محمد رفیع (MUHAMMAD RAFI) کا نام بھارتی فلمی موسیقی کی تاریخ میں ایک ممتاز مقام رکھتا ہے۔ 24 دسمبر 1924 کو پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاؤں کوٹلہ سلطان سنگھ میں پیدا ہونے والے محمد رفیع نے اپنی سریلی آواز سے نہ صرف بھارتی فلم انڈسٹری بلکہ دنیا بھر کے موسیقی کے شائقین کو بھی مسحور کر دیا۔
رفیع صاحب کی آواز میں ایک خاص قسم کی جادوگری تھی، جو دلوں کو چھو جاتی تھی۔ انہوں نے اپنے کیریئر کے دوران تقریباً 7000 گانے گائے، جو مختلف زبانوں میں تھے۔ ان کے گائے ہوئے گانے آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔
ابتدائی زندگی اور تربیت
24 دسمبر 1924 کو پیدا ہونے والے رفیع 31 جولائی 1980 کو اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ اپنی آواز سے کروڑوں لوگوں کو قائل کرنے والے رفیع کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ انہیں گانے کی پہلی ترغیب ایک فقیر سے ملی۔ دراصل رفیع کے گھر کے قریب سے ایک فقیر گزرا کرتا تھا، جسے دیکھ کر وہ ان کی طرح گانے کی کوشش کرتا تھا۔ پھر دھیرے دھیرے اسے اس کا شوق ہو گیا۔
محمد رفیع کی ابتدائی زندگی غربت میں گزری۔ ان کے والد حجی علی محمد ایک چھوٹے سے کاروبار سے منسلک تھے۔ رفیع صاحب نے اپنے بڑے بھائی کے ساتھ لاہور آ کر موسیقی کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔ انہوں نے استاد عبدالوحید خان، پنڈت جیون لال ماتھر اور استاد غلام علی خان سے موسیقی کی تربیت حاصل کی۔
فلمی کیریئر کا آغاز
رفیع صاحب نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 1941 میں فلم "گاؤں کی گوری" سے کیا۔ ان کا پہلا مشہور گانا "سونیے نی ہیرئے نی" تھا، جس نے ان کی آواز کو پہچان دلائی۔ 1940 اور 1950 کی دہائیوں میں انہوں نے کئی مشہور گانے گائے جو آج بھی کلاسیک سمجھے جاتے ہیں۔
عروج کا دور
1950 کی دہائی میں محمد رفیع کا ستارہ بلند ہوا۔ انہوں نے اس دور میں کئی مشہور گانے گائے جو ہندی فلمی موسیقی کی دنیا میں ہمیشہ کے لیے امر ہو گئے۔ ان کے گانے "چودھویں کا چاند ہو"، "یہ دنیا یہ محفل"، "دوستی" اور "بھارو پھول برساؤ" آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
رفیع صاحب کی آواز میں ایسی تاثیر تھی کہ ان کے گانے سن کر دل مچل اٹھتا تھا۔ ان کی گائیکی میں رومانویت، درد، خوشی، اور غم کی کیفیت بخوبی جھلکتی تھی۔ یہ ان کی عظمت کی دلیل ہے کہ وہ ہر قسم کے گانے گانے میں ماہر تھے۔
انعامات اور اعزازات
محمد رفیع کو اپنے کیریئر کے دوران کئی انعامات اور اعزازات سے نوازا گیا۔ انہیں 6 فلم فیئر ایوارڈز اور 1 نیشنل فلم ایوارڈ ملا۔ 1967 میں انہیں بھارت سرکار نے پدم شری سے نوازا۔ ان کی خدمات کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
ذاتی زندگی
رفیع صاحب کی ذاتی زندگی بہت ہی سادہ اور شریفانہ تھی۔ وہ ہمیشہ اپنے کام سے محبت کرنے والے اور دوسروں کی مدد کرنے والے انسان تھے۔ ان کے ساتھی فنکاروں اور موسیقاروں کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات تھے۔
وفات
31
جولائی 1980 کو محمد رفیع نے اس دنیا کو ہمیشہ کے لیے الوداع کہہ دیا، مگر ان کی آواز اور ان کے گانے ہمیشہ لوگوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے۔ ان کے گانے آج بھی نئے فنکاروں کے لیے مشعل راہ ہیں۔
محمد رفیع کی آواز میں جو سحر اور جادو تھا، وہ آج بھی لوگوں کے دلوں کو چھوتا ہے۔ وہ گائیکی کے شہنشاہ تھے اور ہمیشہ رہیں گے۔ ان کی موسیقی اور گائیکی کی خدمات کو کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔ محمد رفیع کا نام ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔
muhammad rafi
about mohammed rafi
allah muhammad rafi
lagu hindustan muhammad rafi
lagu muhammad rafi
mahmad rafi
mohammed rafi rafi
mohmad raffi
Tags:
AAJ KI SHAKHSIYAT