مدرسہ جامعہ عربیہ نورالعلوم میں جشن یوم جمہوریہ کا تہوار جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا

مدرسہ جامعہ عربیہ نورالعلوم میں جشن یوم جمہوریہ کا تہوار جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا بارہ بنکی(محمد مدثر)آج ہی کے دن سنہ 1950 ہمارے ملک کا آئین لاگو ہوا،جبکہ سنہ 1947 میں ملک آزاد ہونے کے بعد مسودہ سازی کمیٹی ڈاکٹر بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی قیادت میں تشکیل دی گئی اس ڈرافٹنگ کمیٹی کا کام مسودہ تیار کرنا تھا، آئین پر بحث کا سلسلہ شروع ہوا اورمختلف اجلاس کے بعد مختلف ترامیم ہوکر آخر 26 نومبر 1949 مسودہ تیار ہوگیا تاہم صرف دو ماہ بعد 26 جنوری سنہ 1950 کو اس آئین پر 284 ارکان کے دستخط کے ساتھ آئین ہند کا نفاذ عمل میں آیا پھر اسی اسمبلی میں ہمیشہ کے لئے یوم جمہوریہ 26 جنوری کو منانے کا فیصلہ لیا گیا مذکورہ خیالات کا اظہار مولانا امتیاز الحق قاسمی زیدپوری استاد مدرسہ جامعہ عربیہ نورالعلوم زیدپور نے جشن یوم جمہوریہ کے موقع پر مدرسہ ہذا میں منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی قیادت میں تشکیل شدہ کمیٹی کو ملک کا دستور مرتب کرنے میں 2 سال 11 ماہ اور 18 دن لگے تھے۔ مولانا قاسمی نے یہ بھی کہا کہ دارالعلوم دیوبند کے سپوت مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی جنرل سکریٹری جمعیت علماء ہند اور دستور ساز اسمبلی کے بحیثیت رکن ہونے کے اقلیتوں کو مراعات دلانے میں اہم کردار ادا کیا تھا اور آئین ساز اسمبلی میں دوسرے اراکین کے ساتھ ساتھ آئین سازی کے عمل میں مسلمان اراکین نے بھی حصہ لیا تھا،ان میں مولانا ابوالکلام آزاد،بیرسٹر آصف علی،خان عبد الغفار خان،محمد سعد اللہ،عبد الرحیم چودھری،بیگم اعجاز رسول اور مولانا حسرت موہانی پیش پیش تھے ان تمام حضرات کی انتھک محنت اور مکمل جدو جہد سے ہمارے ملک ہندوستان کو ایسا آئین اور دستور ملا کہ پوری دنیا کے کسی ملک کو ایسا جمہوری دستور آج تک نہ مل سکا۔ طلبہ جامعہ نورالعلوم نے اس موقع پر اردو،ہندی اور انگریزی زبان میں یوم جمہوریہ کے متعلق تقریریں اور حب الوطنی کے گیت،ترانے اور نظمیں پیش کی۔ پرچم کشائی اور تقریب کی صدارت مدرسہ ہذا کے منیجر الحاج ضیاء الرحمن انصاری نے کی،تقریب کا اختتام مدرسہ کے پرنسپل مفتی حفیظ الرحمٰن قاسمی کی دعا پر ہوا۔ اس موقع پر الحاج شعیب انصاری،مولانا اسجد ندوی،قاری محمد عثمان ندوی،ڈاکٹر وکیل احمد،قاری عبد الرحیم دریابادی،مولانا ابصار ندوی،حاجی شوکت انصاری،قاری محمد نسیم،سلمان میاں،حاجی سمیع،آصف انصاری،درگا میڈکل اسٹور،لالا سریواستو،الیاس خاں،حاجی نفیس اسپوٹر،حاجی صدیق صفدرگنج کے علاوہ مدرسہ کے تمام اساتذہ،طلبہ و بستی کے کثیر تعداد میں لوگ موجود تھے۔
جدید تر اس سے پرانی