/s320/IMG-20230202- طرحی نشستوں سے تہذیب پروان چڑھتی ہے:رہبر تابانی دریابادی

طرحی نشستوں سے تہذیب پروان چڑھتی ہے:رہبر تابانی دریابادی بزم رہبر کے زیر اہتمام مدرسہ معین الاسلام میں ماہانہ طرحی شعری نشست کا انعقاد دریاباد،بارہ بنکی(محمد مدثر):بزم رہبر کے زیر اہتمام مدرسہ معین الاسلام کے ماجدی ہال میں ماہانہ طرحی شعری نشست کا انعقاد استاذ الشعراء رہبر تابانی دریابادی کی سرپرستی،مہتمم مدرسہ ہذا قاری شکیل احمد فرقانی کی صدارت اور شارق شاکری کی نظامت میں کیا گیا جسکا آغاز شبیر دریابادی کی نعت پاک سے ہوا جبکہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے مولانا عبد الماجد ایجوکیشنل اینڈ سوشل ویلفیئر سوسائٹی کے سکریٹری محمود احمد و مہمان اعزازی کے طور پر شکیل حقانی نے شرکت کی۔ اس موقع پر رہبر تابانی دریابادی نے کہا کہ اس طرح کی طرحی نشستیں تفریح تبع کے لئے نہیں ہوتی ہیں بلکہ یہ اردو زبان و ادب کو سیکھنے کا ایک اسکول ہیں جن سے اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت کا کام لیا جاتا ہے اور یہیں سے تہذیب پروان چڑھتی ہے۔ رہبر تابانی نے کہا کہ آج کے اس دور میں جبکہ اکثر لوگ اردو زبان کی طرف سے غفلت برت رہے ہیں ایسے میں اس طرح کی نشستوں کا انعقاد یقینا قابل تحسین قدم ہے۔ نشست کے منتخب اشعار نذر قارئین ہیں۔ ذہانت کا اپنی پتہ دے رہے ہیں جوابات بے ساختہ دے رہے ہیں رہبر تابانی دریابادی کسی اور کو وقف ہیں ان کے جلوے ہمیں صرف وہ آسرا دے رہے ہیں عمران علی آبادی یہ دیکھو وہ انساں کو کیا دے رہے ہیں جو نفرت کو کھل کے ہوا دے رہے ہیں سلیم ہمدم رودولوی میں ہوں محو حیرت وہ کیا دے رہے ہیں جو سوچا تھا اس سے سوا دے رہے ہیں محضر ہاشمی ذرا سوچئیے دھرم کی آڑ لے کر نئی نسل کو آپ کیا دے رہے ہیں عقیل ضیاء شکایت بجا ہے زمانے سے لیکن زمانے کو ہم لوگ کیا دے رہے ہیں نورعین چمن ولی مبارک تمہیں چاند کی روشنی ہو ہمیں اپنے جگنو ضیاء دے رہے ہیں ظفر دریابادی بظاہر ہمیں جو دعا دے رہے ہیں وہی نفرتوں کو ہوا دے رہے ہیں عظیم علی آبادی وہ دشمن کو ایسی سزا دے رہے ہیں جفاؤں کے بدلے دعا دے رہے ہیں شبیر دریابادی نظر جسمیں نفرت کی صورت نہ آئے محبت کا وہ آئینہ دے رہے ہیں جنید علی آبادی لگی آگ گلشن میں تب میں نے دیکھا شجر ہی کے پتے ہوا دے رہے ہیں محمد احمد ہنہنہ نہ جی پا رہا ہوں نہ مر پا رہا ہوں محبت کا کیسا صلہ دے رہے ہیں شکیل دریابادی پیام آشتی کا صدا دے رہے ہیں مگر وہ دیوں کا ہوا دے رہے ہیں ماسٹر محمد ادریس اس کے علاوہ سرور بلہروی،شکیل احمد ندوی نے بھی اپنا کلام پیش کیا۔ اس موقع پر مولانا محفوظ الرحمٰن ندوی،حافظ محمد عالم،شیخ اظہر علی،اسرار راعین،ظہور الحق،دانش نوید انصاری،عدنان انصاری کے علاوہ بستی کے ادب نواز لوگ موجود تھے۔ نشست کے اختتام پر آئندہ ماہ کا مصرعہ طرح "کھیلتا ہے مرے جذبات سے اکثر کوئی" کا اعلان کیا گیا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی