ڈاکٹر کلام وہ شخصیت ہیں جنہیں اعزاز سے دینے سے اعزاز کی عزت بڑھ جاتی ہے: جسٹس راجیش چوہانا

 

لاماٹینئر کالج کے اسپنس ہال میں ڈاکٹر کلام ٹرسٹ کے تحت سمینار وا عزاز 

 لکھنو۔ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام ہندوستان ہی نہیں دنیا کی وہ شخصیت ہے جنہیں اعزاز دے کر اس اعزاز کی عزت بڑھ جاتی ہے۔ وہ بھارت رتن سے فخر کرنے والے نہیں بلکہ انہیں بھارت رتن سے سرفراز کرکے بھارت رتن کی شان میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے ہمیشہ کچھ نہ کچھ کرتے رہنے کو اپنی زندگی کا مشن بنایا۔ وہ ایک استاذ کی حیثیت سے نہیںبلکہ ایک طالب علم کی طرح زندگی بھرسیکھتے اور سکھاتے رہے۔ انہوں نے کہاکہ نئی نسل خواب دیکھے اور اسے پورا کرنے کے لیے جدوجہد کرے، تب ہی خوابوں کوشرمندہ تعبیر کیاجاسکتا ہے۔ خود کو پانی کی روانی کی طرح بنائیںمتواتر بہتے رہنے سے پانی کی شفافیت، اہمیت، افضلیت اور ضرورت برقرار رہتی ہے۔ جہاں پانی تھم جاتا ہے ا س کی روانی ختم ہوجاتی ہے وہ پانی کثافت آلود ہوجاتا ہے۔ اس میں گندگی اور بدبو آنے لگتی ہے۔ لہٰذا ہم سب کو عموماً اور طلبہ کو خصوصاً روز کچھ نہ کچھ سیکھتے اور کرتے رہنا چاہئے۔ تب ہی ہم کلام صاحب کے مشن کو آگے بڑھانے میں معاون ہوسکیں گے۔ 

ان خیالات کا اظہار الہٰ آباد ہائی کورٹ لکھنو ¿ بینچ کے سینئر جج جسٹس راجیش سنگھ چوہان نے کیا۔ وہ اتوار کو لاماٹینئر کالج کے اسپنس ہال میں ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام ٹرسٹ کے تحت ہوئے سمینار میں بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے۔ جسٹس راجیش سنگھ چوہان نے کہاکہ ان کی جیسی عظیم شخصیت کے بارے کچھ بولنا ہی باعث فخر ہے۔ ان کی زندگی کے کسی بھی پہلو ¿ پر غور کیاجائے تو ایک نیا سبق ملتا ہے۔ ان کی پوری زندگی سبق آموز ہے۔ کسی بھی نظریہ سے دیکھا ، سمجھا جائے نئے کوشے اور راستہ کھلتے ہیں۔ سمینار کی صدارت ٹرسٹ کے بانی چیئرمین عبدالنصیر ناصر نے کی۔

 اس سے قبل سمینار کا آغاز کرتے ہوئے لاماٹینئر کالج کے وائس پرنسپل مارک ڈونلڈ کیرن نے خطبہ استقبالیہ میں کہاکہ یہ ہمارے باعث مسرت ہے کہ ہم ڈاکٹرکلام جیسی بین الاقوامی شہر ت کے حامل ، انسانیت کے خادم کی یاد و خدمات پر سمینار میں شریک ہیں اور کالج اس کا معاون ہے۔ حکومت اترپردیش کے سکریٹری مالیات سینئر آئی اے ایس افسر ایس ایم اے رضوی نے کہاکہ ہمیں ان کی زندگی کا گہرائی اور گیرائی سے مطالعہ کرنا چاہئے۔ جیسے جیسے ہم ان کو اور ان کے بارے میں پڑھتے و سمجھتے جائیں گے ہم زندگی کے متعدد اہم نکات و حقائق سے واقفیت حاصل کرتے جائیں گے۔ انہوں نے جس طرح سادہ رہ کر تمام انسانوں کو زندگی گزرانے کا ایک اسٹائل دیا ہے وہ سب کے لئے قابل تقلید ہے۔ محترمہ سعدیہ نے ڈاکٹر کلام کی انسانیت کی فلاح بہبود و خدمت کے نظریہ پرروشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ انہوں نے امراض قلب کے مریضوں کی سہولت او ر کم خرچ کے علاج کے پیش نظر ڈاکٹر راجو کے ساتھ مل جو کامیاب تجربات کئے اور عوام کو کم خرچ والاعلاج مہیا کرایا وہ نہ صر ف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کے لیے فائدہ مند ثابت ہورہا ہے۔ سمینار میں میدانتا ہاسپٹل کے ڈاکٹر سیف این شاہ، ڈاکٹر رام منوہر لوہیا نیشنل لاءیونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر امن دیپ سنگھ اور پروفیسر ڈاکٹر پریم کمار گوتم ، فوسٹر اکادمی کی پرنسپل شاہندہ ارشاد نیز انجینئر افضال احمد صدیقی ،المائٹی انٹرکالج کی طالبہ سمیرہ نے بھی اظہار خیال کیا۔سمینار میں آشٹرلیہ سے آئی لاماٹینئر کالج کے پہلے غیر برطانیوی پرنسپل کی بیٹی پنی ڈارٹیر نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

 اس سے قبل ٹرسٹ کے چیئرمین عبدالنصیر ناصر، ڈاکٹر رام منوہر لوہیا نیشنل لاءیونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عبداللہ ناصر نے مہمان خصوصی جسٹس راجیش سنگھ چوہان اور ایس ایم اے رضوی کو گلدستہ و میمنٹو پیش کرکے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر سیف این شاہ، ڈاکٹر نفیس احمد صدیقی، افضال احمد صدیقی اور کشوری لال کو ان کی سماجی خدمات کے اعتراف میں ٹرسٹ کی جانب سے اعزازسے نوازاگیا۔ سمینار کی نظامت محمد غفران نسیم نے کی۔ المائٹی انٹرکالج کے طلبہ نے راشٹرگان پیش کیا۔ سمینار میں متعدد اداروںکی نمائدہ شخصیات نے شرکت کی۔
Dr APJ Abdulkalam
La mart
Urdu

ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی