مذہبی تقریبات میں بھگدڑ کے بڑے واقعات اور وجوہات!

  بھارت میں مذہبی تقریبات کے دوران بھگدڑ کے حادثات ایک افسوسناک حقیقت ہیں۔ یہ حادثات اکثر بڑے مذہبی میلوں، تہواروں اور جلوسوں کے دوران پیش آتے ہیں جب بڑی تعداد میں لوگ محدود جگہ پر جمع ہو جاتے ہیں۔
 ان واقعات کی اہم وجوہات میں مندرجہ ذیل شامل ہیں: 
  بے انتہا بھیڑ: محدود جگہ پر لوگوں کی بہت زیادہ تعداد جمع ہو جاتی ہے جس سے بھگدڑ مچنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔  انتظامی کمزوریاں: انتظامیہ کی جانب سے مناسب حفاظتی انتظامات اور عوام کی مناسب رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے بھی بھگدڑ کے واقعات پیش آ سکتے ہیں۔
  افواہیں اور خوف: اکثر اوقات افواہوں یا اچانک خوف کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتے ہیں جس سے بھگدڑ مچ جاتی ہے۔ 1
 طبی سہولیات کی کمی: فوری طبی امداد کی عدم دستیابی بھی بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔
  بھگدڑ کے چند مشہور حادثات: 
 1999، چمبا (ہماچل پردیش): نوراتری کے دوران ایک مندر میں بھگدڑ مچنے سے 55 افراد ہلاک ہو گئے۔ 
 2003، نیشک (مہاراشٹر): کمبھ میلے کے دوران بھگدڑ مچنے سے 39 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے۔ 
 2008، جوڑا (راجستھان): ایک مندر میں بھگدڑ مچنے سے 224 افراد ہلاک ہو گئے۔ 
 2013، رتناگیری (مہاراشٹر): مکر سنکرانتی کے موقع پر بھگدڑ مچنے سے 36 افراد ہلاک ہو گئے۔ 
 یہ حادثات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ مذہبی تقریبات کے دوران عوام کی حفاظت کے لئے بہتر انتظامات اور مناسب اقدامات کی ضرورت ہے۔ امید ہے کہ مستقبل میں ان حادثات سے بچنے کے لئے حکومت اور عوام مل کر کام کریں گے۔ اتر پردیش میں بھگدڑ کے چند بڑے حادثات میں سے ایک بدترین حادثہ 2013 میں ہوا تھا۔ یہ حادثہ الہ آباد (پریاگراج) میں کمبھ میلے کے دوران پیش آیا تھا۔ 
  2013 کمبھ میلہ بھگدڑ حادثہ: 
 تاریخ: 10 فروری 2013 
 مقام: الہ آباد جنکشن ریلوے اسٹیشن، الہ آباد (پریاگراج)، اتر پردیش  کمبھ میلے کے دوران، لاکھوں یاتری الہ آباد میں دریائے گنگا، جمنا اور سرسوتی کے سنگم پر جمع ہوتے ہیں۔ 10 فروری 2013 کو، مقدس سنان کے دن، بے شمار لوگ الہ آباد جنکشن ریلوے اسٹیشن پر جمع ہو گئے۔ پلیٹ فارم نمبر 6 پر زیادہ بھیڑ کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی۔ اس حادثے میں تقریباً 36 افراد ہلاک اور 39 افراد زخمی ہوئے۔
  وجوہات: ریلوے پلیٹ فارم پر بے حد بھیڑ۔ انتظامی ناکامی اور مناسب اقدامات کی عدم موجودگی۔ اچانک خوف و ہراس کی وجہ سے لوگ گھبرا کر بھاگنے لگے۔ 
 نتائج:  حادثے کے بعد حکومت اور انتظامیہ نے بھگدڑ کے واقعات سے بچنے کے لئے حفاظتی اقدامات کو مضبوط کرنے کی ضرورت کو محسوس کیا۔ ریلوے اسٹیشن اور دیگر عوامی مقامات پر حفاظتی انتظامات میں بہتری لانے کے لئے کئی اقدامات کئے گئے۔
  یہ حادثہ یاد دلاتا ہے کہ بڑے مذہبی یا عوامی تقریبات کے دوران حفاظتی انتظامات اور ہجوم کنٹرول کے لئے بہترین انتظامات کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس طرح کے المناک واقعات سے بچا جا سکے۔ 
 2010 پرتاپ گڑھ بھگدڑ حادثہ: 
 تاریخ: 4 مارچ 2010 
 مقام: کروند کلاں گاؤں، پرتاپ گڑھ ضلع، اتر پردیش 
 واقعات کا خلاصہ: 
 یہ حادثہ ایک مذہبی تقریب کے دوران پیش آیا جو کہ ایک مقامی سادھو، کرپالوجی مہاراج کے آشرم میں منعقد ہو رہی تھی۔ اس تقریب میں ہزاروں لوگ شرکت کے لئے آئے تھے۔
  تقریب کے دوران جب پرساد تقسیم ہو رہا تھا، اچانک بھیڑ میں بھگدڑ مچ گئی۔ 
 نتائج:  اس بھگدڑ کے نتیجے میں تقریباً 63 افراد ہلاک اور 74 زخمی ہو گئے۔
  ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔ 
 محدود جگہ میں بڑی تعداد میں لوگوں کی موجودگی۔ 
 تقریب کے دوران انتظامیہ کی جانب سے مناسب حفاظتی انتظامات کا نہ ہونا۔ 
 بھیڑ میں اچانک خوف و ہراس کی صورت میں لوگوں کا بے قابو ہو جانا۔ 
 نتائج اور اقدامات:  اس حادثے کے بعد حکومت نے عوامی تقریبات کے دوران حفاظتی انتظامات کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
  آشرم اور دیگر مذہبی مقامات پر بھی حفاظتی انتظامات کو مضبوط کرنے کے لئے رہنمائی فراہم کی گئی۔ یہ حادثہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ بڑے مذہبی یا عوامی تقریبات کے دوران حفاظتی انتظامات اور ہجوم کنٹرول کے لئے بہترین انتظامات کی ضرورت ہوتی 
ہے تاکہ اس طرح کے المناک واقعات سے بچا جا سکیں۔

stampede
hathras stampede
hathras satsang
جدید تر اس سے پرانی