بھارت ایٹ دی ریٹ ٹوینٹی فورٹی سیون (BHARAT@2047) پر افکار و خیالات کا اظہار

شعبہ جغرافیہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا نے’ترقی یافتہ بھارت ایٹ دی ریٹ ٹوینٹی فورٹی سیون‘ کی بابت اپنے افکار و خیالات کا اظہار کیا جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ جغرافیہ کے بی اے (آنرز) پانچویں سمسٹر کے طلبا منموہت پریٹ اور فراز احمدآسوی نے یونیورسٹی کے ایف ٹی کے سینٹر میں خیالات کے اظہار کے لیے مخصوص جگہ پر ’ترقی یافتہ بھارت ایٹ دی ریٹ ٹوینٹی فورٹی سیون‘ سے متعلق اپنے خیالات پیش کیے۔ان کے ہمراہ شعبہ کے ڈاکٹر عدنان شکیل بھی تھے جنھوں نے شرکا سے اہم سوالات پوچھے۔ اہم نکات: اول۔دوہزار سینتالیس میں ترقی یافتہ بھارت: منموہت پریت اور فراز نے ترقی یافتہ بھارت دوہزارسینتالیس کے لیے اپنا مشترکہ وژن ساجھا کیا۔پائے دار ترقی کے اہداف کے حصول اور ہمہ جہت ترقی کی اہمیت پر زو ردیتے ہوئے محترمہ کور نے ایسے بھارت کا تصورپیش کیا جس میں مینوفیچکرنگ سیکٹر اپنی انتہاؤں پر ہو اور جہاں خواتین زیادہ محفوظ ہوں۔انھوں نے ایسے توانا نظام تعلیم کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا جو اسٹیم فیلڈ کو فروغ دے اور تحقیق و ترقی کی حوصلہ افزائی بھی کرے۔جناب فراز نے ہندوستان کی کثیر آبادی سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے اور صحت، تعلیم اور معاشی میدان میں نئی اونچائیاں چھونے کی بات کی۔ دوم۔ مقاصد کے حصول کے لیے تدابیر و حکمت عملیاں محترمہ منموہت پریت نے اہداف کے حصول کے لیے ٹاپ ٹو بوٹم اور بوٹم۔اپ طریقہ کار کے رول کو اجاگر کیا۔انھوں نے ساجھیداروں کو متنوع کرنے اور شہریوں کی طبائع سے ہم آہنگ اپروچ کو اختیار کرنے اور انھیں مستقبل کی زندگی میں کام آنے والی ہنرمندیوں سے مناسب طور پر شہریوں کو آراستہ کرنے کی ضرورت پر زوردیا۔ جناب فرازنے ترقی یافتہ بھارت کے حصول کے لیے حکمت عملی اور تدابیر کے طورپر کہا کہ ہیلتھ کیئرمیں اخراجات بڑھائے جائیں اور اعلی تعلیم تک یکساں رسائی کو فروغ دیا جائے اور مضافاتی علاقوں کو جوڑنے اور بہتر ڈھانچہ سازی کو بہتر بنایا جائے۔ سوم۔ ترقی یافتہ بھار ت کے لیے انفرادی تعاون: محترمہ منموہت پریت اہل طلبا لیڈر کی ضرورت کے سلسلے میں بات کی جو ذمہ داری قبول کرسکیں اور پائے دار مستقبل کی تعمیر کے تئیں کام کرسکیں۔انھوں نے یہ بھی اجاگر کیا کہ کس طرح ہر کوئی اپنے دفتروں میں پائے دار اور جامع کام کرسکتاہے۔جناب فراز نے اس بات پر زور دیاکہ طلبا ملک کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کے سلسلے میں حساس ہوں۔ اور طلبا کے درمیان پیشہ ورانہ مہارتوں کی آموزش کی اہمیت اور تحقیق، اختراع اور ترقی کو طلبا میں فروغ دینے کی ضرورت بتائی۔ ماحصل: منموہت پریت کور اور فراز احمد آسوی کے جوابات سے وہ نئے ذہنوں کے خیالات ابھر کر سامنے آرہے ہیں جن کی حکومت کو تلاش ہے،ملک کی ترقی و خوش حالی کے لیے روشن آنکھیں اور جواں توانائی انتہائی اہم عناصر ہیں۔دونوں طالب علموں نے جامع اور پائے دار ترقی کے تصور کو پیش کیا ہے جس میں ایسی خوش حالی کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا ہے جو سماج کے ہر طبقے کو ملے۔اس طرح دوہزار سینتالیس میں جو ترقی یافتہ بھارت منظر عام پر آئے وہاں ہر کوئی سکونت پزیر ہونا چاہے گا۔
جدید تر اس سے پرانی