جشن آزادی کے موضع پر کل ہند مشاعرہ کا انعقاد

 


اترپردیش اردو اکیڈمی کی جانب سے بھارت میرج ہال، کوکرا ٹاؤن، لکھیم پورکھیری میں جشن آزادی کے موضع پر کل ہند مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔ مشاعرے کی صدارت حاجی عبدالحسیب صاحب نے کی۔ انہوں نے کہا کہ اردو اکادمی کی یہ خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی کیونکہ اکادمی ان جگہوں پر بھی اردو کے چراغ روشن کر رہی ہے جہاں اندھیرا ہے۔ 

 آپ کو بتا دیں کہ جتیندر کمار آئی، ایس ایڈیشنل چیف سکریٹری لینگویج ڈپارٹمنٹ، اتر پردیش اردو اکادمی کے سکریٹری جناب شوکت علی صاحب کی ہدایات کے مطابق اور کنوینر کی حیثیت سے گلزار فاؤنڈیشن نے اس پروگرام کو نہایت کامیابی کے ساتھ منعقد کیا۔ جس میں ہر شعبے سے تعلق رکھنے والی بڑی شخصیات نے شرکت کی، اس کے علاوہ معروف شعراء نے شرکت کی۔ مشاعرے کی نظامت عاصم کاکوروی نے کی۔ آخر میں گلزار فاؤنڈیشن بارہ بنکی کے صدر ایڈوکیٹ گلزار بانو صاحبہ نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ مشاعرہ میں پسندیدہ اشعار ملا خطہ ہیں 

 ترقی یافتہ شہروں میں ہم جا کر ہم نے دیکھا ہے۔
 پڑھے لکھے اندھیری راتوں میں رکشہ چلاتے ہیں۔ سلیم تابش 
 میں کیسے گرمیوں کی چھٹیوں میں گھر آؤں، بچوں؟
 میرا مالک میری چھٹی کے پیسے کاٹ لیتا ہے۔ کاوش رودلوی
 111 تمہاری جھیل سی آنکھوں میں جاناںں۔
 مکمل ڈوبنا چاہتا ہوں۔ علی بارابنکوی 
 آپ کے آنکھوں کے آنسو اب ہمارے نام ہیں۔
 ہم انہیں شبنم کریں گے، آپ انہیں چھوڑ دیجیے۔ فاروق عادل 
 ابا قرض محبت کا ادا کون کرے گا؟
 یہ رسم میرے سوا ادا کون کرے گا؟ طارق اسلام ککراوی۔
جو کٹتا ہے، کٹ جائے سر بازار سر اپنا۔
 مگر اپنے ترنگے کو کبھی جھکنے نہیں دیں گے۔ عاصم کاکوروی 
 دل سے دعایں مانگیے ہو جائیں گی قبول۔ 
 ایسا کوئی نہیں جس کا خدا نہ ہو۔ شمالی شفیق سیتا پوری 
 یہی سبب ہے کہ میں تجھ سے روٹھتی ہی نہیں۔
 کہا ملے گا تجھ یسا ہم سفر کوئی؟ سحر انجم 
 اس کے علاوہ لتا سریواستو، کرن بھردواج نے بھی اپنا کلام پیش کیا۔ ادارے کے سرپرست اعلیٰ بھائی شیر علی خان نے مشاعرہ میں بہت اچھا کردار ادا کیا اور مہمان نوازی کو نہایت عمدہ انداز میں بڑھایا۔ مشاعرے میں گلزار فاؤنڈیشن کے ممبران محمد فضیل، خانصاحب صابر علی زین العابدین اوٹے خان عاصم انصاری، روطاس خان اور محمد شمیم ​​خان نے شرکت کی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی