مولانا آزاد سیاست اور مذہب کی اندھی تقلید کے مخالف تھے

مولانا آزاد سیاست اور مذہب کی اندھی تقلید کے مخالف تھے اردو یونیورسٹی میں پروفیسر عرفان حبیب اور محترمہ روڈریگس کے لیکچر۔ 2 روزہ پروگرام کا آغاز حیدرآباد، 17اگست (پریس نوٹ)مولانا آزاد سیاست اور مذہب کی اندھی تقلید کے مخالف تھے۔ وہ اس کے آزادی کے حصول کو بھی ناکافی قرار دیتے تھے۔ مولانا ابوالکلام کے اقتباس کے ذریعہ پروفیسر سید عرفان حبیب، سابق مولانا آزاد چیئر، این ای یو پی اے، نئی دہلی نے مولانا کے تعلیم و ترقی کے متعلق افکار کی وضاحت کی۔ وہ آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، مولانا آزاد چیئر اور شعبہ ترسیل عامہ و صحافت کی جانب سے منعقدہ ”مولانا ابوالکلام آزاد“ پر دو روزہ پروگرام کے افتتاحی اجلاس میں بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے صدارت کی۔ پروفیسر حبیب نے مولانا آزاد کی سر سید کے نگارشات تئیں محبت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کی ادب، فلسفہ، صحافت، زبان اور ثقافت کی سمجھ بوجھ کسی سرٹیفکیٹ یا ڈگری کی محتاج نہیں ہے۔ انہوں نے مولانا کے تصور ’ہر مذہب کا احترام‘ اور اس کے ذریعہ سماج میں امن و امان و بقائے باہمی کے فروغ کے لیے جدو جہد کے بارے میں حاضرین کو بتایا۔ ڈاکٹر شاﺅنا روڈریگس، ارلی کیریئر فیلو، کولمبیا یونیورسٹی، امریکہ نے اپنے خطاب میں ایسے پہلوﺅں پر روشنی ڈالی جنہوں نے مولانا آزاد کی زندگی اور ان کے تصورِ ہندوستانی قوم پرستی کو فروغ دیا۔ انہوں نے مولانا آزاد کو ہندوستان کی کثیر المذہبی ساخت کو برقرار رکھنے والے سب سے اہم سیاسی مفکر قرار دیا۔ اس موقع پر پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار اور پروفیسر عزیز بانو، ڈین اسکول برائے السنہ، لسانیات و ہندوستانیات بحیثیت مہمانانِ
اعزازی موجود تھے۔ پروفیسر محمد فریاد، ڈین و صدر ایم سی جے نے کارروائی چلائی۔ پروفیسر احتشام احمد خان، ایم سی جے و کنوینر پروگرام نے شکریہ ادا کیا۔ اساتذہ اور اسکالرس کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پروفیسر سید عرفان حبیب ”مولانا آزاد: ایک مشترک اور تکثیری ہندوستان کے لیے جدو جہد سے پُر زندگی“ اور ڈاکٹر شاﺅنا روڈریگس ”آزاد کی سامراج مخالفت: ایک گہرے متنوع ہندوستان میں مذہبی پیشرفت اور عزتِ نفس کے لیے جدو جہد“ کے زیر عنوان لیکچر دیئے اور پروفیسر محمد سجاد، اے ایم یو اور ڈاکٹر عامر علی، جے این یو، دہلی نے بالترتیب دونوں لیکچر کی صدارت کی۔
جدید تر اس سے پرانی