لالا رنجیت نے ازان اور مسلمانوں کو کیا کہا, سنیں

بارہ بنکی۔ اترپردیش کے بلدیاتی انتخابات میں بی جے پی نے 350 امیدواروں کو ٹکٹ دیا ہے. ڈی جے پیداوار کررہی ہے کہ اس کا مسلمانوں کے تئیں نظریہ بدل رہا ہے. اور وہ مسلمانوں کی حمایت حاصل کر کے مسلموں سے دوریاں ختم کرنا چاہتی ہیں. لیکن بارہ بنکی میں جمعہ کو جو واقعہ پیش آیا اس سے یہ لگتا ہے کہ بی جے پی کے نظریے اور اس کی کارکردگی میں کافی فرق ہے. دراصل جمعہ کو بارہ بنکی کے ایک میرج ہال میں بی جے پی کارکنان کا اجلاس ہو رہا تھا جس سے خطاب کرتے ہوئے بارہ بنکی نگرپالیکا کے امیدوار سید بہادر واستو نے اذان کو چلا ہٹ اور مسلمانوں کو فقیر قرار دیا. رنجیت سنگھ بہادر شیروں ارسطو اور لالہ رنجیت جیسے ہی اس اجلاس سے خطاب کرنے کے لیے کھڑے ہوئے اس وقت مغرب کی اذان ہو رہے تھے رنجیت بہادر واستو نے کہا کہ جیسے ہی میں بولنا شروع کرتا ہوں ویسے ہی یہ لوگ جلانے لگتے ہیں. رنجیدہ کا دروازہ تو یہی رکے انہوں نے کہا کہ یہ انتخابات منگتا اور داتا کے درمیان ہے. انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو داتا قرار دیا اور کہا کی وہ اپنی اصل قیمت سے کسی بھی طرح کا فرق نہیں کرتے ہیں. اور ان کی استاد کا تمام طبقوں کو برابر فائدہ ہوتا ہے. لیکن ایک طبقہ ایسا ہے جو بی جے پی کو ہرانے کے لیے متحد ہو جاتا ہے. انہوں نے کہا کہ یہ طبقہ مانگتا ہے اور منگتا ہی رہے گا ہم اس کے سامنے ووٹ مانگنے نہیں جائیں گے.
جدید تر اس سے پرانی