اردو زبان کی حفاظت نہایت ضروری ۔ حکیم ظل الرحمٰن

لکھنؤ(نامہ نگار): اردو زبان کی حفاظت نہایت ضروری ہے ، کوئی بھی زبان محض زبان نہیں ہوتی بلکہ اس میں زمان و مکان ، تہذیت و ماحول اس میں شامل ہوتا ہے ۔ جسے اردو نہ آئے اس کا مطلب وہ ہماری تاریخ اور بزرگوں کے کارنامے سے واقف نہیں ہے ، ساتھ ہی اردو سے ناواقف افراد کی ساتویں نسل کے اسلام پر باقی نہ رہنے کا بھی امکان ہے ۔ یہودیوں نے ۱۴۰۰؍سال تک گھروں میں عبرانی زبان کو زندہ رکھا، جبکہ ۷۰؍برس گزرنے پر اردو سے بہت سے لوگ ناواقف ہیں ، جو کہ لمحہ فکریہ ہے ۔ یہ باتیں پدم شری پروفیسر حکیم ظل الرحمٰن نے کہیں۔ شہر آنے پر ایک ہوٹل میں ان کے اعزاز نیشنل یونانی ڈاکٹرس ویلفیئر ایسو سی ایشن (نُڈوا ) کے تحت تقریب منعقد ہوئی ۔ پروفیسر ظل الرحمٰن نے کہا کہطب یونانی ہمارے اکابرین کا بڑا قیمتی سرمایہ ہے ۔ ۳۰۰؍سال کی جدوجہد کے بعد طب یونانی کے سرمایہ کو عربی و فارسی اردو میں منتقل کیا جاسکا ہے،لیکن افسوس کہ اردو والے ہی یونانی کو اہمیت نہیں دیتے ہیں۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس سرمایہ کی حفاظت کریں، کیونکہ اہل مغرب نے بھی ہمارے اطبا ءسے بڑا استفادہ کیا اور ہم ان سے غافل ہیں۔ انہوں نے یونانی ڈاکٹروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ احساس کمتری میں مبتلا نہ ہوں۔ ، فخر سے کہیں کہ ہم یونانی ڈاکٹر ہیں۔ انہوں نے طب یونانی کی یونان سے شروعات ہونے کو غلط بتایا۔ انہوں نے کہا کہ طب یونانی ۵؍ہزارسال قبل مسیح ہوئی تھی ، اس کے شواہد بھی موجود ہیں۔ اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ عربوں نے اسے یونان سے لیا تھا ، اس لئے اسے اسی نام سے موسوم کیا۔ انہوں نے کہاکہ لکھنؤ طب یونانی کا مرکز رہا ہے ، یہاں اسے خصوصی امتیاز حاصل رہا ہے ، اسلئے اہل لکھنؤ کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں۔ حکیم ظل الرحمٰن نےڈاکٹر اشفاق کے سوال کے جواب میں نیٹ سے اردو ختم کئے جانے کو سوچی سمجھی سازش قرار دیا۔ مہمان خصوصی پروفیسر علی عباس مہدی وائس چانسلر ایرا میڈیکل یونیورسٹی نے طب یونانی کی بہتر مشتہری و عوامی بیداری کی ضرورت پر زور دیا اور اس کے لئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔انہوں نے کہاکہ طب یونانی کا بہت بڑا اور قیمتی ذخیرہ ہے ۔ بند کمرے میں بیٹھ کر کام کرنے کا دور نہیں رہ گیا، نکل کر باہر آئیں اور دیگر طریقہ علاج کے لوگوں کے ساتھ مل کر ریسرچ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ یونانی کا مستقبل بہت روشن ہے، بشرطیکہ موجودہ وسائل کا بہتر استعمال کیا جائے ۔ سماجی کارکن محمد خالد نے ایرا میڈیکل کالج میں یونانی اوپی ڈی شروع کرنے کی جانب توجہ دلائی تو انہوں نے اس کو تسلیم کرلیا۔ نڈوا کے صدر ڈاکٹر معید احمد نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے کہا کہ طب یونانی ترقی کی جانب گامزن ہے ۔ یونانی کی فارماسیٹیکل کمپنی میں خاطر خواہ اضافہ ہواہے ۔ متعدد کلینک میں یونانی کی اوپی ڈی چل رہی ہیں۔ نڈوا کے سرپرست ڈاکٹر حسان نگرامی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیااور پدم شری پروفیسر حکیم ظل الرحمٰن کا تفصیلی تعارف پیش کیا۔ نڈوا کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر ایس ایس اشرف نے اظہار تشکر کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر مجتبیٰ عثمانی ، ڈاکٹر علاءالدین ، ڈاکٹر محمد رئیس، ڈاکٹر ناظر عباس، ڈی او یونانی ڈاکٹر سراج احمد، یونانی اسکالرس ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر عامر جمال ، ڈاکٹر ظہیر قدوائی ، بی یو ایم ایس ڈاکٹر ایسو سی ایشن کے ڈاکٹر انیس ، ڈاکٹر نیاز ، آیوش ڈاکٹر ویلفیئر ایسو سی ایشن کے ڈاکٹر توقیر رضا، ڈاکٹر محفوظ ، ڈاکٹر عالم حسین سمیت دیگر لوگ موجود تھے ۔
جدید تر اس سے پرانی