے کہا کہ اے ایم پی کا نیشنل ٹیلنٹ سرچ پروگرام ایک بہت ہی انقلابی قدم ہے جس کے ذریعے ہم پورے ملک کے ذہین اور ہونہار طلبہ کی شناخت کر سکیں گے تاکہ ان کو تعلیمی میدان میں مکمل رہنمائی اور بھرپور مدد دی جا سکے۔
اس موقع پر مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے عتیق احمد نے بھی یونیورسٹی کی تعلیمی، سماجی اور ثقافتی کاردگی کو پیش کرتے ہوئے کہاکہ اگر آپ کے پیش نظر مشن ہے تو کسی بھی طرح کی رکاوٹ پیش نہیں آتی ہے۔
اسلام جمخانہ کے صدر اور سابق ایم ایل اے ایڈوکیٹ یوسف ابراہانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اے ایم پی نے پورے ملک میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو اس پلیٹ فارم سے جوڑ کر ایک انقلاب برپا کیا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ کہ ملت کے سبھی افراد اس مشن کا اور اس کام کا حصہ بنیں۔
ممبئی کے ایم ایل اے امین پٹیل نے کہا کہ میں اے ایم پی سے اس کے شروعاتی دور سے وابستہ ہوں۔ اس تنظیم نے بہت ہی کم عرصے میں پورے ہندوستان میں اپنے کام کو پھیلا دیا ہے اور میرا یہ ماننا ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ ملک کے مسلمانوں کی سب سے نمائندہ تنظیم بن کر ابھرے گی۔
پروفیسر قاسم امام نے اپنے انداز میں مہمانوں اور حاضرین میں موجود اہم شخصیات کا تعارف پیش کیا جبکہ سعید خان نے نظامت کی اور وقفہ وقفہ سے ملک بھر سے آئے بہترین کارکردگی پیش کرنے والے اداروں کے نمائندوں اور طلبہ وطالبات کا تعارف پیش کیا۔ حیدرآباد، دہلی ،بھوپال، کرناٹک، تمل ناڈو، کیرالا، اترپردیش، راجستھان اور آسام کے طلبا اور اور اے ایم پی کے مندوبین بھی اس پروگرام میں شریک ہوئے۔
اس پروگرام میں پورے ملک سے تعلیمی میدان میں کام کرنے والی سرکردہ شخصیات موجود تھیں۔ جس میں خاص طور پر گریویٹی کوچنگ انسٹیٹیوٹ لکھنؤ کے محمد اشفاق، سیکیب گروپ آف انسٹی ٹیوشنز بیجا پور کے پونیکر صاحب، فالکن گروپ بینگلور کے عبدل سبحان، ایسوسی ایشن آف مسلم ڈاکٹرز بہار کے ڈاکٹر اطہر آزاد، شاہین لکھنؤ کے ڈاکٹر عبدالاحد صاحب موجود تھے۔
ممبئی شہر کی بھی مشہور شخصیات نے بڑی تعداد میں میں اس پروگرام میں شرکت کی جس میں خاص طور پر شبیر احمد انصاری، سابق ایم ایل اے ایڈووکیٹ وارث پٹھان، سعید خان، ارشد صدیقی، مولانا محمود دریابادی، فرید شیخ، مولانا عبدالجبار ماہر القادری، مولانا ظہیر عباس رضوی، مولانا مولانا برہان الدین قاسمی اور مولانا عرفان علیمی، شہباز صدیقی وغیرہ نے شرکت کی