موکانا آزاد کا مذاکرے کا مصنف سے ملاقات کے ساتھ اختتام

مولانا آزاد مذاکرے کا مصنف سے ملاقات کے ساتھ اختتام حیدر آباد، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن نے آج ”مصنف سے ملاقات“ پروگرام میں ممتاز اسکالر پروفیسر سید عرفان حبیب کی کتاب ”مولانا آزاد: اے لائف“ کی رسم اجراءانجام دی۔ کتاب پر مباحثہ کے ساتھ مولانا آزاد چیئر اور شعبہ ترسیل عامہ و صحافت کی جانب سے دو روزہ پروگرام”مولانا
ابوالکلام آزاد“ کا اختتام ہوا۔ مباحثہ میں پروفیسر امتیاز حسنین ، چیئر پروفیسر، مولانا آزاد ، مانو؛ پروفیسر محمد سجاد، اے ایم یو؛ ، ڈاکٹر شاﺅنا راڈریگس، ارلی کیریئر فیلو، کولمبیا یونیورسٹی، امریکہ اور ڈاکٹر عامر علی، جے این یو، دہلی نے حصہ لیا۔ پروفیسر اشتیاق احمد،رجسٹرار بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ڈاکٹر شاﺅنا روڈریگس نے عصر حاضر میں مولانا آزاد کی معنویت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے پروفیسر عرفان حبیب کی کتاب پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ کتاب مولانا آزاد کے سے متعلق ہونے کے باوجود اس میں عصری ہندوستان میں آزاد کے افکار کی معنویت پر اظہار خیال سے گریز نہیں کیا۔ پروفیسر محمد سجاد نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 1948ءمیں جلسۂ تقسیم اسناد کے موقعے پر کی گئی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کس طرح انہوں نے علماءکو سیاست میں حصہ لینے کے لیے راضی کیا اور کثیر اللسانیت کو فروغ دیا۔ ڈاکٹر عامر علی نے کہا کہ ”مولانا آزاد جو ہندوستان کے قدآور سیاستداں ہیں نے ہمیں اقتدار کے حصول کی راہ دکھائی ہے۔“پروفیسر امتیاز حسنین نے مولانا آزاد کے اسلوب کے انتخاب پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کی تقاریر اور ان کے مختلف زبانوں پر عبور پر تحقیق ہونی چاہیے۔ جناب دانش اقبال نے مولانا آزاد کی جدیدیت اور اس سے جڑے تصورات پر اظہار خیال کیا۔ پروفیسر دانش معین، صدر شعبہ ¿ تاریخ نے اجلاس کی صدارت کی اور شرکاءکی تقاریر پر اظہار خیال کیا۔ ڈاکٹر فیروز عالم، اسوسیئٹ پروفیسر شعبہ اردو نے کارروائی چلائی اور شکریہ ادا کیا۔
جدید تر اس سے پرانی