شیخ عبدالقدوس گنگوہی کی زندگی اتباع سنت کا نمونہ تھی ۔ شاہ علی عارف
ردولی،ایودھیا : قدیم خانقاہ حضرت شیخ العالم علیہ الرحمہ ردولی شریف میں عرس قطب عالم شیخ عبدالقدوس گنگوہی کے موقع پر جشن چراغاں اور محفل عرس کا انعقاد کیا گیا جس کا آغاز قاری افروز عالم رضوی نے تلاوت قرآن پاک سے کیا طلباء مدرسہ جامعۃ الحق نے نعت و منقبت کا نذرانہ پیش کیا محفل عرس سے خطاب کرتے ہوئے عارف ملت شاہ محمد علی عرف صبو میاں سجادہ نشین درگاہ حضرت شیخ العالم علیہ الرحمہ نے کہا کہ شیخ عبدالقدوس گنگوہی کا شمار ہندوستان کے ان صوفیائے کرام میں ہوتا ہے جن کے شخصی اور روحانی اثرات اور تعلیمی و تبلیغی خدمات کا بیشتر تذکرہ نگاروں نے اعتراف کیا ہے
شیخ عبدالقدوس گنگوہی کی ولادت ردولی میں ہوئی شیخ عبدالقدوس امام اعظم ابو حنیفہ کی چھبیسویں پشت میں شمار کیے جاتے ہیں شیخ عبدالقدوس گنگوہی بظاہر شیخ محمد بن شیخ عارف بن شیخ احمد عبدالحق کے مرید و خلیفہ تھے؛ لیکن شیخ احمد عبدالحق ردولوی سے انھیں بے انتہا عقیدت و تعلق تھا اسی تعلق کی وجہ سے ان کو شیخ احمد عبدالحق سے بھی فیضِ روحانی حاصل تھا جس کا اظہار شیخ عبدالقدوس گنگوہی نے خود انوار العیون میں تحریر فرمایا ہے محفل عرس میں شاہ یقین احمد، شاہ فاروق احمد, شاہ عثمان احمد ، شاہ عامر تبریز صدر حق فاؤنڈیشن ، شاہ اقبال احمد، شاہ محمد احمد، شاہ یوسف احمد، فیض انصاری وغیرہ موجود رہے محفل عرس کا اختتام صلوۃ و سلام اور صاحب سجادہ صبو میاں کی دعا پر ہوا.