/div> شاہ عبدالطیف ستھنوی علیہ الرحمہ کے ۱۰۲ واں عرس کی تقریب منعقد 

شاہ عبدالطیف ستھنوی علیہ الرحمہ کے ۱۰۲ واں عرس کی تقریب منعقد  ردولی،ایودھیا : حضرت خواجہ نور محمد المعروف شاہ عبدالطیف ستھنوی علیہ الرحمہ کا ۱۰۲ واں عرس کی تقریب کا اہتمام عقیدت و احترام کے ساتھ شہر کے محلہ ملک زادہ کے 'کاشانہ ملک' میں کیا گیا۔اتوار کی صبح بعد نماز فجر قرآن خوانی کی گئی پھر عرس کی محفل منقد کی گئی۔ ۱۲.۵۵ منٹ پر قل شریف ہوا۔ جس کے بعد تبرکات کی زیارت کرائی گئی۔ بڑی تعداد میں موجود عقیدت مندوں کو لنگر کھلایا گیا۔ عرس کی اس میں تقریب ۴۳ سال سے مولانا عبدالمصطفی صدیقی حشمتی قبلہ متواتر شرکت کرتے ہیں۔اپنے خطاب میں انھوں نے بتایا کہ مغلیہ سلطنت کے آخری چشم و چراغ بہادر شاہ ظفر کے شہزادے قدوۃ السالکین ,زبدۃ العارفین, عارف باللہ عاشق رسول حضرت خواجہ نور محمد المعروف حضرت شاہ عبداللطیف ستھنوی علیہ الرحمۃ والرضوان کی ذات بابرکات ہے آپ کا علمی قد بھی آپ کے بول چال اور انداز سے بخوبی نمایاں تھا کہ آپ کا علم علم لدنی ہے یوں تو آپ لاتعداد خوبیوں کے مالک تھے لیکن جو نمایاں خوبی تھی وہ تقوی اور محبت رسولﷺ اللہ رب العزت کا خوف ,محبت وتقوی کا یہ عالم کی نماز تو نماز جماعت تو جماعت کبھی تکبیر اولی نہ ترک کئے جہاں بھی رہتے یا تشریف لے جاتے مسجدیں تعمیر کراتے لوگوں کو شریعت کی پابندی بالخصوص نمازکی تلقین فرماتے اور محبت رسولﷺ کا یہ عالم کہ آپ کی ہر محفل محفل عید میلادالنبیﷺ ہواکرتی تھیں۔ آپ نے پوری زندگی دعوت وتبلیغ میں گزاریں ستھن  شریف اور ردولی شریف علاقے میں گمراہیت  کی شرحیں بہت بڑھ گئی تھیں اس لئے ان علاقوں میں خصوصا مسجدیں تعمیر کراکے لوگوں کو مسجدوں تک پہونچایا ساتھ ہی قدم قدم پہ میلاد مصطفےﷺ کا انعقاد کرکے عقیدۂ اہلسنت کی ترجمانی فرمائی عمر کے آخری حصے میں مستقل طور سے ردولی شریف کے ایک عالی گھرانہ ملک نظام الدین کے گھر قیام پذیر ہوئے اور یہیں سے دور و قریب کے دورے ہوتے آپ نے اہل خانہ سے فرمایا بھی تھا کہ یہ میرا گھر ہے انسان دن بھر کہیں رہے شام کو اپنے ہی گھر واپس آتا ہے۔ اس لئے میں بھی یہاں حاضر ہوا ہوں اور یہیں میرا انتقال بھی ہوگا۔  آخر آپ کی بات سچ ثابت ہوئی آپ نے اسی گھر میں انتقال فرمایا پھر کچھ لوگوں کی خواہش پر آپ کی تدفین ستھن شریف میں ہوئی کافی عرصے تک ملک جی اور ان کے بیٹے وہاں ان کا عرس مناتے رہے پھر کچھ وجوہات کی بناپر انکی قیام گاہ (ملک نظام الدین کے مکان 'کاشانہ ملک) پر ان کے جائے قیام اور تبرکات (حجرہ,چارپائی ,بستر,لباس ,برتن, عصاء ,عمامہ وغیرہ ) کے پاس عرس کیا جانے لگا  الحمد للہ آج بھی وہ تبرکات اسی حالت میں موجود ہیں اور عرس پاک کا سلسلہ جاری ہے ملک نظام الدین کے پوتے ملک صلاح الدین جو اپنے سینے میں اولیاء کرام کی سچی محبت رکھتے تھے اپنے آباءواجداد کی نیابت کرتے ہوئے اس حسین یادگار کو تاعمر باقی رکھا ان کے بعد ان کی اولادیں خصوصا ملک تاج الدین اور حافظ ملک صباح الدین تاہنوز اس خوبصورت یادگار کے امین بنے ہوئے ہیں۔ اس دار فانی میں فانی زندگی کی آخری ظاہری سانس 9جمادی الاولی 1339ھجری بمطابق 1920عیسوی 12بجکر 55منٹ پہ لی  انا للہ وانا الیہ راجعون  دوسرے دن ڈھائی بجے دن میں ستھن شریف میں مدفون ہوئے آج بھی آپ کا مرقد اور آپ کے تبرکات فیض کے دریا بہارہے ہیں۔    اس تقریب میں ملک نیاب الدین  'پپو ملک' کا خصوصی تعاون رہتا ہے۔ فوٹو۔ دیگر تبرکات کے ساتھ پلنگ مبارک
جدید تر اس سے پرانی