چندر شیکھر: بھارت کے اصول پسند وزیر اعظم

چندر شیکھر بھارت کے وہ سیاستدان تھے جنہوں نے اپنے اصولوں اور صاف گوئی کے سبب سیاسی منظر نامے پر ایک منفرد مقام بنایا۔ وہ نہ صرف ایک کامیاب سیاستدان تھے بلکہ ایک عوامی رہنما بھی تھے جن کی خدمات اور کارنامے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔

ابتدائی زندگی

چندر شیکھر کی پیدائش 17 اپریل 1927 کو اتر پردیش کے بالیا ضلع میں ہوئی۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے گاوں میں حاصل کی اور بعد میں الہ آباد یونیورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ تعلیمی میدان میں ان کی کارکردگی شاندار تھی اور ان کی ذہانت نے ان کو سیاسی میدان میں بھی کامیاب بنایا۔

سیاسی سفر

چندر شیکھر کا سیاسی سفر 1952 میں شروع ہوا جب وہ پہلی بار بھارت کے پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ جے پرکاش نارائن کی تحریک سے متاثر ہوکر انہوں نے سوشلسٹ نظریات کی حمایت کی اور کانگریس پارٹی میں شامل ہوگئے۔ وہ اپنی صاف گوئی اور بے باکی کی وجہ سے جلد ہی مشہور ہوگئے۔

بطور وزیر اعظم

1990 میں وی پی سنگھ کی حکومت گرنے کے بعد چندر شیکھر بھارت کے وزیر اعظم بنے۔ ان کی حکومت نے اندرونی اور بیرونی مسائل کا سامنا کیا۔ ان کے دور حکومت میں اقتصادی اصلاحات کا آغاز ہوا اور انہوں نے بھارت کی معاشی پالیسیوں میں تبدیلیاں لانے کی کوشش کی۔

خدمات اور کارنامے

چندر شیکھر نے کسانوں اور غریب عوام کی فلاح و بہبود کے لیے مختلف اقدامات کیے۔ ان کی قیادت میں بھارت نے کئی بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط کیے اور ملک کی ترقی کے لیے اہم فیصلے کیے۔ ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کیونکہ انہوں نے کبھی بھی اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔

ذاتی زندگی

چندر شیکھر کی ذاتی زندگی بھی ان کے سیاسی کیریئر کی طرح سادہ اور صاف تھی۔ وہ اپنے اصولوں کے ساتھ جینے پر یقین رکھتے تھے اور کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کرتے تھے۔ ان کی زندگی میں سادگی اور اصول پسندی نمایاں تھی۔

وفات

چندر شیکھر کا انتقال 8 جولائی 2007 کو ہوا۔ ان کی خدمات اور اصول پسندی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور ان کا نام بھارت کی سیاسی تاریخ میں سنہرے الفاظ میں لکھا جائے گا۔

<script type='text/javascript' src='//pl23552627.highrevenuenetwork.com/38/40/2c/38402cb6699e914b22db60e84fed7bcd.js'></script>

چندر شیکھر کا نام بھارت کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ ان کی قیادت، اصول پسندی اور عوامی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ وہ ایک اصول پسند وزیر اعظم تھے جنہوں نے اپنے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اپنی زندگی وقف کردی۔


چندر شیکھر کو "ینگ ترک" کہا جاتا ہے کیونکہ وہ اپنے زمانے کے ان نوجوان سیاستدانوں میں سے تھے جو کانگریس پارٹی کے اندر تبدیلی اور اصلاحات کے علمبردار تھے۔ "ینگ ترک" کی اصطلاح ان سیاستدانوں کے لیے استعمال ہوتی تھی جو پرانے خیالات اور روایتی سیاسی طریقوں کے خلاف تھے اور نئے اور ترقی پسند نظریات کی حمایت کرتے تھے۔


  1. سوشلسٹ نظریات: چندر شیکھر سوشلسٹ نظریات کے حامی تھے اور انہوں نے ہمیشہ سماجی انصاف اور برابری کی بات کی۔

  2. جے پرکاش نارائن کی تحریک: جے پرکاش نارائن کی تحریک سے متاثر ہو کر انہوں نے کانگریس پارٹی میں اصلاحات اور تبدیلیوں کی کوشش کی۔

  3. نئی نسل کی آواز: انہوں نے نوجوانوں کے مسائل اور ان کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی۔ ان کی صاف گوئی اور بے باکی نے انہیں نوجوان نسل کا ہیرو بنا دیا۔

  4. پرانی روایات کے خلاف: وہ پرانی سیاسی روایات اور طریقوں کے خلاف تھے اور ہمیشہ تبدیلی اور اصلاحات کی بات کرتے تھے۔

  5. کانگریس میں اختلاف: کانگریس پارٹی کے اندر ان کی واضح اور مضبوط آواز نے انہیں پارٹی کے اندر ایک منفرد مقام دلایا۔

چندر شیکھر کی یہی خصوصیات انہیں "ینگ ترک" کے لقب سے مشہور کرتی ہیں۔ وہ ہمیشہ اپنے اصولوں اور نظریات کے ساتھ کھڑے رہے اور کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کیا۔

<script type='text/javascript' src='//pl23552627.highrevenuenetwork.com/38/40/2c/38402cb6699e914b22db60e84fed7bcd.js'></script>

چندر شیکھر کی صاف گوئی اور بے باکی کی وجہ سے وہ اکثر اپنی پارٹی کانگریس کے اندر بھی اختلافات اور تنازعات کا شکار رہتے تھے، خاص طور پر اندرا گاندھی کے ساتھ۔ انہوں نے اندرا گاندھی کے آمرانہ رویے اور طریقوں پر کھل کر تنقید کی تھی۔ ان کی بعض مشہور باتیں اور واقعات درج ذیل ہیں:

  1. آمرانہ طریقے: چندر شیکھر نے اندرا گاندھی کے آمرانہ طریقوں پر کھل کر تنقید کی تھی اور انہیں جمہوری اقدار کی پامالی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ وہ اکثر کہتے تھے کہ اندرا گاندھی کی حکومت میں جمہوری اقدار اور اصولوں کی جگہ آمرانہ رویے نے لے لی ہے۔

  2. بنیادی حقوق کی خلاف ورزی: چندر شیکھر نے ایمرجنسی کے دوران بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی مخالفین کی گرفتاریوں پر اندرا گاندھی کی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

  3. پارٹی میں اصلاحات: انہوں نے کانگریس پارٹی کے اندر جمہوری اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا اور اندرا گاندھی کے آمرانہ طریقوں کے خلاف آواز اٹھائی۔

  4. اندرا گاندھی کے خلاف بیانات: چندر شیکھر نے اندرا گاندھی کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت جمہوری اصولوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور عوام کی آزادی کو محدود کر رہی ہے۔

یہی بے باکی اور صاف گوئی چندر شیکھر کی شناخت تھی، جس کی وجہ سے وہ "ینگ ترک" کہلائے اور اپنی پارٹی کے اندر اور باہر دونوں جگہوں پر ایک منفرد مقام حاصل کیا۔

<script type='text/javascript' src='//pl23552627.highrevenuenetwork.com/38/40/2c/38402cb6699e914b22db60e84fed7bcd.js'></script>

ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی